خیبر (محراب شاہ آفریدی )پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم گزرگاہ دوسرے روز بھی بند رہی۔ طورخم گیٹ کے دونوں اطراف میں مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاروں لگی ہیں جن میں سبزی اور پھلوں کی گاڑیوں میں مال خراب ہونے کا اندیشہ ہے اس صورتحال کے باعث معاشی ماہرین نے ملکی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ دونوں اطراف سیکڑوں مسافر پھنسے ہیں اوروہ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈر سے علی مسجد تک 17کلومیٹر مال بردار گاڑیاں کھڑے ہونے سے ڈرائیورز حضرات کو مشکلات کا سامنا ہے
افغانستان کے سیکورٹی حکام نے پاک افغان طورخم بارڈر اتوار کے روز سے ہر قسم کی آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لئے بند کر رکھا ہے لیکن بارڈر کھولنے کے حوالے سے تاحال دونوں ممالک کے حکام کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا اقدامات نظر نہیں آئے ہیں
افغانستان کے دونوں اطراف تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے سے نہ صرف کاروباری طبقہ بلکہ لوکل اور بین الاقوامی تجارت پر بھی اثر پڑا ہے ایک طرف بارڈر بندش سے پاک افغان شاہراہ پر ہزاروں گاڑیوں میں ڈرائیورز کو خوراک کی سہولیات کا فقدان ہے دوسری جانب شاہراہ پر ڈرائیورز اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی ایک گاڑی سے شاہراہ پر چوری کی واردات ہوئی
ٹرانسپورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو تجارت بحالی پر فوکس کرناچاہئے بارڈر بندش سے دونوں ممالک کو نقصان کے سوا کچھ نہیں ملتا اگر افغان حکام کے مطالبات ہیں تو مل بیٹھ کر حل ہونا چاہئے بارڈر بندش سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات پر برا اثر پڑتا ہےاور پھل اور سبزیوں سے بھرے گاڑیوں میں کروڑوں روپے مالیت کے پھل ہے خراب ہونے کا خدشہ ہے جس سے برائے راست نقصان ٹرانسپورٹرز اور تجار کو ہورہا ہے
انہوں نے دونوں ممالک سے سرحد آر پار بیمار اور پھنسے ہوئے مسافروں کی مشکلات حل کرنے کے لئے طورخم بارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کے روز طورخم سرحد پر افغان حکام کے مریضوں کے ساتھ تیماردار پر پابندی عائد ہونے پر احتجاجاً گیٹ بند کیا اور پھر پیر کے دن علی الصبح فائرنگ کا واقعہ بھی پیش ایا تھا اور آخری اطلاعات آنے تک منگل کی رات گئے تک بھی طورخم بارڈر مکمل بند تھا۔