سندھ میں قائم ایک ٹئنٹ سکول

اسکولوں کی تعمیرومرمت کیلئے سندھ نے وفاق سے 102ارب مانگ لیے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سیلاب اور دیگر وجوہات کی بنا پر سندھ کے مکمل طور پر تباہ اور جزوی طور پر متاثر ہونے والے انیس ہزارسے زائد اسکولوں کی عمارتوں کی ازسرنو تعمیر و مرمت کے لئے حکومت سندھ کو 112 ارب 61 کروڑ سے زائد رقم درکار ہے۔
اس سلسلے میں تیار کی گئی 14 ہزار 339 اسکیموں میں سے 13 ہزار 500 سے زائد اسکیموں کے لئے مطلوبہ 102 ارب سے زائد رقم کے لئے حکومت سندھ نے وفاقی حکومت سے رجوع کرلیا ہے۔ اور وفاقی حکومت کو سفارش کی گئی ہے کہ مذکورہ منصوبے وفاق آئندہ مالی سال 2023-24 کے اپنے بجٹ میں شامل کرے۔
جبکہ باقی 10 ارب سے زائد رقم حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال کے اپنے ترقیاتی بجٹ میں شامل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ صوبائی حکومتوں کی جانب سے آئندہ مالی سال 2023-24 کا بجٹ تیار کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اس سلسلے میں حکومت سندھ کی جانب سے وفاقی حکومت کو سفارش کی گئی ہے کہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے اسکولوں میں سے 13 ہزار 500 سے زائد اسکولوں کی ازسرنو تعمیر و مرمت کے لئے وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2023-24 کے ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) میں فنڈز مختص کرے ان اسکولوں کی تعمیر و مرمت پر ہونے والے اخراجات کا تخمینہ 102 ارب 15 کروڑ 23 لاکھ 90 ہزار روپے لگایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال میں اپنی صوبائی ترقیاتی بجٹ (اے ڈی پی) میں اسکولوں کی تعمیر و مرمت کے جو منصوبے شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان میں سے ضلعی سطح پر 300 متاثرہ ایلیمنٹری اسکولوں کی بحالی کا تخمینہ دو ارب 76 کروڑ روپے اور نئے تعمیر ہونے والے ایلیمنٹری 200 اسکولوں پر لاگت کا تخمینہ دو ارب 86 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ اس طرح تقریباً 180 سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کی بحالی کے لئے 2 ارب 82 کروڑ روپے اور تقریباً 140 نئے سیکنڈری و ہائر سیکنڈری اسکولوں کی تعمیر کا تخمینہ بھی دو ارب 82 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے جاری شدہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ بارشوں و سیلاب سے سندھ میں 19 ہزار 808 سے زائد اسکولوں کی عمارتیں متاثر ہوئیں۔ جس سے 23 لاکھ 28 ہزار 957 بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔ ان میں سے 7 ہزار 503 اسکولوں کی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوئیں۔ جن میں 6 لاکھ 30 ہزار 776 بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ اس طرح 12 ہزار 305 اسکولوں کی عمارتیں جزوی طور پر متاثر ہوئی ہیں جن میں 16 لاکھ 98 ہزار 481 شاگرد تعلیم حاصل کر رہے تھے۔