کراچی (اسٹاف رپورٹر) بیٹی نے اپنی 80 سالہ بوڑھی ماں کو قابض قرار دیکر گھر سے بے دخل کردیا۔ بوڑھی والدہ کو گھر سے بے دخل کرنے کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا۔ عدالت نے بیٹی اور پولیس افسران کو مسلسل عدم حاضری پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے ایس ایچ او گلستان جوہر عدیل کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں 80 سالہ بوڑھی والدہ کو گھر سے بے دخل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔ سماعت کے موقع پر والدہ نسرین کے وکیل محمد عیسیٰ شیخ ، بیٹی شازیہ خاتون ، ایس ایچ او گلستان جوہر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے ۔ عدالت نے ایس ایچ او اور خاتون کی مسلسل عدم حاضری پر ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ 6 سماعتوں سے آپ لوگوں کو نوٹس جاری ہورہے ہیں لیکن پھر بھی پیش نہیں ہو رہے اور یہاں آکر عدالت کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔
شازیہ خاتون نے موقف اختیار کیا کہ میں اپنے بچے کے ساتھ پاکستان میں اکیلی رہتی ہوں شوہر نے گھر میرے نام کیا تھا ، پولیس کی مدد سے گھر خالی کرایا گیا تھا۔ ماتحت عدالت نے حکم دیا تھا کہ پولیس کے ذریعے گھر خالی کرایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس آپ کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور آپ کو فیور دے رہی ہے۔
عدالت نے بیٹی اور پولیس افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیئے۔ دوسری جانب بوڑھی والدہ کے وکیل محمد عیسیٰ شیخ کا کہنا تھا کہ 2011 سے والدہ نسرین اور والد حبیب رہائش پزیر تھے۔ 2021 میں والد حبیب کا انتقال ہوگیا۔ والد کے انتقال کے بعد والدہ بیماری ہوکر اسپتال گئی تو پیچھے سے تالہ توڑ کر بیٹی نے قبضہ کرلیا ۔ بیٹی نے والد اور والدہ کو پہلے خود رہائش دی اور بعد میں انہیں غیر قانونی قابض قرار دیکر ماتحت عدالت میں کیس کردیا ۔