سانحہ بلدیہ میں فریقین کو نقول فراہمی کا حکم

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ایم کیو ایم کے زبیر چریا،عبدالرحمان بھولا اور دیگر کی سزائوں کے خلاف اپیلوں کی نقول فریقین کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں قائم ڈویژنل بنچ کے روبرو سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ایم کیو ایم کے زبیر چریا، عبدالرحمان بھولا اور دیگر کی سزائوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔سماعت پر ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی و دیگر ملزمان کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔پراسیکیوٹر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ہمیں اپیلوں کی نقول فراہم کی جائیں۔

وکیل صفائی حسان صابر ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ رؤف صدیقی، عمر حسن، اقبال عدیل، ڈاکٹر عبدالستار کی جانب سے وکالت نامے داخلے داخل ہوچکے۔دو سال بعد اپیل آئی ہے، نقول فراہم کی جائے۔اپیل سات روز کے بجائے دو سال بعد دی گئی۔ عدالت نے اپیلوں کی نقول فریقین کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔ایم کیو ایم سابق سیکٹر انچارج عبدالرحمن عرف بھولا،زبیر چریا، شاہ رخ اور دیگر اپیل کنندگان میں شامل ہیں۔ ایم کیوایم رہنما روف صدیقی کو بری کردیا گیا تھا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے زبیر چریا کو 264 بار سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔عدالت نے فیکٹری کے 4 ملازمین کو آگ لگانے میں سہولت کاری کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

فیکٹری ملازمین میں شاہ رخ، فضل احمد، ارشد محمود اور علی محمد شامل ہیں۔ملزمان نے اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ بھتہ مانگنے کا الزام بے بنیاد ہے، ٹرائل کورٹ نے شواہد کا باریک بینی سے جائزہ نہیں لیا، سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے روکا جائے۔ پراسیکیوشن کا الزام ہے کہ بلدیہ ٹاون میں علی انٹرپرائز فیکٹری کو کیمیکل چھڑک کا آگ لگادی گئی تھی۔واقع میں 264 خواتین اور فیکٹری کے ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سانحہ بلدیہ کیس میں 28 مارچ کو پھر طلبی ہے۔ہم بھی بلانا چاہیں تو ہزاروں لوگوں کو بلا سکتے ہیں،مگر عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں بعض سنگین غلطیاں ہیں،جن کو دیکھا جانا ضروری ہے۔ 3 دن میں 3 کروڑ لوگوں کو گننا کیسے ممکن ہے۔ہماری ٹیمیں اس پر کام کررہی ہیں۔قانونی پہلوئوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔اس شہر کو تمام حقوق دیئے جائیں۔محرومی کا تسلسل غم و غصے میں بدلتا جارہا ہے ہمارے ہاتھ سے معاملات نکل گئے تو کوئی نہیں سنبھال سکے گا۔