اسلام آباد(اُمت نیوز) کرونا کے بعد دنیا کے لیے سب سے زیادہ خطرناک وائرس سمجھا جانے والا برڈ فلو وائرس نے پہلی انسانی جان لے لی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حوالے سے بتایا کہ برڈ فلو وائرس سے پہلی موت سامنے آئی ہے ،
چینی خاتون برڈ فلو کی ایک نایاب قسم سے ہلاک ہوئی ہیں ، ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کی 56 سالہ خاتون تیسری انسان تھیں جو ’ایچ 3 این 8 ’ کی ذیلی قسم اوائن انفلوئنزا سے متاثر ہوئی تھیں، یہ تمام کیسز چین میں رپورٹ ہوئے ہیں، ابتدائی 2 کیسز گزشتہ برس رپورٹ کیے گئے تھے۔
گوانگ ڈونگ کے صوبائی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے گزشتہ مہینے تیسرا کیس رپورٹ کیا تھا لیکن خاتون کی موت کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں،
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ مریض کو متعدد علامات تھیں اور ان کا ڈی روٹین میں مرغیوں کے پاس جانا بھی ثابت ہوا ہے،
چین میں مرغیوں اور جنگلی پرندوں کی بڑی آبادی میں ایویئن فلو کے وائرس مسلسل رہتے ہیں، ڈبلیو ایچ او کے مطابق انفلوئنزا اے (ایچ 3) مثبت آنے سے قبل خاتون جس مارکیٹ گئی تھیں،
وہاں سے اکٹھے کیے جانے والے نمونوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ انفیکشن کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے بیان میں بتایا کہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر ایسا لگتا ہے کہ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے میں آسانی سے پھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتا
اور اس لیے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انسانوں میں اس کے پھیلنے کا خطرہ کم سمجھا جاتا ہے۔