اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف کیس کی دوبارہ سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ اگر کسی کو اس بنچ پر اعتراض ہے تو پہلے بتا دے، جسٹس ریٹائرڈ جوایس خواجہ مجھ سے منسلک ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدلتوں سویلین ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت دوبارہ ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب اختر بنچ میں شامل ہیں،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بنچ کا حصہ ہیں۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ اگر کسی کو اس بنچ پر اعتراض ہے تو پہلے بتا دے، جسٹس ریٹائرڈ جوایس خواجہ مجھ سے منسلک ہیں،اعتزاز احسن نے کہاکہ کسی کو بھی اس بنچ کی تشکیل پر اعتراض نہیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم کو بھی اعتراض نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ گرمیوں کی چھٹیوں کو بھی مدنظر رکھا جائے،چھٹیوں کی وجہ سے ججز مختلف رجسٹریوں میں بیٹھیں گے۔
وکیل نے کہا کہ میرے کیس میں درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض عائد کیاگیا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آپ کی درخواست میں ملٹری کورٹس کے علاوہ استدعائیں ایک ساتھ ہیں،کوشش کریں ملٹری کورٹس کے علاوہ دیگر استدعائوں کو واپس لے لیں۔
وکیل نے کہاکہ ملٹری کورٹس بنانے کے ساتھ جوڈیشل کمیشن کی بھی استدعا کی گئی ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ابھی ہم مقدمات میں ملٹری کورٹس کے معاملے پر فوکس کررہے ہیں۔