ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر تفصلات سے آگاہ کریں گے۔فائل فوٹو
ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر تفصلات سے آگاہ کریں گے۔فائل فوٹو

آج رات 12بجے کے بعد عمران خان کی گرفتاری ممکن ہے ،راناثنا

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ آج رات 12 بجے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری ممکن ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ عدالتی ریلیف کےہوتے ہوئے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دیا گیا یہ عدالتی ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا، 17 تاریخ کو عدالت کو اس تاریخی ریلیف کو ختم کرنا ہوگا، عمران خان کی گرفتاری تو ہونی ہی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ہر چیز ثابت ہے، انہیں خوف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ جیل میں کچھ نہیں ہوتا، اپنے دور میں تو یہ دوسرے لوگوں کی دوائیوں اور ان کے سونے جاگنے پر نظر رکھتے تھے، البتہ آج رات 12 بجے کے بعد عمران خان کی گرفتاری ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک جو پکڑے گئے وہ ورکرز اور ٹائیگرفورس کے لوگ ہیں جنہیں یاسمین راشد، ملیکہ بخاری اور عالیہ حمزہ نے اکسایا جب کہ بعض ورکرز معافی مانگنے کو تیار ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا فیصلہ آرمی کی قیادت کرے گی، شہدا کے گھروں تک بات جاپہنچی ہے، لہٰذا اگر ابھی بھی آرمی ایکٹ کا استعمال نہ ہوا تو اسے کس لیے رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا پی ٹی آئی کی متعدد آڈیوز اور ویڈیوز موجود ہیں جن میں ایک مخصوص جتھے کو یہ بات بتائی گئی کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاؤس میں جانا ہے، یہ اندھے ہوگئے تھے، اتنی سفاکیت اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، میری رائے تھی کہ اس فتنہ کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہئے لیکن اس فتنے نے اپنی پارٹی کو ہی دوچار کردیا

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ان کی سپورٹ بنائی، عمران خان میں کوئی سیاستدانوں والی بات نہیں، کوئی سیاستدان مخالفین سے بات کرنے سے انکار نہیں کر سکتا، عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے، میں نے کہا تھا کہ یہ یا خود نہیں رہے گا یا دوسروں کو نہیں رہنے دے گا۔

پی ٹی آئی سے مذاکرات کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان بات چیت پر یقین نہیں رکھتے وہ اس پر قائل ہی نہیں ہیں، مذاکرات کے لئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے، انہوں نے عمران خان کو یہاں تک پہنچانے میں سہولیات فراہم کی ہیں جس پر قوم حیران ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین سیاسی لوگ ہیں، وہ سیاست جانتے ہیں لیکن عمران خان سیاستدان نہیں، قوم کی بدقسمتی ہے یہ سیاست میں آئے اور کچھ لوگوں نے غلطی کرکے انہیں پروان چڑھایا۔

الیکشن اور ایمرجنسی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ 8 اکتوبر کو الیکشن کا انعقاد موجودہ حالات پر منحصر ہے اور حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے توہین عدالت لگانے سے حکومت گھر نہیں جائے گی، یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے، ایسا ہونے کی وجہ سے ملک یہاں تک پہنچ چکا ہے۔