فائل فوٹو
فائل فوٹو

پرویز الہٰی کی گرفتار کیلیے آپریشن، چوہدری شجاعت بھی بول پڑے

لاہور: چوہدری پرویز الہٰی کی گرفتار کیلیے ظہور الہٰی پیلس میں آپریشن کے حوالے سے چویدری شجاعت حسین نے حکام بالا سے ذمے داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے یکم مئ مزدور کے دن کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ سارے معاملے پر جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ قابل قبول نہیں، گھر کا دروازہ بکتر بند گاڑی سے توڑنے کی مذمت کرتا ہوں۔

مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ میں ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے ملکی سطح پر معاملات مزید خراب ہوں۔ پاکستان بہت پریشانیوں میں گھرا ہوا ہے۔ اور کچھ لوگ اس ایشو کو غلط رنگ دے کر پاکستان میں عجیب کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کی گرفتاری کیلئے پولیس ان کے گھر گئی جنہیں بتایا گیا کہ وہ چوہدری شجاعت کے گھر ہیں۔ پولیس پرویز الہٰی کا گھر چھوڑ کر میرے گھر کی طرف دوڑی۔ جب پولیس والے میرے گھر کے دروازے پر پہنچے تو میرے دونوں بیٹے دروازے کے دوسری طرف موجود تھے۔ جب پولیس والے آگے بڑھ رہے تھے تو میرے دونوں بیٹوں نے انہیں روکا۔جس پر پولیس نے دروازے کو توڑنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں دروازے کے شیشے تو ٹوٹ گئے مگر دروازہ نہ ٹوٹ سکا۔ لیکن میرے دونوں بیٹے اس صورتحال میں زخمی ہو گئے ۔ چوہدری سالک حسین کے ہاتھ پر ٹانکے لگے۔ دو گھنٹے کوشش کے بعد پولیس دروازے سے واپس چلی گئی ۔

چوہدری شجاعت نے کہا کہ جب پولیس والوں سے سوال کیا گیا کہ کس کیس میں یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے ۔ پولیس نے اس سلسلے میں بتایا کہ الزامات میں یہ لکھا گیا کہ گجرات میں سڑکوں کی تعمیری ٹھیکوں میں اربوں روپے کمیشن کے علاوہ انٹرنیشنل فرم سے کمیشن کے طور پر اربوں روپے وصول کئے۔ اس سے زیادہ تفصیلات ہمارے پاس نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا یا میرے دونوں بیٹوں کا ایسے کسی معاملے سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ سارے معاملے پر جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ قابل قبول نہیں، بکتر بند گاڑی سے گھر کا دروازہ توڑنے کی بھی مذمت کرتا ہوں۔

چوہدری شجاعت نے کہا کہ کسی اور موقع پر میں تفصیل سے بات کروں گا۔ فی الوقت میں نے اپنے دونوں بیٹوں سے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے وہ صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رہیں۔