اسلام آباد (امت نیوز) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے چیف جسٹس جسٹس عمرعطاء بندیال کے ساتھ اختلافات کی خبریں آنے کے بعد وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات خلاف حقیقت ہے میں نے سپریم کورٹ میں قصداً ایک الگ گروپ بنایا ہے، یہ بالکل غلط ہے۔ فوری انصاف کے لیے ہمیں غیر ضروری امور میں پڑنے کے بجائے مل کر مضبوط عدالتی نظام تعمیرکرنا چاہیے۔
اپنے ایک بیان میں مستقبل کے چیف جسٹس نے لکھا کہ جسٹس اقبال حمید الرحمان نے کل (مورخہ 1 جون 2023ء) چیف جسٹس شریعت کورٹ کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، پروگرام کے اختتام کے بعد میں سب سے پہلے ان کی اہلیہ کے پاس سلام کرنے اور انھیں مبارکباد دینے کے لیے گیا۔
انہوں نے لکھا کہ اس کے بعد میں شریعت کورٹ کے سابق عالم جسٹس ڈاکٹر سید محمد انوار سے گفتگو کے لیے گیا ،جہاں جسٹس بندیال بھی ان سے ملنے کے لیے پہنچے، کسی نے یہ لمحہ ریکارڈ کیا اور اس کے ساتھ غلط طور پر اس بات کا اضافہ کر دیا کہ میں نے جسٹس بندیال کو سلام نہیں کیا، جبکہ اس سے چند منٹ قبل میں ایسا کر چکا تھا۔ میرے مڑنے کی وجہ یہ تھی کہ جسٹس رحمان کی اہلیہ اپنے بعض رشتہ داروں سے میرا تعارف کروانا چاہتی تھیں ۔
قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ میڈیامیں غلط تعبیرات سامنے آئی ہیں۔ میری درخواست ہے کہ خلافِ حقیقت خبریں نہ پھیلائی جائیں کیونکہ یہ غیر ضروری غلط فہمیوں اورنقصان کا سبب بنتی ہیں، گٹھ جوڑ کے ذریعے گھڑی گئی جھوٹی کہانیوں کا ماضی قریب میں نشانہ بننے کی وجہ سے مجھے اورمیرے خاندان کواس تکلیف کا خوبی اندازہ ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے قرآن پاک کا بھی حوالہ دیا جس کا ترجمہ ہے ”خبر پھیلانے سے قبل اس کی صداقت کی تحقیق کرلیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کچھ لوگوں کواپنی لاعلمی کی وجہ سے نقصان پہنچا بیٹھو“۔( قرآن 49:6)
سپریم کورٹ کے سینئرجج کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں یہ بات بھی خلاف حقیقت ہے کہ میں نے سپریم کورٹ میں قصداً ایک الگ گروپ بنایا ہے۔ یہ بالکل غلط ہے۔ میں آئین کے تحفظ اور دفاع کے لیے اپنے منصب کے حلف کا پابند ہوں اور اس کے خلاف کسی چیز کی تائید نہیں کر سکتا، حقائق مسخ کرکے ایک متنازع بیانیہ گھڑنا ادارے کے لیے نقصان دہ ہے۔ ہمیں غیر ضروری امورمیں پڑنے کے بجائے مل کرایسا مضبوط عدالتی نظام تعمیر کرنا چاہیے جس میں ساری توجہ فوری انصاف کی فراہمی پرہو۔