شدید گرمی کی لہر سے بچنے کیلئےورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مشورے

 

اسلام آباد(اُمت نیوز) پاکستان میں گرمی کی شدید لہر آنے کی پیشگوئی کے پیش نظر شہریوں کو گرمی سے بچنے کے لئے مناسب حفاظتی اقدامات کرنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ہیٹ ویو کی زد میں آنے والے علاقوں کے شہریوں کے لئے خصوصی حفاظتی انتظامات تجویز کئے ہیں جن پر عمل کر کے گرمی کی شدید لہر کے دوران شہری خود کو بیمار ہونے سے بچا سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدید لہر کے دوران شہری اپنے گھروں میں دستیاب سب سے ٹھنڈی جگہوں پر رہنے کو ترجیح دیں۔ اگرگھر کو ٹھنڈا رکھنا ممکن نہیں ہے تو دن کے 2-3 گھنٹے کسی ٹھنڈی جگہ مثلاً گھنے سایہ دار درختوں کے سائے میں گزاریں۔

دن کے گرم ترین وقت دوپہر سے سہ پہر تک باہر جانے سے گریز کریں۔ سخت گرمی کے وقت اگر ہو سکے تو سخت جسمانی سرگرمی سے پرہیز کریں۔ اگر سخت جسمانی کام کرنا ضروری ہو تو اسے دن کے کم گرم حصے میں کریں، جو کہ عام طور پر صبح 04:00 اور 07:00 کے درمیان ہوتا ہے۔گرمی کے براہ راست اثر سے بچنے کے لئے زیادہ سے زیادہ سائے میں رہیں۔ بچوں یا جانوروں کو کھڑی گاڑیوں میں نہ چھوڑیں۔ گرمی کی لہر کے دوران میں اپنے جسم کو کیسے ٹھنڈا رکھاجائے گرمی کی لہر کے دوران نہانے سے جسم کو ٹھنڈا اور ہائیڈریٹ رکھیں۔ نہانے کی سہولت دستیاب نہ ہو تو جسم کو ٹھنڈا رھنے کے لئے آپ ٹھنڈا رکھنے کے لیےٹھنڈے پانی سے بھیگےتولیے، اسپنج سے جسم کے کھلے حصوں کو پونچھنے اور پاؤں کٹھنڈے پانی سے دھونے کی کوشش کی جائے۔

کوشش کیجئے کہ کاٹن کے ہلکے، ڈھیلے فٹنگ والے کپڑے پہنیں۔ اگر آپ کو گرمی کے دوران باہر جانا پڑے تو سر کو ڈھانپنے کے لئے کئی تہوں والے کپڑے کا استعمال کریں یا کم از کم ٹوپی اور دھوپ کا چشمہ پہنیں۔ گھر میں بسترووں پر گرمی کے جمع ہونے سے بچنے کے لیے ہلکے بیڈ لینن اور چادروں کا استعمال کریں۔ اور بغیر کشن کے نشستوں پر بیٹھنے کو ترجیح دیں۔ پانی اور مشروبات باقاعدگی سے پئیں، لیکن الکحل، بہت زیادہ کیفین اور چینی سے پرہیز کریں۔ ایک وقت میں تھوڑا کھانا کھائیں اور کثرت سے کھائیں۔

ایسی غذاؤں سے پرہیز کریں جن میں پروٹین زیادہ ہو۔ گرمی کی لہر کے دوران بیمار ہو جانے پر کیا کرنا چاہیے؟ اگر گرمی کی لہر کے دوران چکر آنے لگیں، کمزوری، بے چینی یا شدید پیاس اور سر درد محسوس ہوتا ہے تو بہتر ہے کہ جلد از جلد کسی ٹھنڈی جگہ پر چلے جائیں اور اپنے جسم کے درجہ حرارت کو کم کریں۔ جسم میں پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے کچھ پانی یا پھلوں کا رس پئیں۔ اگر دردناک عضلاتی کھچاؤ (خاص طور پر ٹانگوں، بازوؤں یا پیٹ میں) ہو، تو فوری طور پر او آر ایس پانی میں گھول کر پئیں اور کسی ٹھنڈی جگہ پر فوری طور پر آرام کریں۔

اگر گرمی میں موجود رہنے کے بعد جسم کادرد ایک گھنٹے سے زیادہ رہتا ہے تو آپ کو ڈاکٹر کی مدد کی ضرورت ہے۔ گرمی یا ہیٹ سٹروک سے متاثر ہونے کی صورت میں اگر آپ کے خاندان کے کسی فرد یا آپ کے ارد گرد موجود کسی شخص کو گرمی کے باعث بےہوشی جیسی حالت درپیش ہو، پسینہ بہت زیادہ بہہ رہا ہو اور حواس مختل ہوں تو پتو فوری طور پر ڈاکٹر یا 1122ایمبولینس کو کال کریں۔ مدد کا انتظار کرتے ہوئے، اس شخص کو کسی ٹھنڈی جگہ پر لے جائیں، اسے افقی پوزیشن پر رکھیں اور اس کی ٹانگوں اور کولہوں کو اونچا کریں، متاثرہ ژخص کے جسم سے فالتو کپڑے اتاریں اور بیرونی ٹھنڈک مہیا کریں مثال کے طور پر، گردن اور سینے پر، بازووں کے نیچے ٹھنڈے پانی میں بھیگا کپڑا رکھیں، جلد پر پانی کا چھڑکاؤ کریں اور پنکھا جھلتے رہیں۔

جسم کے درجہ حرارت کی پیمائش کریں۔ گرمی سے متاثڑہ انسان کو پیرا سٹا مول دوسری درد کوش گولیاں مت دیں۔ گرمی کی لہر کے دوران میں اپنے گھر کو کیسے ٹھنڈا رکھیں؟گرمی کی لہر کے دوران آپ کو اپنے رہنے کی جگہ کو ٹھنڈا رکھنے کا بندوبست کرنا چاہئے۔ رہائشی کمرے کا درجہ حرارت دن کے وقت 32 ° C اور رات کے وقت 24 ° C سے کم رکھنا چاہئے۔ یہ خاص طور پر 60 سال سے زیادہ عمر کے بزرگوں، بچوں اور پہلے سے بیمار افراد کو زیادہ گرم ماحول میں نہ رکھا جائے۔

رات اور صبح سویرے جب باہر کا درجہ حرارت کم ہو تو اپنے گھر کی تمام کھڑکیاں اور شٹر کھول دیں۔ دن کے دوران، کھڑکیاں بند کر دیں۔ مصنوعی روشنی اور زیادہ سے زیادہ برقی آلات کو بند رکھیں۔ جن کھڑکیوں پر صبح یا دوپہر کی دھوپ آتی ہےان پر شیڈز،پردے، سائبان لٹکائیں کمرے کی ہوا کو ٹھنڈا کرنے کے لیے گیلے تولیے لٹکا دیں۔ بجلی کے پنکھے راحت فراہم کر سکتے ہیں، لیکن جب درجہ حرارت 35 ° C سے زیادہ ہو تو پنکھا گرمی سکی وجہ سے بیمار ہونے سے نہیں بچا سکتا۔ ایسی صورت میں زیادہ پانی پینا ضروری ہے۔