انسدادِ دہشت گردی عدالت میں عدم پیشی، عمران خان کی ضمانت خارج

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج  اور ہنگامہ آرائی کیس میں بڑی پیش رفت، انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی عدم حاضری پر عبوری ضمانت خارج کر دی،اب چیئرمین پی ٹی آئی کو کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے ۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جواد عباس نے احکامات جاری کرتے ہوئے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کر دی اور انہیں آج ہی پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

قبل ازیں عمران خان کی عدم پیشی کی صورت میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج جواد عباس نے عمران خان کو پیش ہونے کیلیے آدھے گھنٹے کا وقت دیا تھا،بابر اعوان نے  عمران خان سے مشورے کیلیے وقت مانگا تھا لیکن وہ سوبارہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

اس سے قبل ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بھی عمران خان کو آج ہی پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان کے عدالت کے سامنے دلائل میں  کہا کہ میں دو تین گزارشات عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگتی ۔ عدالت کسی موقع پر بھی یہ فائنڈنگ دے سکتی ہے۔ عدالت اگر یہ فائنڈنگ دیدے تو ہمارا کیس کسی اور عدالت منتقل ہو جائے گا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ میرٹ پر تو ہم اس کو تب سنتے جب ملزم حاضر ہوتا۔ یہ ضمانت کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ  144 کی خلاف ورزی پر بھی کوئی ایما ہوتا ہے؟۔ جینوئن وجہ ہے کہ عمران خان سفر نہیں کر سکتے ۔ اس کیس میں کوئی ریکوری عمران خان سے نہیں چاہیے ۔ واحد ملک ہے جس میں پوری کابینہ سوچ رہی ہے عمران خان کو گرفتار کرنا ہے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ ہم وہ چیز سیٹ کریں گے جو ہمیشہ کے لیے طے ہو۔ میں جو ریلیف مقتدر شخصیت کو دوں گا وہی عام شخص کو دوں گا۔

وکیل نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے 27 فروری تک عبوری ضمانت دے رکھی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آپ بھی 27 فروری تک عبوری ضمانت میں توسیع دے دیں۔ عمران خان نے کوشش کی مگر سفر نہیں کر سکے۔ عمران خان نہ کبھی ملک اور نہ ہی عدالت سے بھاگے۔ مجھے یہ کہہ کر ضمانت کی درخواست واپس کریں کہ دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگتی۔

جس پر جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے نے ہمارے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔ چالان جمع ہونے کے بعد ہم اس مرحلے پر پہنچیں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ عدالت ایک آخری موقع دے کر سمن جاری کر دے۔ میں 10 ہزار کا شورٹی بانڈ جمع کرانے کو تیار ہوں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ ضمانت درخواست واپس لینا چاہتے ہیں تو دروازہ کھلا ہے۔ اگر لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت لے کر آئیں تو وہ دروازہ بھی کھلا ہے۔

بعد ازاں وکیل بابر اعوان نے عمران خان سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔ جج راجا جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ آپ مشاورت کر لیں ورنہ ہم فیصلہ سنائیں گے۔ عمران خان ضمانت کی درخواست واپس لیں گے یا  عدالت فیصلہ کرے۔ عدالت نے ڈھائی بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت میں وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد مہلت کا وقت پورا ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کی ضمانت خارج کردی۔

واضع رہے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے کیس میں عمران خان عبوری ضمانت پر ہیں۔عدالت نے آج تک حاضری کے لیے عمران خان کو مہلت دے رکھی تھی۔