کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر)واٹر بورڈ کی نااہلی سے منگھوپیر روڈ پر لاکھوں گیلن پانی ضائع ہونے سے اورنگی اور اطراف کے مکین پانی سے محروم ہوگئے ۔ 66 انچ قطر کی مرکزی لائن سے غیر قانونی کنکشن کاٹنے کے بعد حب ٹرنک مین لائن فل چارج کردی گئی ، ناتجربہ کار فٹرکا لگایا گیا گلہ(بند پلگ) نکلنے سے سڑکیں پانی سے بھر گئیں۔
منگھوپیر میں پانی چوروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج ، 4-4 انچ کے دو کنکشن کاٹ دیئے گئے ۔ تفصیلات کے مطابق نیا ناظم آباد سے منگھوپیر جانے والی سڑک پر منگل کی شام سے بدھ کی رات گئے تک لاکھوں گیلن پانی ضائع ہوچکا ہے تاہم واٹر بورڈ حکام نے 66 انچ قطر کی مین لائن میں ہونے والے سوراخ بند کرنے کے لیئے اقدامات نہیں اٹھائے ہیں ، نتیجتاً اورنگی اور اطراف کی آبادی کے مکین پانی سے محروم ہوگئے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے اینٹی تھیفٹ سیل نے وزیر بلدیات کی ہدایت پر منگھوپیر میں پانی چوروں کے خلاف منگل کی صبح آپریشن کیا تھا جس کے نتیجے میں 66 انچ کی لائن میں دو چارچار انچ کے غیر قانونی کنکشن کاٹے گئے تھے ، کنکشن کاٹنے جانے والوں نے مرکزی لائن کو عارضی گلوں سے بند کرکے مٹی ڈال دی ، اس متعلق متعلقہ ایکسی این کو بھی مطلع کیا گیا تھا تاہم ایچ ٹی ایم کی لائن فل چارج کرنے سے نیا ناظم آباد سے منگھوپیر مزار جانے والی سڑک پینے کے صاف پانی سے بھر گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ اینٹی تھیفٹ سیل کی جانب سے آپریشن سے قبل ایکسی این کو مطلع ہی اس لیے کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے تجربہ کار فٹرز کے ذریعے اس لائن کو اندر سے بند کرائے تاکہ لائن چارج ہونے کی صورت میں پانی ضائع نہ ہو ، ذرائع نے بتایا کہ جس وقت اینٹی تھیفٹ سیل کے عملے نے 66 انچ کی لائن میں عارضی گلے لگائے اس کے دو گھنٹے بعد ہی ایچ ٹی ایم سے آنے والی لائن فل چارج کردی گئی جس سے منگھوپیر روڈ پانی سے بھر گیا ، ذرائع نے بتایا کہ پانی ضائع کی اطلاع ملنے کے باوجود لائن کو بند نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے 30 گھنٹوں میں لاکھوں گیلن پانی سڑک اور گٹر کی نذر ہوچکا ہے، ذرائع نے بتایا کہ یہ نقصان واٹر بورڈ افسران کی غفلت سے ہوا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ آپریشن کے نتیجے میں اینٹی تھیفٹ سیل نے پانی مافیا کے کارندے ایمل خان سمیت دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔
منگھوپیر تھانے میں درج کرائے گئے مقدمہ الزام نمبر 284/2023 واٹر بورڈ ملازم سید امجد علی بخاری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ۔ مقدمہ کے متن کے مطابق مدعی مقدمہ نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 2 مئی 2023 کو واٹر بورڈ کی اینٹی تھیف سیل ٹیم کے ہمراہ علاقے میں ناجائز اور غیرقانونی کنکشن کے سلسلے میں دورے پر موجود تھا کہ اطلاع ملی نیاناظم آباد کی وال کے قریب مین روڈ پر ناجائز اور غیرقانونی کنکشن کیا ہوا ہے ، اس اطلاع پر مین منگھوپیر روڈ امین آباد نزد عزیز ماربل فیکٹری کے قریب پہنچا تو وہاں 66 انچ قطر کی مین لائن سے 2 غیر قانونی کنکشن کئے ہوئے تھے ، ان میں ایک 3 انچ اور ایک 4 انچ کا غیر قانونی کنکشن تھا جو کہ روڈ کٹنگ کرکے عزیز ماربل فیکٹری والی گلی میں جارہا تھا جس کی ترسیل ماربل کی مختلف فیکٹریوں میں کی جاتی تھی اور اس سے واٹر بورڈ کے ریونیو کی مد میں ماہانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہورہا تھا ۔
وہاں موجود لوگوں اور اطلاعات کے مطابق یہ غیر قانونی کنکشن ایمل ولد نادر خان ، عزیز الرحمن ولد بسمہ اللہ خان اور جاوید ولد نامعلوم نے اپنے دیگر نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ 66 انچ مین قطر کی لائن کو نقصان پہنچاتے ہوئے کنکشن کئے تھے۔ جس سے مختلف ماربل فیکٹریوں کو پانی کی ترسیل کی جاتی تھی ، واٹر بورڈ کی اینٹی تھیف ٹیم نے ان غیر قانونی کنکشن کو کاٹ کر مین لائن کو ریپئر کیا اور غیر قانونی کنکشن کے 4عدد پائپ لیکر تھانے آئے ہیں ۔ میرا دعویٰ نامزد اور نامعلوم ملزمان پر 66 انچ مین قطر کی لائن کو نقصان پہنچا کر غیر قانونی کنکشن کرنے کا ہے ، کارروائی کی جائے ۔