ضلع خیبر (رپورٹ : محراب شاہ آفریدی)طورخم ایکسپورٹ روڈ پر پہاڑی تودہ گرنے سے 30 سے زیادہ گاڑیاں ملبے تلے دب گئیں،اب تک تین لاشیں اور بارہ زخمی نکالے جاچکے ہیں، زخمیوں کو طبی امداد کے لئے لنڈی کوتل اسپتال پہنچا دیا گیا، سینکڑوں رضاکاروں نے ریسکیو آپریشن میں ریسکیو 1122 کے ساتھ کام کیا
ڈپٹی کمشنر خیبر اطلاع ملتے ہی جائے حادثہ پہنچے اورریسکیو سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ مقامی لوگوں نے واقعہ کو غفلت اور این ایل سی کے غیر معیاری کام کا نتیجہ قرار دیا، مقامی لوگوں نے نقصانات کا ازالہ کرنے کی ذمہ داری بھی این ایل سی پر ڈال دی۔ 14 گھنٹوں میں ریسکیو آپریشن کے لئے بھاری مشینری نہ پہنچانے پر لوگ سخت برہم تھے، ہر کسی نے این ایل سی حکام کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق پہاڑی تودہ گرتے وقت ایکسپورٹ روڈ پر درجنوں مال بردار گاڑیاں موجود تھیں جس کے باعث ایک درجن سے زائد گاڑیاں ملبے تلے دب گئیں واقعہ کے وقت گاڑیوں میں عملہ بھی موجود تھا ۔
ڈپٹی کمشنر خیبر عبدالناصر نے میڈیا کو بتایا کہ اصل نقصانات کا تب معلوم ہوگا جب ریکسیو آپریشن مکمل ہوجائے دوسری جانب پہاڑی تودہ گرتے وقت متعدد گاڑیوں میں آگ بھی لگی جس پر جلدی قابو پایا گیا واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر نے لنڈی کوتل اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی اور تمام عملے کو حاضر کرنے کی ہدایات جاری کردی
ریسکیو حکام کے مطابق 5 زخمیوں اور دو لاشوں کو ملبے سے نکال کر لنڈی کوتل اسپتال منتقل کردیا گیا ہے تحصیل چیئرمین شاہ خالد شینواری، تنظیم نوجوانان قبائل کے رہنما اسرار شینواری اور کسٹم کلئیرنگ ایجنٹ زرقیب شینواری سمیت متعدد عوامی نمائندوں نے این ایل سی پر ذمہ داری ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ تمام جانی اور مالی نقصانات کا ازالہ کرنا این ایل سی کی ذمہ داری ہے اور کہا کہ این ایل سی کے ٹھیکیدار غفلت کا مظاہرہ نہ کرتے اور حفاظتی اقدامات کرتے تو اتنا بڑا سانحہ رونما نہ ہوتا
منسٹر ریلیف،سیٹلمنٹ اور ری ہیبلی ٹیشن الحاج تاج محمد افریدی طورخم واقعہ رونما ہونے کے بعد فوری طور پر حرکت میں آگئے اور متعلقہ سرکاری محکموں اور حکام کو فوری طور پر ضروری مشینری، وسائل اور رضا کار مہیا کرنے کی ہدایات جاری کر دیں تاکہ ملبے تلے دبے زخمیوں کو زندہ نکالا جا سکے انہوں نے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
حادثے کے بعد پاک آرمی کی ریسکیوٹیموں کی جانب سے تیزی سے امدادی کام جاری ہے ۔ پاک آرمی کی اربن، سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقے میں امدادی سرگرمیوں میں سرگرم ہیں۔
آرمی انجینئرز کے متعدد ڈمپرز، ڈوزر اور دیگر آلات و مشینری متاثرہ علاقے سے ملبہ ہٹانے میں مصروفِ عمل ہیں پاک آرمی کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں نے اپنے مخصوص سرچ کیمروں، ریسکیو ریڈار، کٹرز، اور لائف لوکیٹرز کی مدد سے ملبے تلے دبے دو افراد کی لاشیں جبکہ 12 افراد کو زندہ نکال لیا جن کی حالت خطرے سے باہر ہے
پاک آرمی اور فرنٹیئر کور کی ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے آخری فرد کے نکالے جانے تک آپریشن جاری رکھنے کیلئے پُرعزم ہے کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جرنل حسن اظہر حیات نے بھی حادثے کے مقام کا دورہ کیا