اسلام آباد (امت نیوز) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے، ہم اللہ کے لیے کام کرتے ہیں اس لیے چپ بیٹھے ہیں۔
پنجاب انتخابات پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت شروع ہوگئی ہے، چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں3رکنی بنچ سماعت کررہاہے، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بنچ کا حصہ ہیں۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے اور عدالت کے سامنے دلائل شروع کئے، اور کہا کہ اس سے پہلے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل دلائل دیں میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، گزشتہ روزعدالت کی جانب سے کچھ ریمارکس دئے گئے، عدالت نے کہا جونکات پہلے نے نہیں اٹھایا وہ کیوں رکھ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ گھبرا کیوں رہے ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، عدالت آپ کی سماعت کیلئے بیٹھی کوئی معقول نقطہ اٹھائیں، سن کرفیصلہ کریں گے، آپ نے نکات بےشک اٹھائے لیکن ان پربحث نہیں کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کل نظرثانی کے دائرہ اختیار پر بات ہوئی تھی، ماضی کو حکومت کیخلاف استعمال نہیں کریں گے، حکومت کی نہیں اللہ کی رضا کے لیے بیٹھے ہیں، اور بہت سی قربانیاں دے کر یہاں بیٹھے ہیں، آپ اپنے ساتھیوں سے کہیں ہمارے دروازے پر ایسی باتیں نہ کریں، ایوان میں گفتگو بھی سخت نہ کیا کریں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ساتھیوں سے کہیں اتنے بڑے ایوان میں کھڑے ہوکراتنی سخت باتیں نہ کریں، ہم اللہ کے لیے کام کرتے ہیں اس لیے چپ بیٹھے ہیں، جس ہستی کا کام کر رہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے، آپ صفائیاں نہ دیں عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے، جس نے آپ کو وضاحت کرنے کا کہا اسے ہمارا بتا دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہماری ہرچیز درست رپورٹ نہیں ہوتی، کہا گیا عمران خان کوعدالت نے مرسیڈیزدی تھی، میں تو مرسیڈیز استعمال ہی نہیں کرتا، پولیس نے عمران خان کی مرسیڈیزکا بندوبست کیا تھا، اس بات کو پتہ نہیں کیا سے کیا بنا دیا گیا۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے لیکن وہ ہستی اپناکام کرتی ہے، ہم نے توآپ کو دیکھ کر کھلے دل سے“گڈ ٹو سی یو“ کہا، کسی اور طریقے سے کہی گئی باتیں رپورٹ ایسے ہوئیں کہ ان سے تاثرغلط گیا، اٹارنی جنرل صاحب آپ پرسکون رہیں بیٹھ جائیں، ابھی الیکشن کمیشن کے وکیل کو سنتے ہیں پھر آپ کے مفید دلائل بھی سنیں گے۔