لاہور(پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے ایک انٹرویو میں جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کر دیا۔ خبر رساں ویب سائٹ کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہیے، انہوں نے اس کی دلیل میں کہا کہ فیض حمید نے 2 سال مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے اور 4 سال عمران حکومت کی حمایت کے ذریعے ملک تباہ کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔
انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ غیر آئینی کردار ادا کرنے پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو نشانِ عبرت بنانا چاہیے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کی جرأت نہ ہو۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب جنرل فیض حمید حاضر سروس ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو وہ ان کے خلاف عدالت گئی تھیں۔
دوران انٹرویو ان کا کہنا تھا کہ میں نے درخواست جمع کرائی تھی اور ثبوت پیش کیے تھے جس میں سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ جنرل فیض اس وقت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی صاحب کے گھر گئے تھے اور ان کو کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم کو آپ نے سزا دینی ہے اور ضمانت نہیں دینی، اور آپ کو یاد ہوگا کہ انہوں نے آن کیمرہ بیان دیا اور کہا کہ آپ کو کیسے پتا کہ سزا ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہماری 2 سال کی محنت ہے۔
مریم نوازکا کہنا تھا کہ 2 سال جو وہ محنت کرتے رہے اور اس کے بعد جو عمران کو لانے کے بعد 4 سال اس ملک کو تباہ و برباد کرنے کی محنت کی ہے اس پر نہ صرف ان کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے بلکہ ان کونشان عبرت بھی بنانا چاہیے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کی جرأت نہ ہو۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ نواز شریف صاحب نے قربانی دی اور بڑے احسن انداز میں لوگوں کو یہ باور کرایا کہ سب کچھ اپنے آئینی کردار کے اندر اچھا لگتا ہے اور جو اس کردار سے باہر نکل کر کچھ بھی کرے گا تو اس کے لیے قیمت چکانا ہوگی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کسی ادارے کو ہدف بنانے کے حق میں نہیں،انہوں نے واضح کیا کہ وہ غیر آئینی کردار ادا کرنے والے عناصر پر تنقید تو کرتی ہیں تاہم کسی ادارے کو ہدف بنانے کے حق میں وہ ہرگز نہیں ہیں۔