پشاور(رپورٹ: محراب شاہ افریدی)پاکستان نے افغانستان کے سرحدی حکام کو طورخم بارڈر پر مریضوں اور ٹرانزٹ کے لئے پابندیاں نرم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
گزشتہ روزدونوں ممالک کے حکام نے بارڈر کے اس جانب طورخم گمرک میں فلیگ میٹنگ کی جس میں مختلف امور اور مسائل پر تفصیلی بحث کی گئی۔ میٹنگ میں شریک حکام کے مطابق اس دوران دو طرفہ تجارت، پیدل آمد و رفت، افغان مریضوں کے مشکلات اور افغانستان سے پاکستان مختلف چیزیں اسمگل کرنے والے بچوں سے متعلق امور زیر بحث آئے۔
طورخم کسٹم ایجنٹ کے صدر ریاض خان شینواری نے بتایا کہ میٹنگ میں افغان حکام نے پاکستان کے سرکاری افسران کے سامنے اپنے مسائل پیش کیے۔ طورخم بارڈر پر افغان مسافروں کے ساتھ نرمی برتنے کی درخواست کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر سیکڑوں افغان آتے جاتے ہیں جن پر بے جا سختیاں کی جاتی ہیں افغان حکام نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ افغانستان سے پاکستان علاج کے لئے آنے والوں کی روزانہ کی بنیاد پر تعداد بڑھائی جائے اور مریضوں کے ساتھ تیماردار کی موجودگی پر پابندی ختم کی جائے اور مریضوں کے ساتھ تیمارداروں کو بھی داخلے کی اجازت دی جائے۔
طورخم میں اسپتال کے انچارج ڈاکٹر سید عبداللہ نے کہا کہ افغانستان سے روزانہ سو تک مریض پاکستان داخل ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہم ایک تیمار دارکو بھی اجازت دیتے ہیں اور اگر روزانہ دس پندرہ مریض بڑھ جائیں تو بھی ان کو اجازت دی جاتی ہے۔
میٹنگ میں پاک افغان تجارت میں درپیش مسائل بھی بات چیت کی گئی۔ دونوں سائیڈز کے حکام نے ٹرانزٹ فائلز جلد از جلد کلئیر کرنے اور گاڑیوں کی رش ختم کرنے پر زور دیا۔ اس ضمن میں پاکستان حکام نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سسٹم میں منتظر فائلز جلد از جلد کلئیر کردیں تا کہ یہ مسئلہ ختم ہو۔ تجارتی گاڑیوں میں کنڈیکٹروں آمد پر عائد پابندی ختم کرنے پر بھی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔
افغانستان طورخم گمرک میں منعقدہ فلیگ میٹنگ میں پاکستان کی جانب سے طورخم کسٹم کے ایڈیشنل کلیکٹر رضوان خان، اسسٹنٹ کلکٹر یاور حیات، این ایل سی کے کرنل ریٹائرڈ ستار خان، طورخم بارڈر سیکورٹی فورسز حکام، طورخم ٹرانسپورٹ یونین کے صدر حاجی عظیم اللہ شینواری، طورخم کسٹم کلیئرنس ایجنٹس کے صدر حاجی ریاض شینواری، طورخم کسٹم کلیئرنس کے سینئر ایجنٹ حاجی ظہیر اللہ شینواری، تحصیلدار زیب اللہ آفریدی اور پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کمانڈرعدنان آفریدی کے علاوہ دیگر آفیسرز بھی موجود تھے.
افغانستان کی جانب سے طورخم گمرک حکام اور دیگر بارڈر سیکورٹی حکام شامل تھے