(فائل فوٹو)عدالتی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔وزیر خارجہ
عدالتی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔وزیر خارجہ(فائل فوٹو)

بلاول بھٹو نے اعلیٰ عدلیہ پر دہرے نظام کا الزام لگادیا

کراچی(امت نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ دہرے معیار کے ساتھ چل رہی ہے۔

کراچی میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئین بننے کے بعد سے اس پر مسلسل حملے ہوتے رہے ہیں، کچھ قوتوں سے برداشت نہیں ہوتا کہ صوبوں اور عوام کو حق ملے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری کوشش تھی ہرادارہ اپنی حدود میں رہ کرکام کرے، پیپلز پارٹی نےجو کام شروع کیا، ن لیگ نے انہیں مکمل کیا، اس تسلسل کو توڑنے کے لیےایک مک مکاؤ کیا گیا، عمران خان کو کو بطور وزیراعظم لانے کی سازش آئین کے خلاف تھی۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک شخص نے عدلیہ، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کردیا، وہ شخص توچلاگیا مگر اسے لانے والی سوچ وہیں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انصاف دینے والے ادارےآپس میں لڑ رہے ہیں تو عوام کو کیا امید ہوگی؟، سننے میں آرہا ہے ایک جج کو دوسرے سے بات کرنے میں بھی مشکل ہوتی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پارلیمان اور سیاستدان اس قدر لڑرہے ہیں کہ آدھا پارلیمان خالی ہے، ہماری آپس کی لڑائی میں آئین اور جمہوریت خطرے میں رہےگی، ایسے حالات میں غیرجمہوری قوتوں کے لئے مزے ہوں گے۔ ہم سیاسی، معاشی اور آئینی بحران سےگزر رہے ہیں، موجودہ مسائل کا بوجھ عام آدمی کو اٹھانا پڑرہا ہے، ہم آپس میں لڑتے رہیں گے تو اس سے مزید نقصان ہوگا، آپس میں لڑتے رہیں گے تو مہنگائی اور بھوک سےکیسے لڑیں گے؟۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ملک میں دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، آپس کی لڑائی سےدہشتگردوں کو بھی فائدہ ہورہا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سارے مسائل کاحل ہمارےآئین میں موجود ہے، آئین پر عمل درآمد شروع ہوجائے تو ہم مسائل سے نکل سکتے ہیں، آج مسائل حل کرنےکی کوشش نہیں کریں گے تو کل ہمیں دہرا نقصان ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ دہرے معیار کےساتھ چل رہی ہے، ایسے نہیں ہوسکتا کہ لاڑکانہ کا وزیراعظم ہو تو وہ پھانسی پر چڑھ جائے، اور زمان پارک کے وزیر اعظم کو ٹانگ میں تکلیف پر ایک ہفتہ انتظار ہوتا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا،دوغلا نظام برداشت نہیں کرسکتے، ہم جیسی جماعتوں کے لئے ایسے عمل کا دفاع کرنا مشکل ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی حکومت گھر بھیجنےکے لئے ایک آڈیو ٹیپ کافی تھا، لاڈلے کی حکومت بچانے کے لئے آئین دوبارہ تحریر کرنا پڑےتو کریں، ایسا نہیں ہوسکتا، کوئی بھی مقدس گائے نہیں، برابر کا نظام ہونا چاہیے، قانون وہ ہونا چاہیے جو ایک عام آدمی اور جج کے لیے برابر ہو۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی شروع سےکہہ رہی ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کیلئے بنا لیکن نیب میں جج پتا نہیں کیا خوبی دیکھ رہے ہیں۔