اسلام آباد: القادر ٹرسٹ مبینہ کرپش کیس میں عمران خان کی دو ہفتے کیلیے ضمانت منطور کر لی گئی۔
القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن امتیاز رفعت پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ضمانت قبل ازگرفتاری اور حفاظتی ضمانت کی درخواست ہے،درخواس9 مئی کو دائر کررہے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کرلیاگیا،نیب انکوائری تفتیش میں بدلنے سے متعلق معلومات فراہم کرے،درخواست میں انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کی استدعا کی ہے۔
خواجہ حارث نے کہاکہ وارنٹ گرفتاری تب جاری ہوں گے جب بار بار بلانے کے باوجود ملزم پیش نہ ہو، جس طرح کا ماحول بنایاگیا اس سے تاثر ملا کہ ہمیں گرفتار کرنا چاہتے ہیں،نیب قانون کے مطابق نیب انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کا پابند ہے ، انویسٹی گیشن شروع ہوتے ہی گرفتاری کی کوشش کی گئی ۔
عدالتی استفسارپرخواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں انکوائری رپورٹ فراہم نہیں کی گئی ، عمران خان کو گرفتار کرکے لے جایاگیاتو وہاں انکوائری رپورٹ دکھائی گئی ۔
خواجہ حارث نے کہاکہ نیب کے مطابق 28 اپریل کو انکوائری کو تفتیش میں بلایاگیا،2 مارچ کو انکوائری کے دوران ہمیں ایک نوٹس ملا جس کاجواب دیا،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ نوٹس واضح ہونا چاہئے ،خواجہ حارث نے کہاکہ اس کیس میں ہمیں کوئی سوالنامہ نہیں دیاگیا،ہم نیب آفس نہیں گئے، جواب بھجوایاتھا،ہمارے جواب میں نیب نے کوئی دوسرا نوٹس نہیں دیا۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پرتشدد واقعات کے باعث آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا ہے، جب آرٹیکل 245 نافذ ہو تو ہائیکورٹ اس طرح کیس نہیں سن سکتی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہاں مارشل لا لگ گیا ہے ؟ کیا آرٹیکل 245 کے ہوتے ہوئے ہم تمام رٹ پٹیشنز کو غیر مؤثر کر دیں ؟۔
نیب پراسیکوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض کیا کہ عمران خان کبھی بھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے ، جبکہ ان کے شریک ملزمان نے انکوائری جوائن کرلی جن میں زلفی بخاری ، فیصل واوڈا ، میاں محمد سومرو و دیگر شامل ہیں جبکہ شہزاد اکبر کو نوٹس دیا لیکن اس نے انکوائری جوائن نہیں کی۔
عدالت نے عمران خان کی دو ہفتوں کیلئے عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوشن سے کہا کہ آئندہ سماعت پر ہم دلائل سن کر ضمانت منظور یا خارج کرنے کا فیصلہ کرینگے، آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کر کے آئیے گا۔ ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
خواجہ حارث نے بتایا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں انکوائری کی کاپی مل گئی ہے ، بشری بی بی کے کیس میں بھی انکوائری رپورٹ مل گئی ہے۔عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔
عمران خان کے ریمارکس پرایڈووکیٹ جنرل برہم
قبل ازیں القادر ٹرسٹ مبینہ کرپش کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ماحول میں تلخی پیدا ہو گئی مگرعمران خان نے رضاکارانہ معذرت کرکے معاملہ رفع دفع کروایا۔
القادر ٹرسٹ مبینہ کرپش کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت شروع ہو گئی، اس دوران عمران خان نے کھڑے ہو کر تمام افراد سے خاموشی کی اپیل کی، انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص کو پلانٹ کیا گیا جس کی وجہ سے نقصان ہوا۔
اس پر ایڈووکیٹ جنرل برہم ہو گئے اور بولے کہ آپ مجھے کیسے پلانٹڈ کہہ سکتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کے اس طرح کہنے پران کی عمران خان کے وکلا سے تلخ کلامی شروع ہو گئی تاہم عمران خان نے معاملہ بگڑتے دیکھ کر صورت حال پر ایڈووکیٹ جنرل سے معذرت کرکے معاملہ رفع دفع کروا دیا۔