شیخ رشید کے ’’جذبہ ایمانی‘‘ کو خوف نگل گیا

احمد خلیل جازم :
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد گزشتہ کئی ماہ سے گرفتاری کے خوف سے روپوش ہیں۔ جمعہ کو انہوں نے یوم تقدس قرآن کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ وہ راولپنڈی میں دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار سے مولانا اشرف علی کی قیادت میں نکلنے والی ریلی میں آئیں گے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہم تمام لوگ اس ریلی میں شریک ہوںگے اور نبیؐ کا جھنڈا بلند کریں گے۔ میں عید کی نماز بھی لیاقت باغ میں ادا نہیں کر سکا تھا۔ اب یوم تقدیس قرآن ریلی میں شرکت کروں گا‘‘۔ تاہم نام نہاد مجاہد ختم نبوت، اس ریلی میں شریک نہیں ہوئے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل بھی شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے دوست سید قاسم شاہ کے دو مختلف گھروں پر چھاپے مارے گئے کہ شاید وہ وہاں چھپے ہوں۔ لیکن ناکامی پر پولیس نے گھروں میں توڑ پھوڑ کی اور قاسم شاہ کے گیارہ سالہ بیٹے کو اٹھا کر لے گئی۔

شیخ رشید کہاں ہیں اور وہ کیوں چھپے ہوئے ہیں؟ اس حوالے سے شیخ رشید کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ، شیخ رشید احمد اس وقت راولپنڈی کے گرد و نواح میں ہی موجود ہیں اور وہ کہیں نہیں گئے۔ انہوں نے جمعہ کی نماز کے بعد راجہ بازار دارالعلوم تعلیم القرآن سے نکلنے والی ریلی میں آنے کا اعلان کیا تھا۔ کیوں کہ انہیں یقین تھا کہ اتنی بڑی ریلی میں پولیس ان پر ہاتھ ڈالتے ہوئے گھبرائے گی۔ لیکن آخری وقت پر انہیں بعض لوگوں نے اطلاع دی کہ ریلی کے اختتام پر پولیس انہیں حراست میں لے سکتی ہے۔ چناں چہ شیخ رشید نے اپنے دعوے سے یو ٹرن لینا ہی مناسب سمجھا۔

ذرائع کے مطابق شیخ رشید کے رفیق کار قاسم شاہ کے گھروں پر چھاپہ مارا گیا۔ لیکن شیخ رشید وہاں سے کب کے نکل گئے تھے۔ دراصل شیخ رشید دو، تین دن سے زیادہ کہیں قیام نہیں کر رہے ہیں۔ شیخ رشید وزیر داخلہ رہے ہیں اور اسی لیے وزارت داخلہ میں ابھی بھی کچھ ایسے لوگ موجود ہیں۔ جو ان تک پیغام رسانی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ کچھ ایسے لوگوں سے رابطے میں ہیں۔ جو انہیں مختلف ذرائع سے پیغام بھجوا دیتے ہیں۔

شیخ رشید احمد سیل فون مکمل طور پر استعمال نہیں کر رہے ہیں۔ زیادہ تر پیغام کسی نہ کسی شخص کے توسط سے انہیں ملتا ہے۔ پولیس اسی لیے انہیں اب تک تلاش نہیں کر سکی کہ وہ جدید ذرائع ابلاغ کے بجائے قابل بھروسہ دوستوں کے ذریعے معلومات لیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے اکائونٹ سے متعلق سوال کے جواب میں ان ذرائع نے بتایا کہ یہ پیغامات شیخ رشید خود لکھ کر یا ویڈیو بنا کر مختلف لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں۔ جو ان کے اکائونٹ پر اپ لوڈ کر دیتے ہیں۔ جو لوگ ان کا اکائونٹ استعمال کرتے ہیں۔ انہیں بھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کہاں پر ہیں، یا پیغام دینے والا کون تھا اور کہاں سے آیا تھا؟ جبکہ ان کا اکائونٹ کسی اور ملک سے بھی آپریٹ ہوتا ہے۔

دوسری جانب وفاقی پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ رشید احمد متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ پولیس نے ان کے گرد گھیرا تنگ کیا ہوا ہے اور ہو سکتا ہے آنے والے چند روز میں انہیں گرفتار کر لیا جائے۔ پولیس ان کے بہت نزدیک پہنچ چکی ہے اور بہت جلد انہیں گرفت میں لے لیا جائے گا۔