اکبر بابر نے معاملہ الیکشن کمیشن لے جانے کا فیصلہ کر لیا، فائل فوٹو
 اکبر بابر نے معاملہ الیکشن کمیشن لے جانے کا فیصلہ کر لیا، فائل فوٹو

تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی تیاری

امت رپورٹ:
وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی تیاری کرلی ہے۔ اس سلسلے میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے ملک گیر پرتشدد احتجاج کے دوران سرکاری اور فوجی املاک پر حملے کئے گئے۔ یہ سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری تھا۔ پابندی کے لئے ان حملوں کو ثبوت کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
اسلام آباد اور لاہور میں موجود اہم حکومتی اور نون لیگی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ملک میں جاری تحریک انصاف کے پرتشدد احتجاج کے تناظر میں پارٹی کو کالعدم قرار دینے کے لئے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ دو ہزار اکیس میں جس طرح وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پر پابندی لگائی تھی۔ یہی طریقہ اب تحریک انصاف کے لئے اپنایا جائے گا۔ ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11 بی (1) کے تحت کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا (بعد ازاں یہ پابندی اٹھالی گئی تھی)۔

اب اسی ایکٹ کی مذکورہ شق کے تحت تحریک انصاف کو کالعدم قرار دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ایکٹ اور شق کے تحت وفاقی حکومت کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے مناسب مواد موجود ہے کہ تحریک انصاف دہشت گردی میں ملوث ہے اور اس نے ایسی سرگرمیاں انجام دی ہیں۔ جس سے ملک کے امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے بقول ویڈیو فوٹیجز اور آڈیو ٹیپس کی شکل میں وفاقی حکومت کے پاس یہ ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ تحریک انصاف کی بیشتر قیادت نے عوام کو اشتعال دلاتے ہوئے ملک میں انتشار کی صورتحال پیدا کی۔ جس کے نتیجے میں سرکاری اور فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے اور سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ بلوائیوں نے عوام کو بھی نقصان پہنچایا۔ حکومت کو دستیاب ویڈیو اورآڈیو ٹیپس سے یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت سرکاری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس منصوبے میں ملوث تمام افراد کی شناخت کی جاچکی ہے۔ جس کے تحت بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا آغاز کیا جاچکا ہے اور آنے والے دو تین روز میں گرفتاریوں کے اس عمل میں تیزی دیکھنے کو ملے گی۔

ایک معتبر نون لیگی ذریعے نے ’’امت‘‘ کو یہ بھی بتایا کہ ملک میں جاری سرکاری اور سیکورٹی تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر لندن میں مقیم پارٹی قائد نواز شریف مسلسل وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے بھی تحریک انصاف پر پابندی کے سلسلے میں فوری کارروائی شروع کرنے کا گرین سگنل دیدیا ہے چونکہ یہ کارروائی وزارت داخلہ نے کرنی ہے۔ لہٰذا آج جمعرات یا جمعہ کو وزیر داخلہ کی زیر صدارت اہم اجلاس متوقع ہے۔ جس میں تحریک انصاف کو کالعدم قرار دینے سمیت دیگر اہم معاملات پر حتمی مشاورت متوقع ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پچھلے دو روز کے دوران متعدد پولیس گاڑیوں، چوکیوں اور بسوں کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔ ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو آگ لگائی گئی۔ جبکہ جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہائوس لاہور پر حملہ کیا گیا۔ بدھ کے روز متعدد صحافیوں نے کور کمانڈر ہائوس لاہور کا اندر سے معائنہ کیا۔ صحافیوں کو دو دو تین تین کی ٹولی میں اندر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

ان میں نمائندہ ’’امت‘‘ شامل تھا۔ شر پسندوں نے کور کمانڈر ہائوس کے دروازے، کھڑکیوں کے شیشے، ایل سی ڈیز اور فانوس تک توڑ ڈالے۔ نمائندہ ’’امت‘‘ نے دیکھا کہ نصف درجن سے زائد کمروں پر مشتمل عمارت کا کوئی حصہ بلوائیوں سے محفوظ نہیں رہا۔ جبکہ بلوائی بڑی تعداد میں اشیا بھی لوٹ کر لے گئے۔ کور کمانڈر ہائوس کی یہ عمارت ایک قومی ورثہ ہے۔ جو کبھی بانی پاکستان قائداعظم کی رہائش تھی۔ شر پسندوں نے اس کی تاریخی حیثیت کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔

نمائندہ ’’امت‘‘ کے بقول اگرچہ بلوائیوں نے سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑ ڈالے اور اپنے تئیں یہ سوچا کہ ان کے چہرے محفوظ رہیں گے۔ لیکن ان کیمروں کی ریکارڈنگ کا سسٹم کہیں اور تھا۔ لہٰذا کور کمانڈر ہائوس لاہور میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کرنے والوں کے چہرے اور آوازیں واضح طور پر سی سی ٹی وی فوٹیجز میں محفوظ ہیں اور تقریباً سب کی شناخت کرلی گئی ہے۔ جلد ہی یہ تمام انصاف کے کٹہرے میں ہوں گے۔ نہ صرف توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کرنے والے۔ بلکہ ان کو ہدایات جاری کرنے والے پی ٹی آئی رہنمائوں کو بھی قانون کی گرفت میں لانے کی تیاری کرلی گئی ہے۔

ایسے میں پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر اور عمر سرفراز چیمہ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جبکہ شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی کوششیں جاری تھیں۔ جبکہ فواد چوہدری کی گرفتاری کے لئے پولیس گھات لگاکر بیٹھی تھی۔ اس رپورٹ کے فائل کئے جانے تک فواد چوہدری سپریم کورٹ کی عمارت کے اندر چھپے ہوئے تھے۔ اور پولیس باہر ان کا انتظار کر رہی تھی۔ لاہور میں حماد اظہر پر مقدمہ درج کیا جا چکا ہے ۔اعجاز چوہدری کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مار ٹیم تیار کئے جانے کی اطلاعات تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مراد سعید سمیت پی ٹی آئی کے دیگر صف اول کے رہنمائوں کی فہرستیں بھی تیار کی جاچکی ہیں اور جلد ان سب کی گرفتاریاں متوقع ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے سرکاری اور سیکورٹی املاک پر حملہ کرنے والے بلوائیوں سے اعلان لا تعلقی کا سلسلہ جاری ہے۔ اسد عمر کے بعد اب فواد چوہدری نے بھی کہا ہے کہ گھیرائو جلائو کرنے والوں سے پارٹی کا کوئی تعلق نہیں۔ ذرائع کے بقول ان کھوکھلے بیانات کے ذریعے پی ٹی آئی رہنما خود کو انتشار پھیلانے کی ان کارروائیوں سے الگ نہیں کرسکتے۔ کیونکہ آڈیو اور ویڈیو کی شکل میں حکومت کے پاس تمام شواہد موجود ہیں کہ کون کون سا پی ٹی آئی رہنما بلوائیوں کو کارروائیوں کے لئے اشتعال دلارہا تھا اور ہدایات جاری کر رہا تھا۔