سجاد عباسی
دستیاب شواہد کے مطابق سیاسی داؤ پیچ کے ماہر بیرسٹر سلطان آزاد کشمیر کی سیاست کے اونٹ کو "اپنی کروٹ "بٹھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور اس طرح انہوں نے اپنی جماعت تحریک انصاف کے تخت کا تختہ کر کے اپنے لئے "تخت کشمیر” کی راہ ہموار کرلی ہے۔دارالحکومت مظفر آباد میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت کے مطابق بیرسٹرسلطان کی سربراہی میں سرگرم تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کے نامزد کردہ امیدوار چوہدری رشید ہی آزاد کشمیر کے وزیراعظم بننا قرار پائے ہیں جس پر اپوزیشن اتحاد یعنی پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے ساتھ فارورڈ بلاک کا غیراعلانیہ معاہدہ بھی طے پا گیا ہے ،جس کی نوک پلک درست کر کے اسے ممکنہ طور پر تحریری شکل میں لایا جا سکتا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق فارورڈ بلاک یعنی بیرسٹرسلطان کے نامزد کردہ وزارت عظمی کے امیدوار چوہدری رشید کے حق میں اپوزیشن اتحاد کے امیدوار چوہدری یاسین دستبردار ہو جائیں گے اس کے عوض نئی حکومت میں ان کی جماعت پیپلز پارٹی کو آٹھ وزارتیں دی جائیں گی جبکہ اتحادی مسلم لیگ نون کو اسپیکرشپ اور سینئر وزیر کا عہدہ ملے گا۔ فارورڈ بلاک کو صدارت اور وزارت عظمی کے علاوہ وزارتوں میں بھی کچھ حصہ ملے گا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ نامزد وزیر اعظم چوہدری رشید بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے قریبی اور معتمد ساتھی ہیں۔امکان ہے کہ وہ تین یا چھ ماہ کی عبوری مدت کے لیے وزیراعظم رہیں گے۔اس دوران بیرسٹرسلطان صدارت سے مستعفی ہو کر قانون ساز اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے اور چوہدری رشید کی جگہ لے لیں گے۔
تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟
یاد رہے کہ کہ بیرسٹرسلطان الیکشن کے بعد وزیراعظم بننا چاہتے تھے جس کیلئے تنویر الیاس سے ان کی کشمکش چلتی رہی۔پھر چند ماہ کے لیے قیوم نیازی اس عہدے پر آگئے جنہیں فارغ کرانے کے بعد تنویر الیاس نے وزارت عظمی سنبھال لی تھی۔ذرائع کے مطابق اب تاریخ قدرے مختلف انداز میں خود کو دہرا رہی ہے اور بیرسٹرسلطان اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب دکھائی دے رہے ہیں۔دوسری طرف اپوزیشن سے حتمی معاہدے سے قبل بیرسٹرسلطان نے اپنی بارگینک پوزیشن مزید مضبوط کر لی ہے۔دو روز قبل تک انہیں فارورڈ بلاک کے 6 ارکان کی حمایت حاصل تھی جو کھل کر سامنے نہیں آرہے تھے تاہم اب تحریک انصاف کے باغی رکن کی تعداد بڑھ کر 8 ہو گئی ہے جن میں یاسر سلطان ۔صبیحہ صادق۔چوہدری ارشد ۔چوہدری اخلاق۔ نامزد وزیر اعظم چوہدری رشید۔خاتون رکن اسمبلی امتیاز نسیم۔مظہر شاہ اور جاوید بٹ شامل ہیں جبکہ اس میں ایک یا دو کا اضافہ متوقع ہے۔
اجلاس کا کورم پورا کیوں نہیں ہو رہا؟
دوسری طرف خود تحریک انصاف آزاد کشمیر میں بدترین دھڑے بندی اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ایک دھڑا تو بیرسٹرسلطان کی قیادت میں فارورڈ گروپ کی صورت میں سامنے آ چکا ہے۔اسپیکر اسمبلی چوہدری انوارالحق اور سابق وزیراعظم تنویر الیاس کی سربراہی میں دو الگ الگ گروپ سرگرم ہیں جو گزشتہ چار روز سے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے جس کی وجہ سےکورم پورا نہ ہونے کے باعث پیر کے روز چوتھی بار اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے دو سینیئر رہنماؤں پرویز خٹک اور اسد قیصر کو آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے مشن پر مظفرآباد بھیجا تھاجنہیں تادم تحریر مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔دو روز قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے فارورڈ بلاک کے ارکان کو دھمکانے کی کوشش بھی کی مگر یہ تمام حربے ناکام رہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق کہا جا سکتا ہے کہ آزاد کشمیر میں "غیر سیاسی سرپرستی” کے نتیجے میں بننے والی تحریک انصاف کی حکومت سرپرستی ختم ہونے پر اپنے انجام کو پہنچ گئی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کیا ہیں؟
آزاد کشمیر میں قائد ایوان کے انتخاب کیلئے بار بار ملتوی ہونے والا قانون ساز اسمبلی کا اجلاس آج صبح گیارہ بجے یعنی چند گھنٹے بعد ہو گا۔بیرسٹر سلطان کے فارورڈ بلاک اور اپوزیشن اتحاد میں طے پانے والے شراکت اقتدار کے فارمولے کے تحت اگر سب کچھ توقع کے عین مطابق ہوتا ہے اور ممکنات کے کھیل سیاست میں کوئی انہونی نہیں ہو جاتی تو آورت حال کچھ یوں بنے گی۔
پی ٹی آئی فارورڈ بلاک، پی پی پی اور ن لیگ کے درمیان نظام حکومت چلانے کا جو فارمولہ طے پایا ہے اس کے تحت چوہدری رشید وزیراعطم ہوں گے۔8 وزارتیں پی پی کو ،جبکہ 04 ،04 وزارتیں ن لیگ اور فارورڈ بلاک کو ملیں گی۔ اسپیکر کرنل وقار نور جبکہ سینئر وزیر فیصل راٹھور ہوں گے۔سردار یعقوب خان، چوہدری لطیف اکبر، چوہدری یاسین، راجہ فاروق حیدر اور شاہ غلام قادر اقتدار کا حصہ نہیں ہوں گے۔
چوہدری یاسین تحریک انصاف کے امیدوار؟
اسی دوران سحری کے وقت ہونے والی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ اپوزیشن اتحاد کے سابق متفقہ امیدوار اور سینئر سیاستدان چوہدری یاسین جو بیرسٹر سلطان کی جانب سے قبولیت کی سند نہ ملنے کے باعث وزارت عظمٰی کے قریب جا کر دور ہو گئے تھے وہ اب تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں انہیں پی پی اور نواز لیگ کے ووٹ ملیں گے جن کا معاہدہ بیرسٹر سلطان کے فارورڈ گروپ کے ساتھ طے پا چکا ہے؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو اقتدار کا ہما چوہدری یاسین کے سر بیٹھ سکتا ہے۔