اسلام آباد(امت نیوز)پولیس کی تقرریوں اورتبادلوں کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پنجاب پولیس میں سیاسی مداخلت ہے۔ 6 سال سے اغواشدہ بچیوں کی بازیابی کیلئے بھی ایجنیسوں کی مدد لینا پڑی۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے سابق چیف سیکریٹری پنجاب کامران افضل کی بحالی کی درخواست خارج کر دی۔ قرار دیا کہ یہ معاملہ انفرادی نوعیت کا ہے۔
دوران سماعت پنجاب اور سندھ کی جانب سے تقرر و تبادلوں پر تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی گئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پنجاب میں 2018 سے کسی بھی آئی جی نے ایک سال پورا نہیں کیا، کچھ آئی جی صاحبان تو صرف ایک ماہ ہی رہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اج تک آئی جی کی تبدیلی پر بریفنگ ہی نہیں دی جاسکی۔ چیف جسٹس نے کہا پنجاب پولیس کو ٹریننگ کی ضرورت ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پنجاب رپورٹ میں آئی جی صاحبان کو ہٹانے کی وجوہات نہیں ہیں اگر کارکردگی پر ٹرانسفرز ہوئیں تو کیا کسی کیخلاف کاروائی بھی ہوئی؟عدالت نے کیس کی سماعت مارچ کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔