سیف سٹی کیمرہ سسٹم بہتر بنا کر پیٹرولنگ کاروں سے منسلک کیا جا رہا ہے،فائل فوٹو
سیف سٹی کیمرہ سسٹم بہتر بنا کر پیٹرولنگ کاروں سے منسلک کیا جا رہا ہے،فائل فوٹو

جڑواں شہروں میں سرچ آپریشن کا آغاز

احمد خلیل جازم :
صوبہ خیبرپختون اورکراچی میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد وفاقی دارالحکومت میں بھی سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔

وفاقی پولیس نے اسلام آباد میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں متعدد افراد کو تفتیش کے لیے تھانے لایا گیا ہے۔ جب کہ اسی دوران کئی منشیات فروشوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس نے خاص طور پر کچی آبادیوں کو ٹارگٹ کیا ہے۔ جب کہ پوش علاقوں میں حالیہ دنوں میں جن لوگوں نے مکانات کرائے پر دیئے ہوئے ہیں اور اب تک ان کی پولیس ویریفیکشن نہیں کرائی۔ وہاں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں اور مالک مکانوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ جب کہ کرایہ داروں کی تفصیلات بھی جمع کی جارہی ہیں۔

اسی طرح راولپنڈی میں بھی پولیس نے چیکنگ کا نظام تیز کر دیا ہے، اور خاص طور پر کچی آبادیوں میں دن میں دو سے تین بار پولیس پٹرولنگ کی گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں۔ پیر ودھائی کا علاقہ بنگش کالونی اور ڈھوک مٹکال جو پیر ودھائی بس اسٹینڈ سے قریب واقع ہیں۔ وہاں پولیس نے سرچ آپریش کیا ہے اور متعدد افراد کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش کی گئی۔

وفاقی پولیس کو دہشت گردی کا کوئی الرٹ تو جاری نہیں ہوا، لیکن ملک میں جاری حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ہائی الرٹ ہیں اور متعدد سر چ آپریشن کرچکے ہیں۔ وفاقی پولیس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ، گزشتہ دنوں کے واقعات نے جہاں ملک بھر کی پولیس اور قانون نافذکرنے والے اداروں کو چوکس کیا ہے، وہیں وفاقی پولیس نے بھی سیکورٹی از سرنوترتیب دے کر اسلام آباد میں سرچ آپریشن شروع کیا ہوا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں کئی ایسی آبادیاں ہیں جہاں پر یہ سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ ان میں سرفہرست بارہ کہو اور سبزی منڈی کا علاقہ ہے۔ بارہ کہو کافی بھیڑ بھاڑ والا علاقہ ہے جہاں ایسے عناصر جو شدت پسندی میں ملوث ہوں، بڑی آسانی سے خود کو چھپا سکتے ہیں۔ جب کہ تھانہ سبزی منڈی کاعلاقہ اسلام آبادکے حساس ترین علاقوں کے درمیان واقع ہے اور اس کا انٹری پوائنٹ آئی جے پی روڈ راولپنڈی سے بالکل قریب ہے۔ اس لیے وہاں پر توجہ زیادہ دی جا رہی ہے۔

پولیس نے خاص طور پر سبزی منڈی، نالہ کورنگ، بارہ کہو، جی تیرہ کچی آباد، علی پور فراش، ایف سکس مرکز کے ساتھ متصل کچی آبادی اور تجاوزات سمیت کشمیر ہائی وے کے قریب آبادیوں پر زیادہ توجہ رکھی ہوئی ہے۔ پولیس نے اس حوالے سے مخبری کا نظام بھی بہتر کرنے پر توجہ دی ہے اور ان علاقوں میں اپنے مخبروں کو بھی اس حوالے سے خصوصی طور پر الرٹ کیا ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی پولیس نے سیف سٹی کیمروں کے نظام کو مزید بہتر کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔ ان کیمروں کے سسٹم کو پولیس کی پٹرولنگ گاڑیوں تک رسائی دی گئی ہے۔ جب کہ مرکزی شاہراہوں سمیت کئی ایسے علاقے جہاں کیمرے خراب ہو چکے ہیں، انہیں مرمت کرانے کے لیے اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔

جڑواں شہروں کی انتظامیہ اور پولیس فورسسز کے درمیان اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ راولپنڈی، اسلام آباد میں ایسے عناصر کی بیخ کنی کے لیے مل کر کام کیا جائے گا۔ راولپنڈی پولیس نے اندرون شہر ایسے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا ہے جہاں ان عناصر کے موجود ہونے کے امکانات تھے۔

اس کے علاوہ ایلیٹ فورس کو بھی مزید چوکس کردیا گیا ہے۔ راولپنڈی پولیس نے سائنسی بنیادوں پر بھی شدت پسندوں کے متوقع ٹھکانوں کی چھان بین شروع کی ہوئی ہے، اور کافی لوگوں سے تفتیش کی گئی ہے، جب کہ بعض گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں لیکن انہیں ابھی مشتہر نہیں کیا گیا۔