سندھ کا دو کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش 

کراچی (امت نیوز) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ صوبے کا بجٹ پیش کر دیا گی، انہوں نے بجٹ تقریر کا آغاز سندھی شعر سے کیا۔انہوں نے ہفتہ کو سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اگست میں ہماری حکومت کی تیسری مدت پوری ہورہی ہے، میں 59 واں بجٹ سندھ اسمبلی کا پیش کر رہا ہوں، آج میری 12 ویں بجٹ تقریر ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیلاب کے باوجود سندھ کا بہتر بجٹ پیش کر رہے ہیں، عالمی معیشت سست روی کا شکار ہے، گزشتہ سال سیلاب کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے صورتحال پر قابو پانا حکومت کی ترجیح ہے، 4.4 ایکڑ اراضی سیلاب سے متاثر ہوئی، سیلاب سے 1 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کئی بحرانوں کا سامنا رہا، کورونا، سیلاب اور دیگر چیلنجز کا سامنا رہا، سیلاب سے 5.5 ملین گھروں کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ 24-2023 کا کل حجم 2244 ارب روپے ہے، ترقیاتی بجٹ 6 کھرب 89 ارب 10 کروڑ 30 لاکھ روپے کا ہوگا، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام پر 3 کھرب 80 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 کے افسران کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

مراد علی شاہ نے 17.5 فیصد پینشن بڑھانے اور کم سے کم تنخواہ 25000 روپے میں 35 فیصد بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم تنخواہ 35 ہزار 500 روپے ہو جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئے مالی سال کے لیے 1937 نئے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ بڑھا کر 410 ارب روپے کر دیا، ہم خود استحکام ہیں، لوگ بات کررہے ہیں، یہ میرا پانچواں بجٹ ہے اس سال، انشااللہ پیپلز پارٹی وفاق میں بھی استحکام لائے گی، کچھ پارٹیاں ریت کی دیوار کی طرح بکھر گئیں، ہمیشہ میں غلطیاں کر جاتا ہوں، آج بھی کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں پی پی نے سندھ کے تمام اضلاع میں سوئپ کیا ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 226 ارب روپے رکھے ہیں،

انہوں نے کہا کہ صحت کے لئے 44 ارب سے زائد روپے رکھنے کی تجویز ہے، محکمہ آبپاشی کے لیے 52 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، محکمہ داخلہ کے لیے 11 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، ورکس اینڈ سروس کے لیے 109 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ کراچی میگا منصوبے کے لیے 12 ارب، صوبائی ترقیاتی منصوبے کے لیے 697 ارب، غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1411 ارب رکھنے کی تجویز ہے، محکمہ تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 353 ارب رکھنے کی تجویز ہے، امن و امان کے لئے 160ارب رکھنے کی تجویز ہے۔

قبل ازیں، سندھ کابینہ نے 2 کھرب 244 ارب روپے کے آئندہ مالی سال 24-2023 بجٹ کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ اجلاس ہوا جس میں مالی سال 24-2023 کے لئے 2244 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔

سندھ کابینہ میں نئے مالی کی بجٹ دستاویز پیش کردی گئی جس کے مطابق بجٹ 24-2023 کا کُل حجم 22 کھرب 44 ارب روپے ہے جس میں ترقیاتی بجٹ 6 کھرب 89 ارب 10کروڑ 30 لاکھ روپے کا ہوگا

بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ میں نئےمالی سال کے لئے1937 نئے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام پر 3 کھرب 80 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروجیکٹس (پی ایس ڈی پی) پر 12 ارب 41 کروڑ 20 لاکھ مختص جبکہ وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام پر 2 کھرب 66 ارب 6 کروڑ 10 لاکھ روپے ملیں گے۔

صوبائی ترقیاتی منصوبےکے لئے 697 ارب اور غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1411 ارب رکھنے کی تجویز کی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال 24-2023 کے ترقیاتی بجٹ کا فوکس 2022 کی بارشوں اور سیلاب کے دوران تباہ ہونے والے بنیادی ڈھانچے کی بحالی پر رکھا گیا ہے۔

بجٹ تجاویز کی دستاویزات کے مطابق سندھ کے ترقیاتی بجٹ میں 78 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ 332 ارب سے بڑھا کر 410 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں صوبے میں جاری3,311 اسکیموں کے لیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

صحت کے لیے 44 ارب روپے اور محکمہ صحت کے ترقیاتی بجٹ کے لئے 20 ارب روپے رکھنے کی تجویز کی گئی ہے، اسکول ایجوکیشن کے لیے ساڑھے 16 ارب روپے جب کہ محکمہ بلدیات کا ترقیاتی بجٹ 62 ارب روپے ہوگا۔

سندھ کابینہ نے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد جبکہ 17 سے 22 گریڈ کے افسران کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کی منظوری بھی دے دی ہے۔

سندھ حکومت نے بجٹ میں امن و امان پر خاص توجہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے امن وامان کے لئے 160 ارب روپے، ڈاکوؤں سے لڑنے کے لئے 2 ارب 79 کروڑ جدید ہتھیار خریدنے اور فرانزک لیبارٹری کے لئے 13 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔ صحت کے لیے 44 ارب سے زائد روپے، محکمہ آبپاشی کے لیے 52 ارب روپے جبکہ محکمہ داخلہ کے لیے 11 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔

کراچی کے میگا پراجیکٹس کے لئے 12 ارب روپے، محکمہ ورکس سروس کے لئے 109 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اور بارش و سیلاب متاثرین کے لئے 160 ارب روپے کے منصوبے بھی شامل ہیں

بجٹ دستاویز کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کے لئے 353 ارب روپے متخص کیئے گئے، محکمہ تعلیم کا ترقیاتی بجٹ 45 ارب 33 کروڑ روپے اور تعلیم کا غیر ترقیاتی بجٹ 308 ارب روپے ہوگا جب کہ سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کے ذریعے 1500 لیکچرار تعینات ہوں گے۔

سندھ کے مختلف اضلاع میں 23 نئے کالجز قائم کیئےجائیں گے جن کے لئے 40 کروڑ 33 لاکھ روپے بجٹ میں مختص کیئے گئے جب کہ پبلک یونیورسٹیز کے لئے 25 ارب روپے گرانٹ اور سیلاب سے تباہ اسکولز کی تعمیر کے لئے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

کابینہ اجلاس کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کا یہ پری بجٹ کابینہ اجلاس ہے، باقی کابینہ اجلاس معمول کے مطابق ہوتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے بلاول بھٹو کی رہنمائی میں عوام کی بہتر خدمت کی، حکومت کی کامیابی کا مظہر بلدیاتی انتخابات ہیں جس میں ہر ضلع سے ہم نے کامیابی حاصل کی جب کہ ہم پورے ملک سے عام انتخابات جیتیں گے۔