کوٹلی ؍ راولاکوٹ؍ مظفرآباد؍ اسلام آباد(نمائندہ امت ؍ مانیٹرنگ ڈیسک)یونان میں ڈوبنے والی کشتی پر سوار کوٹلی آزاد کشمیر کے تقریباً 50 افراد کے گھروں میں کہرام برپاہے۔ ایک ہی خاندان کے 12 افراد سمیت 28 افراد کا تعلق کھوئی رٹہ کے نواحی گاؤں بنڈلی سے ہے۔۔حادثے میں بچنے والے 12 پاکستانیوں کی شناخت ہوگئی ہے ، قومی اسمبلی کے سپیکرنے نوٹس لے کر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی ۔تفصیلات کے مطابق 14 جون کو یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 79 مسافر ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 104 کو زندہ نکالا گیاتھا۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی کشتی میں سوار 500 سے زائد مسافروں میں 300 سے زائد تاحال لاپتا ہیں ۔کشتی پر سوارکوٹلی آزادکشمیر کے 50افراد کااب تک کچھ پتانہیں چل سکا۔ایک ہی خاندان کے 12 افراد سمیت 28 افراد کا تعلق کھوئی رٹہ کے نواحی گاؤں بنڈلی سے ہے۔واقعے کے بعد بنڈلی گاؤں میں کہرام مچا ہوا ہے اور لواحقین اپنے پیاروں کے لیے پریشان ہیں۔کشمیر کے دو معروف نوجوان فٹبالر بھی کشتی حادثہ میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ بھمبرسے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں راجہ علی اور راجہ منیب ساتھیوں کے ہمراہ اٹلی جاتے یونان میں ڈوبنے والی کشتی کی نذر ہوئے۔ ذرائع کے مطابق دونوں کی نعشیں شناخت ہوگئیں۔ بڑھنگ گاوں کے یہ دونوں دوست معروف فٹبالر تھے دوسری طرف کھوئی رٹہ کے بنڈالی گاوں کے بائیس لاپتہ نوجوانوں میں جموں کشمیر لیبریشن فرنٹ کے کارکنان کی اکثریت ہے جس پر جے کے ایل ایف(یاسین ملک)نے پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق کشتی میں سیالکوٹ کے 4 اور شیخوپورہ کے 4 نوجوان بھی شامل ہیں۔ حادثے میں لاپتا ہونے والوں میں سیالکوٹ کے 27 سالہ کاشف بٹ کے والد کا کہنا ہے کہ ایجنٹ کو ہوائی جہاز کے ذریعے اٹلی جانے کے لیے 23 لاکھ روپے ادا کیے تھے، ایجنٹ کا تعلق نوشہرہ ورکاں سے ہے، اس کا پارٹنر ایف آئی اے کا اہلکار ہے۔حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں گوجرانوالہ کے علاقہ کشمیر کالونی کے تین دوست بھی شامل ہیں۔ امجد ،جلال اور حبیب آٹھ ماہ قبل لیبیا گئے تھے کشتی حادثے کی خبر سے تینوں گھرانے غم سے نڈھال ہیں۔امجد بیگ کے بھائی نے بتایا کہ تینوں دوست 9جون کو اٹلی کے لیے نکلے تھے، امجد نے آخری کال پر والدہ سے دعا کی درخواست کی تھی۔دریں اثنا قومی اسمبلی اجلاس ہوا جس میں جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے نقطہ اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا سے یونان جاتے ہوئے 310 پاکستانی سمندر میں ڈوب گئے، وزیر داخلہ اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لے، ہمارے ملک کی ایجنسیاں کیا کررہی ہیں؟، واقعے کی تحقیقات کروائی جائیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں 500 افراد لاپتہ ہیں۔ زندہ بچ جانے والوں میں 12 پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی ہے اور ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فی الحال حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یونان میں پاکستانی سفیر اور عملہ ورثا اور 78 لاشوں کی شناخت کے عمل میں یونانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، لاشوں کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے ہو گی۔کشتی حادثے میں لاپتہ ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو یونان میں سفارت خانے کی ہیلپ لائن پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمت کشتی پر سوار ممکنہ مسافروں کے اہل خانہ سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ تصدیق کے مقاصد کے لیے یونان میں ہمارے مشن سے 24/7 ہیلپ لائن نمبرز پر رابطہ کریں. اہل خانہ تصدیق شدہ لیبارٹریوں سے ڈی این اے رپورٹس اور مسافر کی شناختی دستاویزات [email protected] پر شیئر کریں۔وزیراعظم شہباز شریف نے جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 12 پاکستانیوں کو یونان کے کوسٹ گارڈز نے بچایا، پاکستانی سفارتی عملہ یونانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ادھر کمشنر میرپور آزاد کشمیر چوہدری شوکت علی کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار نوجوان 3 سے 4 ماہ پہلے بیرون ملک گئے تھے، نوجوانوں کو غیر قانونی طریقے سے باہر بھیجنے والے ایجنٹس کا تعلق گجرات، منڈی بہاؤالدین اور گوجرانوالہ سے ہے۔چوہدری شوکت علی کا کہنا ہے کہ تمام نوجوان روزگار کے سلسلے میں مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر اٹلی، یونان اور برطانیہ جا رہے تھے۔کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے پر ڈسٹرکٹ بار کوٹلی نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ 3 روزہ رسٹ فیسٹیول بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یونانی حکام نے چوتھے روز بھی سرچ آپریشن جاری رکھا ، جاں بحق ہونے والوں کی شہریت کا علم نہیں۔یونانی حکام نےاپیل کی کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے صرف والدین یا بچوں کا ڈی این اے سیمپل بھیجا جائے۔پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں سے ملاقات بھی کی ہے۔