لاہور(امت نیوز) اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ عدالت نے حفاظتی ضمانت کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان کو ایمبولنس میں لانے کا حکم دے دیا اور بغیر پیش ہوئے ضمانت دینے سے انکار کردیا۔اور کل صبح تک پیش ہونے کی مہلت دے دی
حفاظتی ضمانت کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل نے کہا سکیورٹی کا مسئلہ ہوگا، اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ پولیس بھیج کر بلوالیتے ہیں، قانون کے تحت حفاظتی ضمانت کیلئے ملزم کی عدالت پیشی لازمی ہے، آپ کہیں تو آئی جی پنجاب سے سکیورٹی کا کہہ دیتے ہیں۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق چلنا پھرنا مشکل ہے، عمران خان متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتےہیں، میڈیکل کے مطابق تین ہفتے تک عمران خان چل پھر نہیں سکتے لہٰذا میڈیکل گراؤنڈ پرحفاظتی ضمانت دےدیں۔
عدالت نے استفسار کیا کیا کہ حفاظتی ضمانت کا قانون کیا ہے؟حفاظتی ضمانت میں ملزم کی پیشی ضروری ہے، زیادہ مسئلہ ہے تو ایمبولینس میں آ جائیں، قانون سب کے لیے برابر ہے، اصولی طورپرمجھےیہ درخواست خارج کردینی چاہیے لیکن رعایت دےرہا ہوں۔
لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کل صبح تک پیش ہونے کی مہلت دیدی۔ جج کا کہنا ہے کہ روز ٹی وی پر دیکھتا ہوں عمران خان ٹھیک نظر آرہے ہوتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج نے کہا کہ آپ کو فیور دیتا ہوں کل صبح عمران خان کو عدالت میں پیش کردیں، مگر وکیل صاحب آپ انہیں پیش کرنے کا بیان حلفی بھی دیں گے۔
عدالت کا مزید کہنا ہے کہ جب تک عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوتے، ان کی درخواست منظور نہیں کی جا سکتی۔
عمران خان کے وکلاء نے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کی کاپی لاہور ہائیکورٹ میں پیش کردی۔