سجاد عباسی
تحریک انصاف میں پڑنے والی پھوٹ اور دھڑے بندی وزیر اعظم آزاد کشمیر کے انتخاب میں مسلسل رکاوٹ بنی ہوئی ہے جس کےباعث ایوان میں بظاہر 32ارکان کی اکثریت رکھنے والی جماعت قائد ایوان کے لیے درکار 27 ارکان پورے کرنے سے قاصر ہے، جس کی وجہ سے اتوار کو قانون ساز اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر پیر کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے اپنے نامزد کردہ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان فارورڈ بلاک کی قیادت کر رہے ہیں اور مذاکرات کے کئی دور ہونے کے باوجود قیادت کے قابو میں نہیں آ رہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہدایت پر انتخابی مشن پر آزادکشمیر پہنچنے والے دو سینئر رہنما اسد قیصر اور پرویز خٹک بھی بیرسٹر سلطان کو راضی کرنے میں اب تک ناکام ہیں جس کے بعد اسد قیصر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں ڈھکے چھپے الفاظ میں صدر آزاد کشمیر کا نام لئے بغیر فارورڈ بلاک کے خلاف دھمکی آمیز لہجہ بھی اختیار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹی سے غداری کرنے والوں کا وہ حشر ہوگا جو دنیا دیکھے گی۔ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان عملی طور پر اس وقت تحریک انصاف کے حریف کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ان کا اصرار ہے کہ تین مہینے کی عبوری مدت کے لئے چوہدری رشید کو وزیر اعظم آزاد کشمیر بنایا جائے جس کے بعد وہ خود اقتدار سنبھال سکیں۔ یہی شرط انہوں نے پوزیشن اتحاد کے سامنے بھی رکھی جس کے بعد اپوزیشن کے متفقہ امیدوار چوہدری یاسین کے وزیراعظم بننے کے امکانات بھی محدود ہو گئے ہیں۔
مبصرین کے مطابق اگر نمبر گیم کو دیکھا جائے تو اس وقت چوہدری یاسین کو بیس ارکان کی حمایت حاصل ہے ان میں پیپلزپارٹی کے 12 ، نواز لیگ کے سات اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی کا ایک ووٹ شامل ہے۔سردار عتیق کی مسلم کانفرنس کا ایک ووٹ بھی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ تاہم اصل اور فیصلہ کن کردار بیرسٹر سلطان کی سربراہی میں متحرک مبینہ 6 رکنی فارورڈ بلاک ادا کرے گا جسے خود بیرسٹرسلطان کے دعوے کے مطابق نو رکنی قرار دیا جا رہا ہے۔ایک طرف اپوزیشن اتحاد کے چوہدری یاسین کو 20 ارکان کی حمایت حاصل ہے تو دوسری طرف 32 ارکان کی اکثریت کی دعویدار تحریک انصاف بھی 27 ارکان کی اکثریت پوری کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔واضح رہے کہ دو روز قبل کشمیر کونسل کے الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار عدنان خالد کو 27 ووٹ پڑے تھے تاہم گزشتہ روز فائیو اسٹار ہوٹل میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا تو اس میں 24 ارکان شریک ہوئے جس سے بیرسٹرسلطان کے دعوے کی تائید ہوتی ہے کہ ان کے فارورڈ بلاک میں آٹھ سے نو ارکان شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسی طاقت کے بل بوتے پر بیرسٹرسلطان وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں اپنی جماعت اور اپوزیشن دونوں سے مذاکرات کر رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ عبوری وزیر اعظم کے انتخاب کے بعد وہ خود اقتدار پر براجمان ہوجائیں۔تازہ پیشرفت میں فارورڈ بلاک کی جانب سےوزارت عظمیٰ کیلئے چوہدری رشید کے علاوہ چوہدری اخلاق کا نام بھی سامنے آیا ہے جس کے بعد نصف درجن کے قریب پرانے امیدوار پس منظر میں چلے گئے ہیں۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر ان میں سے کوئی امیدوار وزیراعظم بنتا ہے تو آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار یہ وزیراعظم کسی جماعت کے بجائے دھڑے کا وزیر اعظم ہوگا۔
حکومت سازی میں مشکلات ۔ تحریک انصاف دھمکیوں پر اتر آئی
32 ارکان کی حمایت کے دعوے کے ساتھ قائد ایوان کیلئے درکار 27 ارکان پورے نہ کر پانے اور فارورڈ بلاک کے ہاتھوں پریشان تحریک انصاف کی قیادت دھمکیوں پر اتر آئی۔ حکومت سازی مشن پر مظفر آباد پہنچنے والے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر کسی نے فارورڈ بلاک کے نام پر پارٹی سے غداری کی تو تحریک انصاف کی قیادت، پارٹی اور عوام اسے معاف نہیں کریں گے۔سینئر وزیر اور قائم مقام وزیر اعظم راجہ فاروق کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔ان کی مشاورت سے عمران خان وزیراعظم کے امیدوار کا فیصلہ کریں گے۔ہمارے پاس اکثریت ہے اور حکومت سازی ہمارا حق ہے پھر بھی اگر ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا تو اس کے اثرات تحریک آزادی کشمیر پر پڑھیں گے اور بھارت اس کا فائدہ اٹھائے گا۔
اسد قیصر نے خبردار کیا کہ اگر ہماری پارٹی کے کسی ذمہ دار نے ایسی حرکت کی تو نہ تو اسے عمران خان اور عوام معاف کریں گے نہ ہی گھر اور خاندان میں عزت باقی رہے گی۔ایک سوال پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کچھ باتیں سننے میں آ رہی ہیں آج محتاط ہوں،کل کھل کر پریس کانفرنس کروں گا۔ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا تو ہم آخری حد تک جائیں گے اور خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر حساس علاقہ ہے ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان جیسا سیاسی ماحول یہاں پیدا ہو۔اس سوال پر کہ بیرسٹرسلطان تو آپ کی جماعت کے نامزد کردہ صدر ہیں مگر وہ خود فارورڈ بلاک کے قیادت کر رہے ہیں۔ اسد قیصر نے اپنا جملہ دہرایا کے آج میں محتاط ہو کر بات کر رہا ہوں کل اگر ضرورت پڑی تو کھل کر بولوں گا۔