لاہور(امت نیوز)4 ارب روپے مالیت کے محکمہ جنگلات میگا کرپشن اسکینڈل میں ڈرامائی پیش رفت ہوئی ہے۔ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بہاولپور کو انکوائری کا حکم دے دیا۔ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب آفس میں بھجوائے گئے لیٹر نمبری DAC-CC-1536-2023/10204 میں ہدایت کی گئی ہے کہ رحیم یارخان کے شہری چوہدری محمد نعیم کی طرف سے دی گئی درخواست پر تحقیقات کرکے رپورٹ فوری بھجوائی جائے۔اسکینڈل میں کنزرویٹر، 2 ڈی ایف او سمیت 97 افسران اور اہلکار ملوث ہیں۔یاد رہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن بہاولپورکی طرف سے اس بڑے کرپشن اسکینڈل میں ملوث دونوں بڑی مچھلیوں موجودہ ڈی ایف او چولستان راؤ رضوان اور ڈی ایف او رحیم یارخان راجہ جاوید کے خلاف کارروائی سے ٹال مٹول کے بعد رحیم یارخان کے شہریوں کی تنظیم عوامی احتساب کمیٹی کے رکن چوہدری محمد نعیم نے لاہور ہائیکورٹ بہاولپوربنچ میں رٹ پٹیشن دائر کردی۔بہاولپوربنچ کے جج جسٹس صادق محمود خرم نے رٹ پٹیشن کی سماعت کے بعد ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب سہیل ظفر چٹھہ کو محکمہ جنگلات کرپشن اسکینڈل کی انکوائری کرنے کی ہدایت کی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نعیم نے بتایا کہ عوامی احتساب کمیٹی نے اس سے قبل متعدد بار ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بہاولپور کو درخواست بھجوائی تھی،تاہم کوئی کارروائی نہیں ہوئی، جس پر 7اپریل کو نئی درخواستیں بذریعہ ڈاک ڈائریکٹر اینٹی کرپشن بہاولپور اور ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب لاہور کو بھجوائی گئیں،لیکن سابق ڈی ایف او راؤ رضوان اور موجودہ ڈی ایف او راجہ جاوید سے بھاری نذرانے وصول کرنے کی وجہ سے اس میگا کرپشن اسکینڈل کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا،جس پرانہوں نے لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ میں 13اپریل کو رٹ پٹیشن نمبری2991/23دائر کی، جس پر عدالت عالیہ نے 14 اپریل کو ہدایت جاری کی۔عوامی احتساب کمیٹی کے ڈویژنل صدر کامران شہزاد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت عالیہ کی طرف سے ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ کو ڈائریکشن جاری ہونے کے بعد راؤ رضوان اور راجہ جاوید کی طرف سے عوامی احتساب کمیٹی کی قیادت کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں،لیکن ہم کسی دھونس دھاندلی سے مرعوب ہونے والے نہیں اور چار پانچ ارب روپے کی قیمتی لکڑی چوری کرنے اور ہرے بھرے درخت کاٹنے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچاکر دم لیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن میں دی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کی طرف سے سابق دور حکومت میں 4 اسکیموں کے 80کروڑ 90 لاکھ روپے کے فنڈز کے استعمال کے تمام ریکارڈ کا آڈٹ کروایا جائے اور ضلع رحیم یارخان کے تینوں بڑے سرکاری جنگلوں میں درختوں کے قتل عام کی آن گراؤنڈ انکوائری کے لئے اسپیشل سروے ٹیم مقرر کی جائے۔ٹمبر مافیا کی ملی بھگت سے سوا 3 ارب روپے کی سرکاری لکڑی چوری کرنے میں ملوث محکمہ جنگلات کے تمام افسروں و اہلکاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔محکمہ جنگلات رحیم یارخان کے موجودہ ڈی ایف او راجہ جاوید نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان پرسوا 3 ارب روپے مالیت کے سرکاری درختوں کی چوری میں ملوث ہونے کا الزام درست نہیں اور اگر محکمہ اینٹی کرپشن انکوائری کرے گا تو ان کی بے گناہی ثابت ہو جائے گی۔اُنہوں نے سابق دور حکومت میں 4 اسکیموں کے 80 کروڑ 90 لاکھ روپے کے فنڈز کے استعمال میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کے الزام کو بھی من گھڑت قرار دیا ہے ۔ دفتر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات رحیم یارخان میگا کرپشن اسکینڈل دفتر اینٹی کرپشن بہاولپور ریجن کا اس حوالے سے منفرد کیس ہے کہ محکمہ جنگلات کے 97 افسر و اہلکار اس کی زد میں آ رہے ہیں۔اس سے قبل کسی ایک انکوائری میں اتنی بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین زیر تفتیش نہیں لائے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلین ٹری منصوبہ،میاں واکی منصوبہ،سرسبز پاکستان منصوبہ اور درخت لگاؤ ملک بچاؤ شجر کاری مہم سمیت 3 سرکاری جنگلات اور نہروں کے 180 کلومیٹر کناروں سے قیمتی لکڑی چوری کے اس اسکینڈل میں جو 97 افسر و اہلکار ملوث ہیں اور انکوائری کا سامنا کریں گے۔ان میں ایک کنزرویٹر محکمہ جنگلات بہاولپور،ضلع رحیم یارخان سے تعلق رکھنے والے 2 ڈی ایف اوز،9 رینج اافسران،16 بلاک افسر،5 کلرک ،3 کیشئر و اکاؤنٹنٹ،18 گارڈ،20بیلدار،16پٹواری،12 چوکیدار اور 7ڈرائیور شامل ہیں۔