اسلام آباد(امت نیوز) قابض بھارتی فورسز ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 75 سال گزرنے کے باوجود بھارت بازور طاقت سے کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اکیس اپریل 1948 میں منظور کی تھی جس کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر میں یو این کے زیر نگرانی استصواب رائے کرانے کا پابند تھا لیکن بھارت طاقت کے زور پر75 سال سے کشمیریوں کو حق ارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
75 سال گزرنے کے باوجود بھارت بزور طاقت کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے، کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا اور ایٹمی جنوبی ایشیا میں فلیش پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے مودی سرکار نے پاک بھارت تعلقات کے مرکزی تنازع کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے استعمال کیا۔
مقبوضہ کشمیر میں 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ،ایک لاکھ 7 ہزار سے زائدبچوں کو یتیم کیا جا چکا ہے، ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو جیلوں میں قید کیا جا چکا ہے 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے بھارت پیلٹ گنز، اجتماعی سزا، گھروں کی مسماری، جنسی زیادتی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
وادی کشمیر میں سوپور، ہندواڑہ، کپواڑہ میں کشمیریوں کا قتل عام انسانی تذلیل کی بدترین مثال ہے کنن پوشپورہ، شوپیاں، بیجی بہارہ میں کشمیری خواتین کی اجتماعی زیادتیوں پر انسانیت لرزہ خیز ہے، بھارت کی طرف سے کشمیر کا ناجائز انضمام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال اقوام متحدہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، کیا مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی خطے میں کسی بڑی تباہی کا باعث نہیں بن سکتی؟