عمران خان کوگنڈا پور اورعلی زیدی پر دوران حراست تشدد کا خدشہ

لاہور(امت نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اعظم سواتی اور شہباز گل کی طرح علی امین گنڈا پور اور علی زیدی کو بھی حراست میں تشدد کا نشانہ جاسکتا ہے
ٹویٹر پر بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پر قابل مذمت ہے کہ کس طرح پی ٹی آئی کے سینئر لیڈرز علی زیدی اور علی امین گنڈا پور کو جعلی ایف آئی آر میں حراست میں رکھا جا رہا ہے ۔ خدشہ ہے کہ اعظم سواتی اور شہباز گل کی طرح دونوں (علی امین گنڈا پور اور علی زیدی) کو بھی حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔ بدمعاشوں اور ان کے کارندوں نے آئین، قانون کی حکمرانی، عدالتی احکامات اور ان کا مکمل مذاق اڑایا ہے۔ یہ سب کچھ لندن پلان کے تحت ہو رہا ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے سوشل میڈیا کارکن وقاص امجد کو اغوا کر لیا گیا اور رہائی سے پہلے ان پر شدید تشدد کیا گیا۔

عمران خان نے مزید لکھا کہ ادارے تباہ ہو چکے ہیں، معیشت دم توڑ چکی ہے اور بنیادی انسانی حقوق کو استثنیٰ کے ساتھ پامال کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اس کا مطلب ہے پاکستان میں آئین اور قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چین، سعودی عرب، ترکیہ، ڈونلڈ ٹرمپ اور بورس جونسن کے ساتھ ہمارے خوشگوار تعلقات تھے، ان کو کون پوچھتا ہے یہ کہتے ہیں ہمارے تعلقات ہیں، پاکستان میں پہلے ہی انسانی بنیادی حقوق کی بری طرح پامالی کی جا رہی ہے، لوگوں کو پہلے اغوا جبکہ اسکے بعد چارج لگائے جاتے ہیں، جدھر دیکھیں پی ٹی آئی کا آدمی ہے، ہمارا میڈیا پر بلیک آؤٹ کیا ہوا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم مذاکرات کر رہے ہیں جبکہ آئین کے مطابق مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، 90 دن سے باہر الیکشن نہیں ہو سکتے، اس کے باہر آئین ختم ہو جاتا ہے اس پر ساری لیگل کمیونٹی متفق ہے، 90 دن کے بعد نگران حکومت کی کوئی آئینی حیثیت نہیں رہے گی، 90 دنوں کے بعد جو کچھ کریں گے وہ غیر آئینی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو ہٹا کر ایڈمنسٹر لگانا چاہیے جس کا کام صرف الیکشن کروانا ہو، نگران حکومت کسی اور ایجنڈے پر آئی ہوئی ہے، نگران حکومت ماسوائے الیکشن کروانے کے سب کچھ کر رہی ہے، یہ نگران حکومت وہ انتقامی کارروائی کر رہی ہے جو کبھی منتخب حکومتوں نے نہیں کی، یہ لندن پلان کا حصہ ہے جہاں نواز شریف سے وعدہ کیا گیا تھا۔
عمران خان نے کہا ہے کہ یہ تحریک انصاف کو دیوار سے لگانے اور نواز شریف کے کیسز ختم کرنے کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں، کون کہتا ہے کہ امریکا، سعودی عرب سے ہمارے تعلقات خراب تھے، یہ جنرل باجوہ نے ہمارے خلاف کمپین چلائی، وہ ایکسٹینشن چاہتے تھے، 3 ماہ میں 2 او آئی سی کی میٹنگ پاکستان میں ہوئیں یہ کبھی پاکستان میں ہوا، بتائیں ایسا کبھی پاکستان میں کتنی دیر پہلے ہوا تھا