ایف آئی اے کی سفارش پرعارف نقوی کا نام این آئی پی ایل میں شامل کیا گیا ہے۔فائل فوٹو
ایف آئی اے کی سفارش پرعارف نقوی کا نام این آئی پی ایل میں شامل کیا گیا ہے۔فائل فوٹو

ابراج سربراہ عارف نقوی کیخلاف5ارب دبئی سے کراچی منتقل کرنے کی تحقیقات

کراچی(اسٹافرپورٹر)ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی کے خلاف مبینہ طور پرفراڈ سے حاصل کئے گئے 5ارب روپے دبئی سے کراچی مختلف کمپنیوں میں منتقل کرنے کی تحقیقات شروع کردی ہے ،بھاری رقم کے ایس بی سیکیورٹی سے کے ایس سی کمپنی کے اکاونٹ میں منتقل ہوئی ،جس کے لئے اسٹیٹ بینک کی پالیسی کے خلاف کمرشل بینکوں میں اکاوئنٹ کھولے گئے،20مارچ کو عارف نقوی کے نمائندے اور مختلف بینکوں کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا نوٹس جاری کردیا گیا ۔

ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے دبئی میں گزشتہ برس12دسمبر کودبئی کے فنانشنل مارکیٹس ٹریبونل نے عارف نقوی کیخلاف دبئی فنانشنل سروسز اتھارٹی (ڈی ایف ایس اے ) نے ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی پر 13 کروڑ 55 لاکھ 60 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ عائد کیا تھا جو کسی بھی فرد پر عائد کیا جانے والا سب سے زیادہ جرمانہ ہے ،عارف نقوی پر الزام تھا کہ انہوں نے ابراج گروپ کے سربراہ کے طور پر کئی غلط اقدامات کیے جن میں سرمایہ کاروں کی رقم کو بنیادی سرمائے (ورکنگ کیپٹل)کے طور پر دکھانا بھی شامل تھا۔ دبئی کے فنانشل ٹربیونل کے فیصلے پر ابراج گروپ نے اپیل کی تھی جو مسترد ہوگئی اس فیصلے کی روشنی میں غیر قانونی طریقے سے حاصل کئے گئے5ارب روپے کی رقم کو ابراج گروپ کے سربراہ نے مختلف کمپنیوں کے نام پر کراچی کے بینکوں میں منتقل کی تھی جس پر ایف آئی اے منی لانڈرنگ سیل نے علیحدہ سے تحقیقات شروع کردی ہے ۔

ایف آئی اے زرائع کا دعویٰ ہے کہ رقم کے ایس بی سیکیورٹی سے کے ایس ای کمپنی کے اکاونٹ میں منتقل ہوئی ۔یاد رہے کہ کے ایس ای پاور کمپنی کے طور پر دبئی میں رجسٹرڈ ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق کے ایس ای کمپنی نے پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے اکاونٹ کھولا جبکہ نجی بینک نے اکاونٹ کھول کر اسٹیٹ بینک کے قانون کی بھی خلاف ورزی کی ہے ۔ایف آئی اے منی لانڈرنگ سرکل نے کیس کی تفتیش کے لئے عارف مسعود نقوی اور بینکوں کو 20 مارچ کوریکارڈ سمیت پیش ہو نے کا نوٹس بھی جاری کردیا ہے۔واضح رہے کہ عارف نقوی اپریل 2019 میں لندن میں گرفتاری کے بعد سے وہاں نظر بندی کی زندگی گزار رہے ہیں، امریکہ نے فراڈ کے مقدمے میں ان کی تحویل کا مطالبہ کر رکھا ہے جس پر عدالت میں کارروائی چل رہی ہے۔