کراچی (اُمت نیوز) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم کوئی خیرات نہیں مانگ رہے ہیں انصاف مانگ رہے ہیں ، کراچی کو کراچی کا حق دو۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ساتویں مردم شماری کا عمل جاری ہے، ایک بار پھر مردم شماری پر سوالات جنم لے رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ آبادی کو مسلسل کم کرنے کی کوشش اس وقت بھی جاری ہے، 2017 میں ہونے والی مردم شماری کی منظوری ناجائز اور کراچی کے ساتھ زیادتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اس وقت اتحادی تھی منظوری میں ان کا بھی ہاتھ ہے، کراچی میں مردم شماری میں 5 فیصد، لاڑکانہ 27 اور حیدرآباد میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ کی درست آبادی پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، جو جہاں رہائش پذیر ہے اسے یہاں ہی گنا جائے، ہمارے احتجاج کے بعد ہی مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی نگرانی میں ہی پورا جرم ہو رہا ہے، صوبائی حکومت کے تعاون سے خانہ و مردم شماری ہوتی ہے، اے سیز اور ڈی سیز سندھ حکومت کی بی ٹیم کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعداد کراچی میں زیادہ ہے، ادارہ شماریات نےتسلیم کیا کہ 40 فیصد کثیرالمنزلہ عمارتوں کو گنا ہی نہیں گیا، کراچی میں خاص طور پر پختونوں کو نہیں گنا جارہا ہے، ہماری گنتی کوپوراکیاجائے، ہمارامطالبہ ہےجب تک گنتی پوری نہیں ہوتی یہ سلسلہ رکنانہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مجھےپی ٹی آئی سےاختلاف ہےکہ آپ نےبھی شہر کیلئے کچھ نہیں کیا ، ہم کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، وڈیروں نے کراچی کے وسائل کو فروخت کیا ہے، کراچی کے سوداگروں کو ہم بےنقاب کریں گے۔