کیمرے جلد نصب کرنے کی ہدایت جاری- جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں ،فائل فوٹو
 کیمرے جلد نصب کرنے کی ہدایت جاری- جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں ،فائل فوٹو

سینٹرل جیل پشاور میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ

محمد قاسم :
پشاور کی سینٹرل جیل میں قیدیوں کے 2 گروپوں کے درمیان تصادم سے حالات کشیدہ ہو گئے۔ پولیس نے قیدیوں کو قابو میں رکھنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے نتیجے میں کئی قیدی اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

صورتحال بے قابو ہونے پر سنٹرل جیل پشاور میں خصوصی پولیس فورس طلب کرلی گئی۔ جیل انتظامیہ نے 5 خطرناک قیدیوں کو سنٹرل جیل مردان اور نوشہرہ سب جیل منتقل کر دیا۔ جبکہ 100 سے زائد قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق سینٹرل جیل پشاور میں قیدیوں کے 2 گروپوں کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ قیدیوں پر قابو پانے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کے علاوہ آنسوگیس کا بھی استعمال کیا۔ تاہم ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے نتیجے میں کئی قیدی اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ جن میں سے بعض کو اسپتال منتقل کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ صورتحال بے قابو ہونے کے بعد سینٹرل جیل پشاور میں خصوصی پولیس فورس طلب کرلی گئی۔

واضح رہے کہ اتوار کے روز بھی سنٹرل جیل میں ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ جس میں ایک قیدی شدید زخمی ہوگیا تھا۔ جس کی وجہ سے گزشتہ روز بیرکس بند رکھے گئے اور قیدیوں کو بیرکس سے باہر نہیں نکالا گیا۔ جس پر دوسرے قیدی بھی سراپا احتجاج بن گئے اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز سنٹرل جیل پشاور میں قیدیوں کے دو گروہوں کے درمیان دوبارہ خونریز تصادم ہوا۔ جبکہ قیدیوں نے توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دروازوں اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچایا۔ تالے بھی توڑ دیے گئے۔ لڑائی جھگڑے کے دوران نہ صرف قیدیوں نے ایک دوسرے کے کپڑے پھاڑ دئے۔ بلکہ شدید ہنگامہ آرائی اور لاٹھی چارج کے باعث کئی قیدی اور پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔ حالات بے قابو ہونے کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج شروع کر دیا اور آنسو گیس کا بھی استعمال کیا تاکہ مشتعل قیدیوں کو منتشر کیا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ جیل انتظامیہ نے حالات قابو کرنے کیلئے اسپیشل فورس بھی طلب کر لی۔ اس دوران دیگر قیدیوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور رمضان کے مہینے میں قیدیوں کو فراہم کی جانے والی خدمات بھی شدید متاثر ہوئیں۔ ذرائع کے مطابق دیگر قیدی بھی آنسو گیس کی زد میں آئے۔ جس سے ان کو شدید پریشانی و مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کرنے کے بعد جیل کے حالات معمول کے مطابق بتائے جارہے ہیں۔

سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل مقصود خان کے مطابق قیدیوں کے مخالف گروپوں کے مابین جھگڑا ہوا۔ جس میں 4 افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جھگڑے میں ملوث قیدیوں کی دشمنی ہے اور قیدیوں کے جھگڑے کے دوران بیچ بچاؤ میں جیل اہلکاروں کو معمولی زخم آئے ہیں۔ واقعے کی ایف آئی آر درج کرادی گئی ہے اور جھگڑے میں ملوث قیدیوں کو مختلف جیلوں میں بھیجا جارہا ہے۔ بعد ازاں قیدیوں کو اپنی اپنی بارکس میں بند کر دیا گیا۔ جبکہ نوٹیفکیشن جاری کرکے 4 قیدیوں کو سنٹرل جیل مردان اور ایک کو نوشہرہ سب جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس مسرت ہلالی نے بھی سنٹرل جیل پشاور کا دورہ کیا تھا۔ جس کیلئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ جبکہ دوسری جانب سنٹرل جیل پشاور سے 100 سے زائد قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل کرنے کی سفارشات کر دی گئی ہیں۔ سنٹرل جیل پشاور میں قیدیوں کے تصادم کے واقعات کے بعد گزشتہ روز بھی حالات کشیدہ رہے اور جیل پولیس سمیت خیبرپختونخوا پولیس کی بھاری نفری جیل کے اندر تعینات رہی۔ جبکہ ذرائع کے مطابق حالات کشیدہ ہونے کے باعث تصادم میں ملوث قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مختلف قیدیوں کو مردان، ہری پور سمیت دیگر جیلوں میں منتقل کرنے کی سفارشات کر دی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق قیدیوں کو صوبے کی مختلف جیلوں میں منتقل کرنے کے لئے انتظامات شروع کر دیئے گئے ہیں اور جلد قیدیوں کو صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ مسرت ہلالی کا جیلوں کا یہ دوسرا دورہ تھا۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ جیل مردان کا پہلی بار8 اپریل کو دورہ کیا تھا۔ جہاں متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہدایت کی کہ قیدیوں کو ایسی جگہ منتقل کیا جائے جہاں پر تمام بنیادی سہولیات موجود ہوں۔

انہوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو ہدایت کی کہ وہ جیل کا دورہ کریں اور چھوٹے نوعیت کے مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ کریں۔ دورے کے دوران معلوم ہوا کہ کئی قیدیوں کو ایک چھوٹے بیرک میں رکھا گیا تھا۔ جہاں بیٹھنے کے لئے بھی جگہ نہیں تھی۔ اس موقع پر بعض قیدیوں نے شکایت کی کہ ان کے پاس کھانے اور دیگر متعلقہ سہولیات کے حوالے سے کوئی مناسب انتظام نہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق تمام قیدیوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے طریقہ کار بنائیں۔ چیف جسٹس نے خواتین بیرک کا بھی دورہ کیا۔ جہاں انہوں نے صورتحال کو بہتر پایا۔