امت رپورٹ:
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی ساس کی مبینہ آڈیو لیک اب تک پراسرار ہیکر اینڈیبل (Indibell) کے ٹوئٹر اکائونٹ پر اپ لوڈ ہونے والی سب سے وائرل ٹیپ ہے۔ جبکہ ہیکر نے اس نوعیت کی مزید آڈیوز لیک کرنے کی دھمکی دی ہے اور اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر پیر کی شام کی جانے والی پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’کون جانتا ہے کہ آگے کیا حیرت انگیز چیزیں آئیں گی؟‘‘۔
دو حصوں پر مبنی تازہ آڈیو ٹیپ کو پراسرار ہیکر کے ٹوئٹر اکائونٹ پر چوبیس گھنٹوں کے دوران دس لاکھ کے قریب لوگوں نے دیکھا اور تقریباً پانچ ہزار لوگوں نے لائک کیا۔ جبکہ ہیکر کے اکائونٹ سے دیگر سینکڑوں ٹوئٹر اکائونٹس، انسٹاگرام اور فیس بک پر شیئر ہونے کے بعد اس آڈیو کے ویوز اور لائکس ایک کروڑ کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ اتوار کے روز سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ ہیش ٹیگ بھی اسی آڈیو ٹیپ کے موضوع پر تھا۔ صحافتی حلقوں میں یہ سرگوشیاں ہیں کہ آنے والے دنوں میں معزز چیف جسٹس پاکستان سمیت بعض دیگر جج صاحبان کی آڈیو ٹیپس بھی مارکیٹ میں آنے والی ہیں۔ خود پراسرار ہیکر نے بھی اس کا عندیہ دیا ہے۔ ایسی صورت میں ان ٹیپس کے ملک کی موجودہ صورتحال پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
تازہ آڈیو ٹیپ کو لے کر روایتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ آڈیو ٹیپ جن کے حق میں کی جارہی ہے۔ وہ اس کا دفاع کر رہے ہیں اور اپنے سیاسی مقاصد کے لئے پوری طرح استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں نون لیگ پہلے ہی پریس کانفرنس کر کے اس آڈیو کے فرانزک تجزیہ اور انکوائری کا مطالبہ کر چکی ہے۔ نون لیگی ذرائع کے بقول ان کی پارٹی اور جے یو آئی سمیت پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس آڈیو کو لے کر فرنٹ فٹ پر کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آج منگل کو عید کی تعطیلات کے اختتام پر اس گیم کا آغاز متوقع ہے۔
اس سلسلے میں پی ڈی ایم کا باقاعدہ یا غیر رسمی مشاورتی اجلاس بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔ تاکہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے فیصلے کو کائونٹر کرنے کے لئے اس آڈیو ٹیپ کے ایشو پر مشترکہ حکمت عملی اپنائی جا سکے۔ اس دوران اس نوعیت کی چند اور آڈیو ٹیپس منظر عام پر آجاتی ہیں تو اتحادیوں کی حکمت عملی زیادہ مضبوط ہوجائے گی۔ ذرائع کے مطابق اتحادی پارٹیوں کا خیال ہے کہ عید کی تعطیلات کے اختتام پر اس مبینہ آڈیو ٹیپس کے حوالے سے چیف جسٹس کا سخت ردعمل آ سکتا ہے۔ اس متوقع ردعمل کو مد نظر رکھ کر اتحادی لائحہ عمل طے کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب اس آڈیو ٹیپ کے مخالفین جن میں تحریک انصاف سرفہرست ہے، وہ اس آڈیو ٹیپ کو اخلاقی گراوٹ کا مظاہرہ قرار دے رہی ہے کہ اس کے خیال میں کسی کے خاندان کی خواتین کی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگ انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
یہاں یہ ذکر کرتے چلیں کہ چیف جسٹس پاکستان کی ساس سے متعلق حالیہ مبینہ آڈیو سمیت اب تک جتنی ٹیپس منظر عام پر آئی ہیں۔ ان کی حتمی تصدیق یا توثیق فرانزک تجزیہ کے بغیر ممکن نہیں۔ فرانزک تجزیہ ہی فیصلہ کرے گا کہ یہ ٹیپس اصلی ہیں یا نقلی ہیں۔ تاہم عدالتوں کو کور کرنے والے کورٹ رپورٹرز کی اکثریت کا خیال ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے حالیہ آڈیو ٹیپ کا فرانزک کرانے یا ایف آئی اے کے ذریعے اس کی انکوائری کا امکان کم ہے کہ اس سے ایک نیا پینڈورا بکس کھل سکتا ہے۔
ذرائع کے بقول نون لیگ اس لئے ان ٹیپس کا فرانزک تجزیہ کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے کہ اسے یقین ہے کہ یہ اوریجنل ٹیپس ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ تازہ آڈیو ٹیپ پر چیف جسٹس پاکستان کا کیا ردعمل آتا ہے کہ یہ ٹیپ ان کی ذات سے متعلق ہے۔ اگر چیف جسٹس اس ٹیپ پر بھی خاموشی اختیار کرتے ہیں، معاملہ صرف ان کے ریمارکس تک محدود رہتا ہے اور عملی طور پر وہ فرانزک تجزیے اور انکوائری کا حکم نہیں دیتے تو پھر ایک بیانیہ اور ایشو مخالفین کے ہاتھ لگ جائے گا۔
جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ صحافتی حلقوں میں پچھلے چند ماہ سے یہ چہ میگوئیاں چل رہی تھیں کہ سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان کے حوالے سے ایک سے زائد آڈیو ٹیپس منظر عام پر آنے والی ہیں۔ اس سلسلے میں پراسرار ہیکر نے بھی اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر اشارہ دیا تھا کہ وہ ’’عید پر تحفہ دینے والا ہے‘‘۔ بعد ازاں چھبیسویں روزے کو ہیکر اینڈیبل نے پی ٹی آئی میں ٹکٹوں کی خرید و فروخت سے متعلق پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری اور چوہدری حفیظ کی بات چیت پر مبنی مبینہ آڈیو ٹیپ لیک کی اور پوسٹ کیا کہ ’’عید سے پہلے بھوک بڑھانے کے لئے‘‘۔ اس آڈیو ٹیپ میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس مظاہر علی نقوی کے مابین ریکارڈ شدہ گفتگو منظر عام پر آئی تھی، جو دو حصوں میں تھی۔ ہیکر کے ٹوئٹر اکائونٹ پر اسے دو لاکھ اڑسٹھ ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا۔ چھ سو چھیاسی نے ری ٹویٹ کیا اور پندرہ سو تین لائکس ملے۔
پراسرار ہیکر اینڈیبل نے ستمبر دو ہزار بائیس کو اپنا ٹوئٹر اکائونٹ بنایا تھا۔ پہلی آڈیو لیک ’’سائفر کی سازشی کہانی‘‘ کے نام سے تیس ستمبر کو اپ لوڈ کی۔ اس کے تین حصے تھے۔ دوسرا حصہ تیس ستمبر اور تیسرا حصہ سات اکتوبر کو پوسٹ کیا۔ اس کے بعد ہیکر غیر حاضر ہوگیا تھا۔ تقریباً سات ماہ غائب رہنے کے بعد ہیکر کی سولہ فروری کو واپسی ہوئی۔ اسی روز ہیکر کے ٹوئٹر اکائونٹ پر پرویز الٰہی اور جسٹس مظاہر علی نقوی کی گفتگو پر مبنی آڈیو ٹیپ اپ لوڈ کی گئی۔ اس کے تین حصے تھے۔
اٹھارہ فروری کو پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور پولیس افسر غلام ڈوگر کی بات چیت پر مشتمل آڈیو لیک نے پاکستانی سیاست میں ہلچل پیدا کی۔ جسے ہیکر کے ٹوئٹر اکائونٹ پر ستّر ہزار ویوز، سات سو اکتیس لائکس ملے اور اسے دو سو ستّر افراد نے ری ٹویٹ کیا۔ تاہم دیگر سینکڑوں افراد کے سوشل میڈیا اکائونٹس پر بھی اس آڈیو ٹیپ کو لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔ تین مارچ کو ہیکر نے ججز سے متعلق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اور ان کے بھائی فیصل چوہدری کے ما بین ہونے والی گفتگو کی آڈیو ٹیپ لیک کی۔ جسے ہیکر کے ٹوئٹر اکائونٹ پر ایک لاکھ سات ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا۔ چودہ ہزار بانوے نے لائک کیا اور چھ سو پچپن نے ری ٹویٹ کیا۔ یعنی اب تک ہیکر کے ٹوئٹر اکائونٹ پر اپ لوڈ ہونے والی دس آڈیو ٹیپس میں سے سب سے زیادہ ویوز اور لائکس چیف جسٹس پاکستان کی ساس اور پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ کے مابین گفتگو کو ملے ہیں۔