اسلام آباد ( اُمت نیوز) پاکستان تحریک انصاف اور حکومتی اتحاد کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور اختتام پذیر ہو گیا، فریقین کے درمیان دو پوائنٹس پر اتفاق ہو گیا لیکن تیسرے اور اہم پوائنٹ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہ ہو سکا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بڑے مثبت طریقے سے بات چیت ہوئی، دونوں سائیڈ پر اتفاق ہے، ایک ہی دن الیکشن سے بہتری ہو گی، دونوں فریقین نے تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں سائیڈ پر لچک دکھائی جا رہی ہے، مذاکرات کے دوران دو پوائنٹس پر اتفاق ہوا کہ الیکشن نگران سیٹ اَپ کےتحت ہوں گے اور پورے ملک میں ایک ہی دن انتخابات ہوں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ تیسرا اور مین پوائنٹ تاریخ کا تعین ہے، دونوں فریقین کی اپنی اپنی تاریخ ہے، ابھی ہم الیکشن کی ایک تاریخ پر نہیں پہنچے، انہوں نے کہا کہ تاریخ پر ابھی اتفاق نہیں ہوا لیکن وہ بھی جلد ہو جائے گا۔
اس موقع پر حکومت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بجٹ کی منظوری کے بعد اسمبلی ختم کی جا سکتی ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دونوں طرف سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے، ہم نے کہا ہے جو بھی الیکشن جیتے گا وہ مانے گا، انہوں نے کہا کہ الیکشن کے نتائج تمام فریقین تسلیم کریں گے۔
پی ٹی آئی کی طرف سے شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 19 تاریخ کو سپریم کورٹ نے تجویز دی تھی کہ سیاسی جماعتیں گفتگو کریں، سپریم کورٹ کی مثبت سوچ کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم الائنس کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھایا، جے یو آئی (ف) کےعلاوہ تمام جماعتیں مذاکرات پر آمادہ تھیں، ہماری 3 نشستیں ہوئیں، ہم نے بحیثیت پارٹی کوشش کی اتفاق رائے کی طرف آگے بڑھیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں جانب سے رہنماؤں کی بیان بازی کو بھی نظر انداز کرنے پر اتفاق کیا گیا، اتفاق ہوا کہ مذاکراتی عمل کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم چاہتی ہے ایک ہی روز ملک میں الیکشن ہونے چاہئیں، ہم نے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواجہ آصف کے بیانات نے ماحول کو سازگار نہیں پیچیدہ کیا، میاں جاوید لطیف، احسن اقبال کا بیان حوصلہ افزا نہیں، ہماری تجاویز مثبت اور آئین کے دائرے کے اندر تھی،
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں، ہم سپریم کورٹ میں اپنا تحریری موقف پیش کر دیں گے، پنجاب کےالیکشن میں ہماری پیشرفت نہیں ہو سکی، ہم چاہتے ہیں پنجاب اسمبلی کے انتخابات 14 مئی کو ہی ہوں، ہماری خواہش ہے خیبرپختونخوا میں بھی الیکشن ہ