یونان کشتی حادثہ ،پاکستانیوں سے انتہائی نارواسلوک رکھے جانے کا انکشاف

لندن(امت نیوز)یونان میں حادثے کا شکار ہونے والی ماہی گیر کشتی میں موجود پاکستانی شہریوں سے انتہائی نارروا سلوک رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والے تارکین وطن کی جانب سے کوسٹ گارڈز کو بتایا گیا کہ پاکستانیوں کو جبری طور پر ماہی گیر کشتی کے نچلے حصے میں رکھا گیا جبکہ دیگر شہریوں کو کشتی کے اوپر والے حصہ میں سوار کیا گیا تھا۔ اخبار کا کہناہے کہ ایسے سوالات بھی سامنے آ رہے ہیں کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے اس سانحے میں بے انتہا کوتاہی برتی اور اپنے کردار کو چھپایا۔زندہ بچ جانے والے تارکین وطن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت حادثے میں 500 افراد لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستانیوں کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا گیا، زبردستی کشتی کے نیچے والے حصے میں رکھا گیا تھا، اسی دوران جب وہ پانی پینے کے لیے اوپر آتے تو ان پر بدترین تشدد کا نشانہ جاتا ، اسی دوران خواتین اور بچے کو سامان رکھنے والے جگہ پر زبردستی بند کیا گیا-دی گارجین نے پاکستانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کشتی میں 298 پاکستانی جبکہ 135 کشمیری جاں بحق ہوئے۔گزشتہ روز دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اب تک 78 تارکین وطن جاں بحق، تاہم اس میں12 افراد زندہ بچ گئے ہیں، بچنے والے پاکستانی ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق مراکشی نژاد اطالوی سوشل ورکر نوال صوفی نے کہا کہ مسافر کشتی ڈوبنے سے ایک دن قبل اس میں موجود افراد مدد کی التجا کر رہے تھے،میں گواہی دے سکتی ہوں وہ لوگ زندہ بچنے کے لیے کسی بھی ادارے سے مدد مانگ رہے تھے۔دی گارجین کے مطابق مراکشی نژاد اطالوی سوشل ورکر کا بیان یونانی حکومت کے بیان سے متصادم ہے جس نے کہا تھا مسافروں نے کوسٹ گارڈ سے مدد کی درخواست نہیں کی کہ وہ اٹلی جانا چاہتے ہیں۔نئے بیانات سے یہ معلوم ہوا ہے کشتی کا انجن ڈوبنے سے کئی دن پہلے خراب ہو گیا تھا جس سے اس بات کا امکان پیدا ہوتا ہے کہ عملے نے مدد مانگی ہو گی۔کوسٹ گارڈ کو ایک تارک وطن نے ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ ہم نے جمعے کو علی الصبح سفر شروع کیا، تقریباً 700 افراد کشتی میں سوار تھے، ہم تین دن سے سفر کر رہے تھے اور پھر انجن خراب ہو گیا۔اُدھر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یونان کے قریب بحیرۂ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔شہباز شریف نے واقعے کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی۔نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) احسان صادق کمیٹی کے چئیرمین مقرر کیے گئے ہیں جب کہ وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری (افریقہ) جاوید احمد عمرانی، جموں وکشمیر پونچھ ریجن کے ڈی آئی جی سردار ظہیراحمد اور وزارتِ داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری فیصل نصیر کمیٹی میں شامل ہیں۔ کمیٹی یونان میں کشتی ڈوبنے کے حقائق جمع کرے گی۔اس کے ساتھ ساتھ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل(ڈی آئی جی) عالم شنواری کو فوکل پرسن مقرر کر دیا گیا ہے