لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں لیکن اگر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ سے متعلق بات چیت کی ہے۔ لاہور میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں، میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں لیکن اگر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں ۔
عمران خان نے ملک کی بہتری کیلے آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں، محمد بن سلمان اب بھی میرے ساتھ رابطے میں ہیں۔ پورا زور لگایا گیا کہ پرویز الہٰی میرا ساتھ چھوڑ دیں، اب ہم نے پرویز الہٰی کے ساتھ وفاداری دکھانی ہے، میں کسی کے ساتھ بے وفائی نہیں کر سکتا۔
عمران خان نے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ نہیں کہ سیاست کیا ہوتی ہے۔ انھوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایسے لگتا ہے آرمی چیف ہی مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں۔
عمران خان نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر اور اہلیہ پر ایک کرپشن کا کیس ثابت کر دیں تو مان جاؤں، آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نکال لیں۔
سربراہ پی ٹی اۤئی کا کہنا تھا کہ جنہوں نے میری حفاظت کرنی ہے مجھے ان سے ہی خطرہ ہے، جیل میں ڈالنے سے نہیں ڈرتے، جیل جانے سے پارٹی کا گراف اوپر جاتا ہے اور زیادہ ووٹ پڑتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایک ہی بار میں عام انتخابات ہو جائیں تو پیسے کی بچت ہوگی، ہم پی ڈی ایم کے امپائرز کے باوجود الیکشن جیتیں گے، اوورسیز پاکستانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں، مخصوص نشستوں پر خواتین بھی چاہتی ہیں وہ وزیراعلیٰ پنجاب بنیں، پنجاب کے وزیراعلیٰ کا فیصلہ ابھی کر لیا تو قتل عام ہو جائے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسلام آباد ہوائی جہاز سے نہ جانے کا فیصلہ رات 12 بجے کیا، خبر آئی کہ مجھے ہوائی اڈے سے گرفتار کر کے بلوچستان لے جانا چاہتے تھے، جنہوں نے میری حفاظت کرنی ہے مجھے ان سے ہی خطرہ ہے۔