اسلام آباد (امت نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے چیئرمین سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نظام میں موجود ناانصافیوں کو دور کیا جائے اور ملک میں تعلیمی خدمات انجام دینے والے مرد اور خواتین اساتذہ کا احترام اور ان کے حقوق کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے یہ بات جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں اسلام آباد ماڈل کالج میں جونیئر لیڈی ٹیچرز کی تقرری وتعیناتی کے نوٹیفکیشن کے اجرا پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس میں موجود اساتذہ کا موقف سنا اور کہا کہ یومیہ اجرت پر اساتذہ کی بھرتی ایک مجرمانہ عمل ہے اور اس رواج کو سختی سے روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے ڈائریکٹر ایف ڈی ای کے ریمارکس کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی ایسا ہوتا تو کہانی بالکل مختلف ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ڈائریکٹر ایف ڈی ای کا مطلب وہی ہے جو انہوں نے کہا تو زیربحث اساتذہ کو ازخود برسوں تک جدوجہد کرنے کیلئے نہیں چھوڑا جانا چاہیے، یہ امر دکھ کا باعث ہے کہ کچھ اساتذہ 15 برسوں سے مناسب معاوضے کے بغیر یومیہ اجرت پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے ایف پی ایس سی کو ہدایت کی کہ مذکورہ اساتذہ کو جلد از جلد ریگولر کیا جائے اور 15 دن میں عملدرآمد رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام زیر التوا واجبات کو ایک ہفتے کے اندر کلیئر کیا جائے۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (ترمیمی) بل 2023 پر غور کرتے ہوئے کمیٹی نے ایچ ای سی کی جانب سے پیش کیے گئے تحفظات کا جائزہ لینے کے بعد سفارش کی کہ کمیشن، محرک سینیٹر مشتاق احمد کے ساتھ بیٹھ کر بل کا تفصیلی جائزہ لے۔
انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کلچر اینڈ ہیلتھ سائنسز بل 2022 کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی نے بل کو مشروط طور پر منظور کیا، اس کے بعد ایچ ای سی کی جانب سے باضابطہ رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔ العلا یونیورسٹی بل، 2022 کو ایچ ای سی کی طرف سے بیان کردہ ضروریات کو پورا کرنے تک موخر کر دیا گیا۔
کمیٹی نے ایچ ای سی کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایک بار ضروریات پوری ہونے کے بعد اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس معاملے میں سہولت فراہم کی جائے۔ وزارت وفاقی تعلیم کی طرف سے تجویز کردہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پراجیکٹس (پی ایس ڈی پی) کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے کمیٹی کو پی ایس ڈی پی کے تحت شروع کیے گئے مختلف منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا، ان میں جاری پروجیکٹس بھی شامل ہیں۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی کا کہنا تھا کہ وزارت کو نئے منصوبوں پر جانے کے بجائے جاری منصوبوں کو مکمل کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ وقت اور پیسہ ضائع نہ ہو۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وزارت کو پروگرام تیار کرتے وقت خیال رکھنا چاہیے یہ کمزور طبقات کیلئے زیادہ سے زیادہ اثر پذیر ہوں۔ کمیٹی نے خواتین کی ترقی اور بچوں کی غذائیت سے متعلق پروگراموں کی بھرپور حمایت کی۔
سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر رخسانہ زبیری، سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی، سینیٹر فوزیہ ارشد، سینیٹر رانا مقبول احمد، سینیٹر جام مہتاب حسین ڈہر، سینیٹر مشتاق احمد خان، سینیٹر سرفراز احمد بگٹی، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر حافظ عبدالکریم اور وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور ایچ ای سی کے سینئر افسران نے شرکت کی