اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاک فوج اور قومی اداروں کے خلاف میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کرنے والے عناصر کی سرکوبی کیلئے کارروائی تیز کردی گئی ہے اور اس حوالے سے اب تک ڈھائی سے تین سو افراد کو ملک کے مختلف حصوں سے حراست میں لیا گیا ہے۔ رحیم یار خان سے 50 پکڑے گئے ۔ ان میں تحریک انصاف کے وہ حامی بھی شامل ہیں جن کا ذکر عمران خان نے گزشتہ روز مینار پاکستان کے جلسے میں کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایسے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے طریقہ کار پہلے بھی موجود تھا تاہم یہ طویل اور پیچیدہ تھا اور اس میں کئی متعلقہ ادارے اور حکام تعاون بھی فراہم نہیں کرتے تھے۔عمومی طریقہ کار کے تحت شکایت کنندہ اپنی درخواست ایف آئی اے کو دیتا تھا۔جہاں سے معاملہ پی ٹی اے کے پاس جاتا تھا اور زیادہ تر کیسز میں عدم تعاون یا لاپرواہی کے باعث پیشرفت نہیں ہوتی تھی۔
تاہم ٹاسک فورس کے قیام کےفیصلے کے بعد ایسے کیسز میں تیز رفتار کارروائی کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ایف آئی آر داخل ہوتے ہی پی ٹی اے متعلقہ فوٹیج ،تصاویر یا دیگر مواد فوری طور پر فراہم کرنے کا پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی وزارت قانون کے متعلقہ حکام اپنی رائے دے دیتے ہیں کہ کس کس قانون کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہےجس کے بعد ملزم کے خلاف چالان بنا کر بآسانی عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی طریقہ کار کے تحت گزشتہ 3 روز میں قومی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا ٹرینڈز کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اورمتعلقہ تفصیل جمع کرکے اب تک دو سے ڈھائی سو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
غیر مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے دگنی بھی ہو سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق عمران خان نے گزشتہ روز جن گرفتاریوں پر تشویش ظاہر کی ہے،ان میں بڑی تعداد ایسے عناصر کی ہے جو پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا مہم میں ملوث رہے ہیں۔ان میں سے پچاس گرفتاریاں جنوبی پنجاب کے شہر رحیم یار خان سے عمل میں آئی ہیں ، جہاں ایک منظم سیل قائم کام کر رہا تھا۔ امکان ہے کہ ان میں سے کچھ لوگوں کو پیر کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا اور ریمانڈ لے کرتفتیش آگے بڑھائی جائے گی۔