کے پی ٹی میں جعلی ڈگری کے حامل متحدہ نواز افسر منیجر ایچ آر تعینات

کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر)کے پی ٹی میں جعلی ڈگری کے حامل متحدہ نواز افسر کو منیجر ایچ آر تعینات کردیا گیا ۔کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بیشتر شعبہ جات ایڈہاک ازم پر چلائے جارہے ہیں ، او پی ایس تقرریوں کو متحدہ نے ترقی کی سیڑھی بنالیا ، من پسند افسران کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے ، کے پی ٹی میں موجود متحدہ لندن گروپ ، ایم کیو ایم پاکستان کی سی بی اے میں شامل ہوگیا ۔ غیر قانونی بھرتیوں اور ادائیگیوں کو قانونی بنانے کے منصوبے پر کام جاری ہے ۔ تنخواہیں بڑھانے اور پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کے ٹھیکے سے متعلق فیصلے کے لیئے اتوار کو بورڈ آف ٹرسٹیز کا اجلاس بلایا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق 15 جون کو منیجر ایچ آر کے دستخط سے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ نے 6 افسران کے تبادلے اور تقرریوں کا حکمنامہ جاری کیا ، مذکورہ حکم نامے کے مطابق ڈپٹی چیف الیکٹریکل انجینئر عاشق حسین ملاح سے قائمقام اسٹیٹ منیجر کا عہدہ واپس لے لیا گیا ، ڈپٹی چیف انجینئر ، انجینئر نگ ڈیپارٹمنٹ احمد سمیع احمد کو اسٹیٹ منیجر تعینات کردیا گیا ، منیجر ایجوکیشن سید فیصل اعجاز کو آرگنائزیشنل ڈیپارٹمنٹ کا منیجر تعینات کیا گیا ہے ، آرگنائزیشنل ڈیپارٹمنٹ میں تعینات منیجر شفیق احمد فریدی کو منیجر ایجوکیشن تعینات کیا گیا ہے ، کو آرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ میں تعینات ڈپٹی منیجر عمران احمد علوی کو ایچ آر میں تبادلہ کرکے انہیں قائمقام منیجر ایچ آر ڈی تعینات کیا گیا ہے ، اس پوسٹ پرپہلے موجود ڈپٹی منیجر ایچ آر ڈی سید عرفان علی کو کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ میں تبادلے کے احکامات دیئے گئے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی جعلی بھرتیوں کے معاملے پر شعبہ ایچ آر میں موجود خاتون افسر( منیجر ایچ آر ایم ) نے متحدہ دباؤ قبول نہیں کیا اورغیر قانونی بھرتیوں کو قانونی قرار دینے میں معاونت نہ کی تو انتظامیہ نے ایچ آر کے دو حصے کردیئے جس میں ایک حصہ خاتون کے پاس ہے اور دوسرا ( ایچ آر ڈی ) میں عمران احمد علوی کو چارج دیا گیا ہے ،ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ حکمنامہ کے پی ٹی میں ایڈہاک ازم کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہے تاہم جعلی ڈگری کے حامل افسر کو منیجر ایچ آر کی پوسٹ تفویض کرنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں ،دوسری جانب متحدہ لندن گروپ سے تعلق رکھنے والے اراکین نے متحدہ ورکرز یونین (سی بی اے ) میں شمولیت اختیار کرلی ہے جنہیں غیر قانونی بھرتیوں کے باعث پھنسے ہوئے کروڑوں روپے کی ادائیگیوں کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ،ذرائع نے بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ میں اتوار کے روز ہنگامی طورپر بورڈ آف ٹرسٹیز کا اجلاس بلایا گیا تھا تاکہ ایجنڈے میں شامل دو اہم فیصلے کیئے جاسکیں ، ایجنڈے کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ تنخواہوں میں اضافے سے متعلق سی بی اے کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری اور پی آئی سی ٹی کے مستقبل کے فیصلے کیئے جانے تھے ، ذرائع نے بتایا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کا مطالبہ سابقہ بورڈ آف ٹرسٹیز کے اجلاس میں لایا گیا تھا تاہم اس کی منظوری نہیں دی گئی تھی ، اتوار کو ہونے والے اجلاس کا پہلا ایجنڈا مذکورہ ڈیمانڈ کی منظوری تھا جو منظور کرلیا گیا اور کے پی ٹی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے ، ذرائع نے بتایا کہ تنخواہوں میں اضافہ ہر دو سال کے بعد ہوتا ہے جس سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ، وفاقی بجٹ میں صرف کے پی ٹی کے افسران کی تنخواہیں بڑھائی جاتی ہے اور ملازمین کی تنخواہوں کیلئے سی بی اے کی جانب سے مطالبہ آنے پر ہی ٹرسٹیز فیصلہ کرتے ہیں ، معلوم ہوا ہے کہ سی بی اے نے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا ۔ بورڈ آف ٹرسٹیز اجلاس کا دوسرا ایجنڈا پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کے ٹھیکے سے متعلق تھا ، اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ پی آئی سی ٹی کا نیا ٹھیکہ پاکستانی کے بجائے غیر ملکی کمپنی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ذرائع نے بتایا کہ غیر ملکی کمپنیوں کے حوالے سے غور کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات کی ایک کمپنی سے متعلق فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹرمینل کا اگلا ٹھیکہ یو اے ای کمپنی کو دے دیا جائے ۔اس متعلق کے پی ٹی میں انتظامی ذمہ داری پر مامور افسر نے بتایا کہ پی آئی سی ٹی کا ٹھیکہ ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد دیا جائے گا ۔