کراچی(اسٹاف رپورٹر)گلشن معمارتھانے کے ایس ایچ او آغا اسلم نے شکایت گزار کو دھمکیاں دیتے ہوئے تھانے میں جمع کی گئی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کے بجائے ملزم سے صلح کرنے پر زور دینا شروع کر رکھا ہے اور متاثرین کو تھانے کے اندر بھی داخل ہونے نہیں دیا جا رہا ہے ، ملزم کی جانب سے علاقہ مکینوں کے سامنے شکایت گزار پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں وہ بال بال بچا تھا اور اب پولیس کو رشوت ادا کرکے وہ متاثرین کو دباﺅ میں لے کر درخواست واپس لینے پر زور دے رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گلشن معمار تھانے کی حدود میں قائم رہائشی عمارت دی اسکوائر میں کامران نامی شخص کرائے پر مقیم ہے جو کہ یونین کو عرصہ کئی ماہ سے مینٹینس کی مد میں مقرر کردہ فیس جمع نہیں کروا رہا ہے ، جس پر جب یونین کے ذمہ داران کی جانب سے کامران کے خلاف کارروائی کی گئی اور مینٹینس کی مد میں جو اسے سہولیات فراہم کی جا رہی تھیں اسے ختم کیا گیا تو کامران نے پہلی مئی کو پہلے تو یونین کے ذمہ دار حارث کے ساتھ بدتمیزی کی اور پھر اہل علاقہ کے سامنے گھر سے اسلحہ لا کرحارث پر فائرنگ کر دی جس میں حارث بال بال بچا ،جس کے بعدحارث کی جانب سے علاقہ تھانے میں درخواست بھی جمع کروائی گئی جس پر کامران نے پھر سے حارث سے جھگڑا کیا اور اسے ڈرانے کے لئے اسلحہ نکالا جس پر حارث دوبارہ تھانے گیا اور ایس ایچ او کو مقدمہ درج کرنے کا کہا جس پر ایس ایچ او کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے بجائے الٹا شکایت گزار حارث کو ڈرایا دھمکایا گیا اور اس پر زور ڈالا گیا کہ فائرنگ کرنے والے شخص کامران سے صلح کرلو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران نے ایس ایچ او گلشن معمار کوبھاری رشوت ادا کی ہے اس کے ساتھ ساتھ کامران کے اہلخانہ اپنا تعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ظاہر کرتے ہیں اور کامران کی ایک نزدیکی رشتہ دار خاتون بھی گلشن معمار تھانے میں تعینات ہیں جس کی وجہ سے ایس ایچ او گلشن معمار آغا اسلم کامران کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے گریز کر رہا ہے ، خبر کے سلسلے میں موقف لینے کے لئے ایس ایچ او گلشن معمار سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے مقدمہ درج کرنے سے انکار نہیں کیا ہے اگر کوئی میرے پاس آئے گا تو میں مقدمہ ضرور درج کرونگا مگر میرے پاس کوئی بھی نہیں آیا ہے ۔