امت رپورٹ :
چیئرمین تحریک انصاف کے کزن اور سابق رکن پارلیمنٹ انعام اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ عمران خان کے لئے ان باتوں کی کوئی اہمیت نہیں کہ انہوں نے شرعی نکاح کیا تھا یا غیر شرعی۔ اس کی انہیں کوئی پرواہ نہیں۔ ریاست مدینہ کا دعویٰ محض ایک فراڈ ہے۔ دین کی اہمیت عمران خان کے نزدیک صرف سیاسی ہے۔ کیونکہ انیس سو چھیانوے میں انہیں سیاست کے میدان میں اتارنے والی یہودی لابی نے سمجھا دیا تھا کہ ’’اسلامی ٹچ‘‘ کے بغیر پاکستانی سیاست میں تمہاری دال نہیں گلے گی۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نکاح خواں مفتی محمد سعید احمد نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ قانونی اور شرعی لحاظ سے یکم جنوری دو ہزار اٹھارہ کو دونوں کے مابین ہونے والا نکاح غیر شرعی اور غیر قانونی تھا۔ اس کے بعد سے ایک نئی بحث کا سلسلہ چل نکلا ہے۔ میڈیا اور بالخصوص سوشل میڈیا پر لوگ کھل کر اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے مابین ہونے والے غیر شرعی نکاح کی خبریں اگرچہ پہلے بھی چلتی رہی ہیں۔ تاہم نکاح خواں مفتی سعید کی جانب سے عدالت میں اس حوالے سے بیان قلمبند کرانے کے بعد اس پر مہر تصدیق ثبت ہوگئی ہے۔
ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خان کو نزدیک سے جاننے والوں کا خیال ہے کہ بشریٰ بی بی نے تو اپنے ’’عظیم مقصد‘‘ کے حصول کے لئے دوران عدت نکاح کیا تھا۔ تاہم اس میں سابق وزیراعظم کی اپنی طبیعت اور مزاج کا بھی بڑا عمل دخل ہے کہ ساری زندگی انہوں نے شرعی اور غیر شرعی کی بحث میں الجھنے کے بجائے اپنے اہداف کو ترجیح دی۔
انعام اللہ نیازی بھی ان ہی لوگوں میں شامل ہیں۔ جو عمران خان کو بہت قریب سے جانتے ہیں۔ صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کے رکن رہنے والے انعام اللہ نیازی نہ صرف عمران خان کے کزن ہیں۔ بلکہ انہوں نے بچپن، لڑکپن اور جوانی کا بڑا حصہ بھی سابق وزیراعظم کے ساتھ گزارا۔ لہٰذا وہ عمران خان کے مزاج، طبیعت اور طرز زندگی کے عینی شاہد اور بھیدی ہیں۔ بشریٰ بی بی اور عمران خان کے غیر شرعی نکاح کے معاملے پر ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے انعام اللہ نیازی کا کہنا تھا ’’نکاح شرعی ہے یا غیر شرعی، قانونی ہے یا غیر قانونی؟ یہ ہمارے اور آپ کے سوچنے کی بات ہے۔ عمران خان کا ان باتوں سے کوئی لینا دینا نہیں اور انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کی ساری زندگی کھلی کتاب کی طرح میرے سامنے ہے۔ عمران خان کی زندگی میں کبھی بھی دین یا اسلام کا عمل دخل نہیں رہا۔ البتہ جب یہودیوں کی ایک لابی نے انہیں پاکستانی سیاست کے میدان میں اتارا تو ساتھ ہی یہ سمجھا دیا تھا کہ پاکستانی سیاست میں ’’اسلامی ٹچ‘‘ کے بغیر تمہیں کامیابی نہیں ملے گی۔ تب سے ہی عمران خان نے سیاست میں کامیابی اور لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے مذہب کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ مفتی سعید کی جانب سے ان کے غیر شرعی نکاح کی ناقابل تردید تصدیق ہوجانے کا عمران خان پر کوئی اثر ہوگا تو یہ غلط فہمی ہے۔ انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ قصہ مختصر یہ ہے کہ بشریٰ بی بی کو جلدی تھی اور خدشہ تھا کہ کہیں عمران خان ان کے ہاتھ سے نہ نکل جائے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ’’مرید‘‘ کو باور کرایا کہ اگر دو ہزار اٹھارہ کے پہلے دن مجھ سے نکاح کرلو گے تو وزیراعظم بن جائو گے۔ جبکہ عمران خان کو بشریٰ بی بی کی پیش گوئی پر یقین تھا۔ لہٰذا یہ جانتے ہوئے بھی کہ ابھی بشریٰ بی بی کی عدت پوری نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے نکاح کرلیا کہ اس صورت میں بقول ان کے پیر ان کے وزیراعظم بننے کی دیرینہ خواہش پوری ہو رہی تھی۔ ایک ایسا شخص جو اپنی بیٹی کا ذکر آنے پر یہ کہہ کر بات کا رخ موڑ دیتا ہے کہ اس موضوع کو چھوڑ دیں۔ اسے غیر شرعی اور غیر قانونی نکاح سے کیا فرق پڑتا ہے۔ میں نے کچھ دن پہلے ایک ٹی وی پروگرام میں یہ کہا تھا کہ ابھی عمران خان کا بیس فیصد چہرہ دنیا کے سامنے آیا ہے۔ اسّی فیصد باقی ہے۔ جب باقی اسّی فیصد بھی سامنے آجائے گا تو لوگ حیران رہ جائیں گے کہ یہ شخص اپنے مقصد کے حصول کی خاطر کس حد تک جا سکتا ہے‘‘۔
ایک اور سوال پر انعام اللہ نیازی کا کہنا تھا ’’سچویشن پر غالب آنے والی وجوہات ہمارے سامنے ہیں۔ عمران خان کی سائنس یہ ہے کہ کس طرح ملک کے اکثریتی نوجوان طبقے کو اپنی طرف راغب کیا جائے۔ اس کے لئے وہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی اٹرکشن کے لئے میلے سجاتا ہے۔ اس حوالے سے دو ہزار چودہ کے دھرنے میں جس طرح راتوں کو جشن منایا جاتا تھا۔ اس کی بہت سی تفصیلات میڈیا پر آچکی ہیں۔ تاہم جو کچھ زمان پارک میں ہو رہا ہے۔ اس بارے میں آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ نہ آپ کا قلم اسے لکھ سکتا ہے۔ میں یہ باتیں ہوا میں نہیں کر رہا۔ بلکہ وہاں موجود میرے بعض برخوردار مجھے فون کر کے خود یہ سب بتاتے ہیں۔ کبھی نہ کبھی یہ تفصیلات بھی سامنے آنی ہیں۔ جسے سن کر لوگ کانوں میں انگلیاں دے لیں گے‘‘۔
اس سوال پر کہ آپ کا بچپن، لڑکپن اور جوانی عمران خان کے ساتھ گزری ہے۔ انعام اللہ نیازی نے بتایا ’’صرف بچپن، لڑکپن اور جوانی نہیں۔ میری ساری زندگی عمران خان کے ساتھ گزری ہے۔ جب اتنا عرصہ ساتھ گزرے تو ظاہر ہے کہ ایک دوسرے کی عادات اور سرگرمیوں سے واقفیت ہوجاتی ہے۔ یہ بڑی طویل داستان ہے۔ لہٰذا اسے پھر کسی وقت پر اٹھا رکھیں۔ میں اور عمران لندن میں بھی اکٹھے تھے۔ کرکٹ ساتھ کھیلی۔ ماجد خان اور دیگر کزن بھی لاہور جیمخانہ گرائونڈ میں ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ کبھی کبھار نواز شریف بھی آجایا کرتے تھے‘‘۔
ادھر عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھانے والے مفتی محمد سعید خان کے ہوش ربا انکشافات نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا ہے۔ ٹوئٹر اور دیگر سوشل سائٹس پر عمران خان کے حامی اور مخالفین آمنے سامنے آگئے ہیں۔ جہاں عمران خان کے حامیوں نے مفتی سعید کے خلاف اپنی بھڑاس نکالتے ہوئے نازیبا پوسٹس اور باتیں شیئر کی ہیں۔ وہیں دوسری جانب عمران خان کی مخالفت میں ٹوئٹر پر ایک درجن سے زائد ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ استعمال کئے جانے والے ہیش ٹیگ # عدت میں نکاح والا فتنہ، # عدت، # پنکی اور فتنہ نامنظور ہیں۔ ایک صارف راجہ کبیر نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ’’سیتا وائٹ سے رشتہ ثابت، برطانیہ میں جوا ثابت، اکبر ایس بابر سے فارن فنڈنگ ثابت، شوکت خانم کی زکوٰۃ سے کاروبار ثابت، توشہ خانہ سے چوری ثابت، ریحام کتاب سے مخرب الاخلاق حرکتیں ثابت، زلمے ٹوئٹس سے فارن حمایت ثابت، ابصار عالم کے بیان سے کشمیر فروشی ثابت، مفتی سعید سے عدت میں نکاح ثابت، لیکن پھر بھی یہ شخص صادق اور امین ہے‘‘۔ صحافی محسن بیگ نے لکھا ’’نکاح خواں مفتی سعید نے آج عدالت میں عمران فسادی کے بشری بی بی سے نکاح کو فاسد اور غیر شرعی قرار دے دیا، یہ مصدقہ جھوٹا توشہ چور جھوٹ بول کر ملک کا وزیر اعظم بنا، اسے تاحیات نااہل ہونا چاہیے، اس پر شرعی اور آئینی دفعات لگتی ہیں، مفتی سعید نے عدالت کے بعد وڈیو بیان بھی جاری کردیا ہے‘‘۔ وردہ فہیم نامی خاتون نے لکھا کہ ’’اسلام میں عدت کے دوران نکاح کرنا حرام ہے، سمجھ نہیں آتا ریاست مدینہ کا دعویدار ایسا کیسے کر سکتا ہے، اس سے زیادہ میں کچھ نہیں کہہ سکتی‘‘۔ ایک اور صحافی نجم ولی خان نے ٹوئٹ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح نامہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’خان صاحب نے وزیراعظم بننے کے لئے عدت میں نکاح ہی نہیں کیا، بلکہ بنی گالہ میں 7 کنال زمین کے ساتھ زمان پارک میں اپنا آبائی گھر بھی مہر میں لکھ دیا۔ یہ ان کی وزیر اعظم کے عہدے کے لئے شوق کی انتہا تھی، وہ کچھ بھی کر سکتے تھے اور پھر انہوں نے کیا بھی‘‘۔ جے یو آئی کے ایک سوشل میڈیا ورکر احسان اللہ نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹ کی ’’آپ نے عدت پوری ہونے نہیں دی… ہم نے مدت پوری ہونے نہیں دی… حساب برابر‘‘۔ شمع جونیجو نامی ٹوئٹر صارف کہتی ہیں ’’اور پھر وزیراعظم بننے کی لالچ میں عدت ہی میں غیر شرعی نکاح کرنے والا پوری قوم کا رہنما بن کر ریاستِ مدینہ کا درس دیتا ہے‘‘۔ صابر تنولی نے ٹوئٹ کیا کہ ’’نیازی کو آئین کے مطابق الیکشن نوے روز میں ہونے کا معلوم ہے، لیکن شریعت کے مطابق طلاق شدہ عورت سے عدت کے نوے دن بعد نکاح کا معلوم نہیں‘‘۔