حکومت سندھ کاپانی چوروں اور تجاوزات کیخلاف سخت آپریشن کا فیصلہ

کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر ) واٹر بورڈ کی بلک سپلائی لائنوں سے چوری روکنے اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کے احکامات دے دیئے گئے ، کارروائی کے بعد غیر قانونی ہائیڈرنٹس فعال ہوئے تو ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ شہر میں 350 سے زائد غیر قانونی ہائیڈرنٹس شہریوں کا پانی چوری کرکے فروخت کررہے ہیں ، ضلع ، غربی اور کیماڑی میں 100 سے زائد غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف آ پریشن آج شروع ہوگا ۔ چیف سیکریٹری سندھ کو دی جانے والی بریفنگ میں واٹر بورڈ کی 950 ایکڑ اراضی پر قبضہ بتایا گیا ہے ، درحقیقت ڈیڑھ ہزار ایکڑ سے زائد اراضی قابضین کے پاس ہے ۔ قبضہ مافیا اور پانی چوروں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے احکامات دے دیئے گئے ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے پانی چوروں اور تجاوزات کے خلاف سخت آپریشن کا فیصلہ کیا ہے ، اس ضمن میں چیف سیکریٹری سندھ کے زیر صدارت ایک اجلاس سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں وزیر بلدیات اور واٹر بورڈ کے چیئرمین سید ناصر حسین شاہ بھی شریک ہوئے ، مذکورہ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج سے ہی ضلع غربی وشرقی میں قائم غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کارروائی کے بعد دوبارہ فعال پائے گئے تو ایس ایچ او کے خلاف کارروائی ہوگی ۔ واٹر بورڈ حکام کو ہدایت کی گئی کہ واٹر بورڈ ، ایم ڈی اے ، ایل ڈی اے غیر قانونی تجاوزات اور پانی چوروں کے خلاف ایف آر آر درج کرائیں ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ، کمشنر کراچی، سیکریٹری بلدیات، واٹر بورڈ حکام ، پولیس اور رینجرز حکام شریک ہوئے ، اجلاس میں ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، کراچی ڈولپمینٹ اتھارٹی، کے ایم سی اور واٹر بورڈ کی زمین پر تجاوزات کی رپورٹ پیش کی گئی ۔ صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ شہر میں سب سے زیادہ پانی ضلع ایسٹ اور ویسٹ میں چوری کیا جارہا ہے، اینٹی انکروچمنٹ فورس کا بجیٹ بھی بڑھایا ہے۔ اینٹی انکروچمنٹ فورس کو بھی مزید عملہ اور اختیارات دیئے جائیں گے۔ امت نے واٹر بورڈ حکام سے مذکورہ آپریشن کے حوالے سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ آج سے ضلع غربی میں گرینڈ آپریشن شروع کیا جائے گا اور پانی کی غیر قانونی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا ، امت نے اجلاس میں شریک واٹر بورڈ کے چیف سیکورٹی افسر نثار مگسی سے بات کی اور واٹر بورڈ کی اراضی پر قبضے سے متعلق جمع کرائی گئی رپورٹ کے حوالے سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ واٹر بورڈ کی حب پمپنگ کی 500 اور این ای کے جنجال گوٹھ کی 450 ایکڑ اراضی پر قبضے سے متعلق رپورٹ جمع کرادی ہے جس پر چیف سیکریٹری سندھ نے ہدایت کی ہے کہ ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن (ایل یو ) سے ملکر واٹر بورڈ کی اراضیوں کی ٹائٹل ڈاکومینٹیشن مکمل کریں ، معلوم ہوا ہے کہ واٹر بورڈ کا اینٹی تھیفٹ سیل آج سے پانی چوروں اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کا آغاز کرے گا ، پہلے مرحلے میں ضلع غربی اور پھر کیماڑی میں آپریشن کیا جائے گا ، ذرائع نے بتایا کہ ضلع کیماڑی میں بلدیہ کے اے 25 اسٹاپ سے لے کر سیکٹر 12 السادات چوک تک 30 غیر قانونی ہائیڈرنٹس ہیں ،یہ تمام ہائیڈریٹس مین روڈ اور گلیوں کے اندر بھی قائم ہیں، گلیوں سے چھوٹے ٹینکر اور سوزوکیاں بھر کر سپلائی پر نکلتی ہیں جبکہ مین روڈ کے ہائیڈرنٹس سے بڑے بڑے ٹینکر پانی بھر کر نکلتے ہیں، اس علاقے میں قائم یہ تمام ہائیڈرنٹس گزشتہ 10 اور بعض 15برس سے بھی چل رہے ہیں، اسی طرح سیکٹر 11 میں بھی 15 غیر قانونی ہائیڈرنٹس ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام ہائیڈرنٹس میٹھے پانی کے ہیں، جن کیلئے مین لائن کی برانچوں سے کنکشن دیا گیا ہے، سیکٹر 8 میں بھی 5 غیر قانونی ہائیڈرنٹس ہیں ، جس میں کچھ سب سوائل واٹر(کھارے پانی ) اور بیشتر میٹھے پانی کے ہیں ، میٹھے پانی کے ہائیڈرنٹس کیلئے برانچوں سے کنکشن حاصل کیے گئے ہیں جو 33 انچ قطر کی مین لائن سے اندر کی طرف پھیلی ہوئی ہیں ،اس علاقے میں فٹبال اسٹیڈیم کے سامنے اکبر کے ہائیڈرنٹ کے عقب میں غیر قانونی ہائیڈرنٹ بھی چل رہا ہے،جو میٹھے پانی کی سپلائی کرتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ ٹاؤن کے علاقوں میں پانی سپلائی کرنے کے لئے حب ڈیم سے 33 انچ قطر کی مین لائن لائی گئی تھی تاکہ بلدیہ کے تمام سیکٹرز کو پانی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے ،تاہم واٹر بورڈ کے کرپٹ افسران اور سیاسی اثر و رسوخ کے باعث بلدیہ میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس اب وہ پانی انہی مکینوں کو فروخت کررہے ہیں ، مکینوں کا پانی چوری کر کے ٹینکوں اور سوزوکیوں کے ذریعے نہ صرف بلدیہ کے مکینوں بلکہ اطراف کے علاقوں میں بیچا جاتا ہے ، امت کو واٹر بورڈ ذرائع نے بتایا کہ سعداللہ گوٹھ اور داؤدگوٹھ میں 33 انچ قطر کی میں لائن 200 فٹ روڈ کے درمیان سے گزرتے ہوئے سیکٹر 17، سیکٹر 14، السادات چوک ،کباڑی چوک ،سیکٹر 8 اور فٹ بال اسٹیڈیم تک آتی ہے ،یہاں سے لائن دو حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے، جس میں ایک طرف یہی لائن گلشن غازی موڑ اور دوسری طرف پولیس ٹریننگ سینٹر سے ہوتے ہوئے مواچھ گوٹھ اور پھر سپارکو جاتی ہے، پی ٹی سی سے آگے کے علاقوں مثلاً 5 جے،5جی، اے تھری،ڈی تھری،گل داد شاہ روڈ، فائیو بی،چاندنی چوک،رانگڑ محلہ میں پانی چھوٹی لائنوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے اسی طرح سیکٹر فور اے ،بی، سی، ڈی ،ای ،ایف، جی، ایچ،آئی ، بسم اللہ چوک تک برانچوں کے ذریعے پانی کی سپلائی ہوتی ہے تاہم 33 انچ کی یہ لائن واٹر مافیا نے چھلنی کر رکھی ہے اور سیاسی بنیادوں پر غیر قانونی طور پر کنکشن بیچنے کی وجہ سے پانی کی تقسیم کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور علاقہ مکین ہائیڈرنٹ مافیا کے رحم و کرم پرچھوڑ دیئےگئے ہیں۔