پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ درست قرار پایا تو نیب قوانین کے خلاف فیصلہ کالعدم ہوجائے گا، فائل فوٹو 
میڈیا  کی تنقید کو ویلکم کرتے ہیں، فائل فوٹو

عدالت 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی، چیف جسٹس ،سماعت میں وقفہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواست پر سماعت چار بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستوںپر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سماعت نے کی،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بھی بنچ میں شامل ہیں،وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغازہو گیا، اٹارنی جنرل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

کمرہ عدالت میں سیاسی رہنماؤں اور وکلا کی بڑی تعداد موجودہے، چیف جسٹس نے سماعت کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ مولا کریم ہمیں نیک لوگوں میں شامل کر، لوگ ہمیں اچھے الفاظ میں یاد کریں، اس موقع پر انہوں نے سراج الحق کو خرا ج تحسین پیش کیا اور کہاکہ انہوں نے اچھا اور نیک کام شروع کیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سیاسی قائدین کا تشریف لانے پر مشکور ہوں،صف اول کی قیادت کا عدالت آنا اعزاز ہے،قوم میں اضطراب ہے ، قیادت مسئلہ حل کرے تو سکون ہو جائے گا، عدالت حکم دے تو پیچیدگیاں بنتی ہیں،سیاسی قائدین افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کریں تو برکت ہوگی۔

وکیل درخواست گزار شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا کہ بیشتر سیاسی جماعتوں کی قیادت عدالت میں موجود ہے،مناسب ہوگا عدالت تمام قائدین کو سن لے ، جمہوریت کی مضبوطی کیلیے ضروری ہے الیکشن ایک ہی دن ہوں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سیاسی قائدین کا تشریف لانے پر مشکور ہوں،صف اول کی قیادت کا عدالت آنا اعزاز ہے،قوم میں اضطراب ہے ، قیادت مسئلہ حل کرے تو سکون ہو جائے گا، عدالت حکم دے تو پیچیدگیاں بنتی ہیں،سیاسی قائدین افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کریں تو برکت ہوگی،

وزارت دفاع کی بھی یہی استدعا ہے الیکشن ایک دن میں ہوں، درخواست گزار بھی یہی کہہ رہا ہے کہ ایک ساتھ الیکشن ہوں،اٹارنی جنرل نے یہ نکتہ اٹھایا لیکن سیاست کی نذر ہو گیا،فاروق نائیک بھی چاہتے ہیں لیکن بائیکاٹ ہو گیا،اخبار کے مطابق پیپلزپارٹی کے قائد بھی مذاکرات کو سراہتے ہیں،ن لیگ نے بھی مذاکرات کی تجویز کو سراہا ہے۔

سراج الحق کا کہناتھا کہ میں تو چاہتا ہوں کہ سب اداروں کو آزاد رہنا ہوگا، اس مسئلے کا حل ہے کہ سب اپنی ریڈ لائن سے پیچھے ہٹ جائیں،سیاسی جماعتوں کی لڑائی سے صرف غریب عوام کا نقصان ہوتا ہے،ہماری غریب عوام ٹرکوں کے پیچھے بھاگ رہی ہے،دنیا حیران ہے کہ ایٹمی ملک میں ایک کلو آٹے کیلیے عوام بھاگ رہی ہے۔

عوام کھانے پینے کی اشیاء خریدنے سے قاصر ہے،آئین 90 روز میں انتخابات کا کہتا ہے مگر کسی ایک شخص کی مرضی سے الیکشن نہ ہو۔ان کا کہناتھا کہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی ہے اور حج کا موسم شروع ہونے والا ہے، انہوں نے بڑی عید کے بعد الیکشن کرانے کا مشورہ دے دیا۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھاکہ عدالتی احکامات کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنا کام شروع کیا،امیدواروں کو نشان الاٹ ہوگئے،عدالت اس پر حکم دے،الیکشن کمیشن عدالتی حکم کی پابندی کی بات کرتا ہے،اس پر ہم نے الیکشن کمیشن میں درخواست دی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کل عید ہے؟ جس پر فاروق نائیک نے کہا کہ یہ تو چاند پر منحصر ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر کل عید نہ ہوئی تو سماعت کریں گے۔

چیف جسٹس کا کہناتھاکہ دو امکانات ہیں کہ سماعت ختم کریں،میں یہاں کچھ کہنا چاہتاہوں جو اردو میں کہوں گا، سیاسی قائدین نے کچھ باتیں ہمارے حوالے سے کیں، مجھے خوشی ہوئی تمام لیڈرزنے آئین کی پاسداری کی بات کی،ملک کا نظام آئین کے تحت چلتا ہے،آئین کو فالو نہیں کریں گے تو اگر مگر میں بٹ جائیں گے، کچھ غلط فہمیاں ہوئی ہیں۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سب کا موقف ہے ایک دن میں الیکشن ہوں، عدالت پریکٹیکل چیزوں پر غور نہیں کرسکتی،ہم آئین اور قانون کے پابند ہیں،ہو سکتا ہے پس پردہ جماعت اسلامی نے کچھ کیا،اخبارت میں پیپلز پارٹی کا موقف واضح سامنے نظر آیا ہے، ہمیں آگے چلنے کے لئے عدالتی فیصلے کو سامنے رکھنا ہوگا۔

چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ پارلیمنٹ کا ایک بھی ممبرایسا نہیں ہوگا جو عدالتی حکم کو نہ مانتا ہو،ہمیں بتایا گیا کہ سیاسی قیادت عید کے بعد بیٹھے گی، میں کہتا ہوں سیاسی قیادت آج ہی بیٹھیں،چیف جسٹس

چیف جسٹس نے اس موقع پر سیاسی قیادت کو عید کے بعد ملنے کے بجائے آج ہی ملنے کا مشورہ دے دیا،ایک ہی نکتہ ہے اس پر مل کر بات کریں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ سب کو آنے کی ضرورت نہیں اٹارنی جنرل کو موقف بتا دیں وہ یہاں آئیں،ہمارا 14 مئی کا فیصلہ موجود ہے، وہ واپس نہیں ہوسکتا، یاد رکھنا چاہیے کہ عدالتی فیصلہ موجود ہے، یقین ہے کہ کوئی رکن اسمبلی عدالتی فیصلے کے خلاف نہیں جانا چاہتا،آج کسی سیاسی لیڈر نے فیصلے کو غلط نہیں کہا،مذاکرات میں ہٹ دھرمی نہیں ہو سکتی۔

چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ دو طرفہ لین دین سے مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں،گزارش ہو گی کہ پارٹی سربراہان عید کے بعد نہیں آج بیٹھیں، جولائی میں بڑی عید ہو گی اس کے بعد الیکشن ہو سکتے ہیں، عید کے بعد انتخابات کی تجویز سراج الحق کی ہے۔عدالت نے سماعت میں 4بجے تک وقفہ کردیا۔