اسلام آباد(نمائندہ امت/ خبر ایجنسیاں) عدالت عظمی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بنچ آج سماعت کرے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر،جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بنچ میں شامل ہیں۔ گزشتہ کیسز میں اختلافی نوٹ لکھنے والے جج صاحبان لارجر بنچ کا حصہ نہیں۔سپریم کورٹ میں مجوزہ قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف کیخلاف دو آئینی درخواستیں کی گئی تھیں ۔درخواستیں چوہدری غلام حسین اور راجہ عامر خان نامی شہریوں نے ایڈووکیٹ طارق رحیم اور اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کیں جن میں وفاق، وزارت قانون، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اور صدر عارف علوی کے پرنسپل سیکریٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجوزہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل بد نیتی پر مبنی ہے، مجوزہ بل آئین کیساتھ فراڈ ہے۔درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مجوزہ بل کو غیر آئینی ، غیر قانونی قرا دے کر کالعدم کیا جائے، آئینی درخواست پر فیصلہ ہونے تک مجوزہ قانون کو معطل کیا جائے،صدر مملکت کو مجوزہ بل پر دستخط کرنے سے روکا جائے۔ دریں اثنا پنجاب میں عام انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی کے معاملے پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کل 14 اپریل کو سیکریٹری خزانہ اور اٹارنی جنرل سمیت متعلقہ حکام کو اپنے چیمبر میں طلب کر لیا ہے۔سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کیے، پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے۔سپریم کورٹ کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم عدولی کے نتائج قانون میں واضح اور سب کے علم میں ہیں، تمام افسران 14 اپریل کو چیف جسٹس چیمبر میں پیش ہوں، الیکشن کے لیے فنڈز کی فراہمی توہین عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے۔عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک کو دستیاب وسائل سے متعلق تمام تفصیلات بھی ہمراہ لانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے گورنراسٹیٹ بینک اور سینئر ترین افسر حکومت کے پاس موجود رقم کی تفصیلات ہمراہ لائیں جبکہ سیکریٹری خزانہ کو بھی تمام ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔عدالت عظمیٰ کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟سپریم کورٹ نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختون انتخابات سے متعلق تمام ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کروانے کا حکم دے رکھا ہے جبکہ وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ ایک یا دو صوبوں میں پہلے الیکشن نہیں ہو سکتے۔اس حوالے سے سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ کو حکم دیا تھا کہ پنجاب میں انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو 10 اپریل تک فنڈز فراہم کیے جائیں اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ 11 اپریل کو رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔سپریم کورٹ