ٹروپیکل سائیکلون کیسے بنتے ہیں؟

زمین کے تمام موسم سورج کی وجہ سے ہیں، سورج کی شعاعیں، سمندر کی بھاپ، بادل، ڈپریشن اور طوفان وغیرہ جب کہ ماہرین قدرت کے اس نظام کو ٹروپیکل سائیکلون کہتے ہیں۔

اب کئی سوال لوگوں کے ذہنوں میں ہیں کہ یہ ٹروپیکل سائیکلون کیسے بنتے ہیں اور کیسے اتنی شدت حاصل کرتے ہیں؟
دراصل سمندری طوفان بپر جوائے سائیکلون سورج کی کارستانی ہے۔
سورج کی گرم شعاعیں سمندر کے پانی کو بھاپ بناتی ہیں، بھاپ آنکھ سے اوجھل مالیکیولز جو ہوا سے بھی ہلکے ہوتے ہیں، آسمان میں اڑتے ہیں، فضاء میں آدھے میل پر جاکر بھاپ پانی بن کر بادل بن جاتے ہیں
بھاپ کی گرمی، بادل کا ایندھن زمین کے اسپن کے ساتھ 80 میل فی گھنٹہ رفتار سے چلنے والی ہواؤں سے بننے والے موسمی ماحول کو ماہرین ٹروپیکل سائیکلون کہتے ہیں۔
بپر جوائے بھی ایک ایسی ہے شکل ہے اور اس کے ساتھ چل رہی ہواؤں کی رفتار 150کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
کراچی کے جنوب میں 600 کلو میٹر دور اس کے مرکز میں لہروں کی اونچائی 35 سے 40 فٹ اونچی ہے، یہ چند روز سے شمال کی طرف بڑھ رہا ہے۔
اگر ماہرین اسے صحیح پڑھ رہے ہیں تو اگلے 24گھنٹے شمال کی طرف بڑھتے رہنے کے بعد یہ اپنی سمت شمال مشرق کی طرف بدلے گا، جیسے کوئی لیگ اسپنر اپنی گگلی بدلتا ہے۔
ٹھٹہ، بدین، سجاول اور بھارتی گجرات اس کی زد میں ہوں گے، ماہرین موسمیات کی ریڈنگ ہے کہ اس سسٹم سے سندھ میں اچھی بارشیں ہوں گی اور پنجاب میں پری مون سون شروع ہوجائے گا۔