لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو حفاظتی ضمانت کیلیے عدالت میں پیش ہونے کیلیے ساڑھے 5 بجے تک کا وقت دیدیا ہے, عدالت نے عمران خان کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے، عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت 6 بجے ہو گی ۔
لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک میں آپریشن کو روکنے سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت شروع ہو گئی ہے ۔ جسٹس طارق سلیم شیخ فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں، آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب لاہور ہائیکورٹ میں موجود ہیں.
ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے ٹی او آر طے کر لیے ہیں۔ تحریک انصاف اور پنجاب حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے ٹی او آرز عدالت میں پڑھ کر سنائے گئے ۔
معاہدے کے مطابق تحریک انصاف کا مینارپاکستان پر جلسہ اب پیر کے روز ہو گا، جلسے کی اجازت کیلئے انتظامیہ سے رابطہ کیا جائے گا ، عمران خان کی سیکیورٹی کیلیے گائیڈ لائن پر عمل کیا جائے گا ، پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے شبلی فراز اور علی خان کو فوکل پرسن مقرر کیا گیاہے ، پی ٹی آئی 14 اور 15 مارچ کو درج ہونے والے مقدمات میں تفتیش کیلیے پولیس کے ساتھ تعاون کرے گی ۔
سٹس طارق سلیم شیخ نے پنجاب پولیس اور پی ٹی آئی کے درمیان طے پانے والے ٹی او آرز پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ہدایت کی کہ انہیں دوبارہ لکھ کر لائیں ، ڈرافٹنگ درست نہیں ہے ، ٹی او آرز میں الفاظ کا چناﺅ بہتر کر کے اسے دوبارہ ڈرافٹ کریں ،وکیل اشتیاق اے خان نے کہا کہ عمران خان نے حفاظتی ضمانت کیلیے عدالت میں پیش ہوناہے ،عدالت آئی جی پنجاب کو حکم جاری کرے کہ عمران خان کی پیشی کیلیے مناسب انتظامات کیے جائیں ،۔ہمارے درمیان سیکیورٹی ، جلسے اور قانونی معاملات کا مسئلہ حل ہو گیا ہے ۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ انویسٹی گیشن والوں کا کام ہے وہ تفتیش کریں ،میں پولیس کے قانونی عمل کو روک نہیں سکتا ،وکیل نے کہا کہ عمران خان نے حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کررکھی ہے۔
ہماری استدعا ہے کہ عمران خان کو ہائیکورٹ پہنچنے کیلیے پولیس تعاون کرے تاکہ عمران خان کل اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہو سکیں ،عمران خان اس عدالت میں پیش ہونے کیلیے تیار ہیں ،آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالت نے جو ریمارکس دیے اس کو آرڈر کا حصہ بنا دیں ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ان کی استدعا ابھی یہ ہے انہیں عدالت تک رسائی دی جائے ،
جب سماعت شروع ہوئی تو کمرہ عدالت میں غیر متعلقہ افراد کی بڑی تعداد موجود تھی، عدالتی عملے اور سیکیورٹی کی جانب سے غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکالا گیا جس کے بعد دروازے کو اندر سے بند کر لیا گیا ۔