آٹھ رکنی بینچ متنازع، چیلنج کریں گے،رانا ثناءاللہ

اسلام آباد (امت نیوز) وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بینچ کی تشکیل پر کہنا ہے کہ پارلیمان نے ایک قانون سازی کی ہے جو کہ اس کا بنیادی حق ہے، ابھی وہ اِن پروسیس ہے، اس نے ایکٹ کا درجہ اختیار نہیں کیا۔ اس سے پہلے ہی اس پر نوٹس لے کر چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ بنا دیا گیا ہے۔ جبکہ چیف جسٹس کا اپنا جو مفاد ہے وہ متنازع ہے۔ انہوں نے جو ججز ساتھ بٹھائے ہیں اس میں ہر سطح پر یہ بات کی جاتی ہے کہ ن لیگ کے خلاف فیصلوں میں وہی ججز حصہ ہوتے ہیں۔ یہ بڑے ہی دکھ اور افسوس کی بات ہے.

نجی ٹی وی  کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی قابل اعتراض معاملہ ہے، ہم اس بینچ کی تشکیل کو بھی چیلنج کریں گے اور اس کی ٹائمنگ کو بھی چیلنج کریں گے کہ ابھی قانون بنا نہیں ہے اور انہوں نے پہلے ہی اس کا نوٹس لینا شروع کردیا ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے موجود ہیں کہ کسی بھی ایکٹ کے معرض وجود میں آنے سے پہلے اس کا نوٹس نہیں لیا جاسکتا۔

توہین عدالت کی صورت میں وزیراعظم شہباز شریف کی نااہلی پر ان کی جگہ کسی اور کو دئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’توہین عدالت اس وقت ہوگی جب سپریم کورٹ کا کوئی حکم آفیسر یا وزیراعظم نہیں مانیں گے، پہلی بات تو یہ کہ وزیراعظم کو تو کوئی ڈائریکشن (ہدایت) ہوئی ہی نہیں ہے، وزیراعظم کے متعلق تو کوئی حکم پاس ہی نہیں ہوا، اور دوسری بات یہ کہ وہاں کوئی حکم تو ہے ہی نہیں، یعنی فیصلہ تو وہ ہے جو چار تین کی ریشو (تناسب) سے ہوا ہے، یعنی مائنورٹی ججمنٹ (اقلیتی فیصلہ) ہے، مائنورٹی ججمنٹ کوئی فیصلہ نہیں کہلاتی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 16 اگست کے بعد ہم نہیں ہوں گے، نگراں حکومت ہوگی۔ 21 مئی سے پہلے پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرچکی تھی کہ ہم تاریخ کا اعلان کریں اور ہم الیکشن کی طرف چلے جائیں گے حکومت چھوڑ دیں۔ یہ میاں نواز شریف کا بڑا دو ٹوک فیصلہ تھا۔ اس کے بعد اُس (عمران خان) نے اعلان کردیا کہ میں 25 کو آرہا ہوں۔ اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت نے یہ فیصلہ منسوخ کیا، اس فیصلے کا ذمہ دار یہ ہے۔