سرکاری گاڑیوں کی تعداد سی پی سی میں 100 کے لگ بھگ ہے، فائل فوٹو
سرکاری گاڑیوں کی تعداد سی پی سی میں 100 کے لگ بھگ ہے، فائل فوٹو

آئی ایم ایف کا پروگرام حلوہ یا کھیر نہیں، وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام حلوہ یا کھیر نہیں مجبوراً اس پروگرام کو لیا، ماضی کی حکومت نے پاکستان کی معیشت کی چولیں ہلادیں تھی۔

شاہین چوک فلائی اوور کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ایک اور عوامی فلاح کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے آئے ہیں، بارہ کہو فلائی اوور سنگ میل منصوبہ ہے، جس کی تکمیل کی پیشگی مبارکباد دیتا ہوں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاکھوں حاجیوں کی دعاؤں سے اللہ نے آئی ایم ایف کےامتحان سے نکالا، آج آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ میں منظوری ہوجائے گی، پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، آئی ایم ایف پروگرام ہمارے لیے کوئی حلوہ یا کھیر نہیں ہے، ہم نے مجبورا اس پروگرام کو لیا۔

شہبازشریف نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے سیاست بچانے کے لیے گھمبیر حرکت کی، اور پاکستان کی معیشت کی چولیں ہلادیں، ہم نے سیاست کو داؤ پر لگایا اور ریاست کو بچایا، یہ فرق ہے نوازشریف اور پی ٹی آئی کے پردھان میں، ہماری خلوص نیت کی بدولت ریاست پاکستان بچ گئی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ جو پروگرام بنا ہے اس کو سادہ الفاظ میں معیشت کی بحالی کا پروگرام کہتا ہوں، حکومت، ادارے، اور افواج پاکستان اس پروگرام میں شریک ہیں، اللہ نے چاہا تو اس پروگرام کی بدولت پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجائے گا، اس میں زراعت، معدنیات، ٹیکسٹائل ایکسپورٹ اور آئی ٹی کو فروغ دینا ہے، پاکستان قرضوں کے پہاڑ سے نکل آئے گا، اور عالمی افق پر مضبوط اور طاقتور ملک بن کر نکلے گا، اس پروگرام کے ذریعے پاکستان اپنی منزل پر رواں دواں ہوگا۔

شہبازشریف نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی ملک دشمنی کی مثالیں سامنے ہیں، دو وزرائے خزانہ کو کس نے کہا تھا کہ خط جاری نہیں کرنے تاکہ آئی ایم ایف کا پروگرام فیل ہوجائے، یہ کس نے کہا تھا کہ پاکستان سری لنکا بننے جارہا ہے، جب کہ سری لنکا کے صدر نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ پاکستان سری لنکا جیسے تباہ کن راستے پر چلنے کا سوچے بھی، اور انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مدد کریں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین بد دعائیں دے رہے تھے کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے، ایک شخص جس کو اسٹیبلشمنٹ نے اقتدار پر بٹھایا، ہم نے کالی پٹیاں باندھ کر پاکستان کی خاطر حلف لیا، مخلوط حکومت کی مدت پوری ہونے میں 1 ماہ رہ گیا، کیا ایک بھی کرپشن کا اسکینڈل دیکھا، یہ میرا کمال نہیں بلکہ اللہ کا کرم ہے۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کا بہترین دوست ہے، ہم نے چین کے ساتھ نیوکلیئر پاورپلانٹ کا معاہدہ کیا، چین نے اس منصوبے کی قیمت 2018 میں جو نوازشریف نے طے کی تھی اس سے ایک پائی نہیں بڑھائی، ہماری درخواست پر چین نے 30 ارب روپے مزید کم کردیے، بتائیں اور قومی خدمت کیا ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے تو 4 سال چور ڈاکو کا منترا چلایا، یہ منتر ٹی وی چینلز پر گھومتا رہا، ہمیں چور ڈاکو کہتے رہے اور خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بیچ ڈالی، اب تو وہ لوگ بھی بولنا شروع ہوگئے جو پی ٹی آئی کے چیئرمین کے اشارے پر ناچتے تھے۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کابینہ کے سامنے پیش ہوئے تو کابینہ کو بند لفافہ دکھایا گیا اور منظوری کے لیے کہا گیا، ایک دو وزرا نے پوچھا کہ اس میں کیا ہے، لیکن کہا گیا کہ آپ سائن کردیں، 190 ملین پاؤنڈ پاکستان حکومت کے خزانے میں آنا چاہئے تھا، سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پیسہ جانے کی کیا منطق ہے، اتنے بڑے بڑے ڈاکے ڈالنے والے پی ٹی آئی چیرمین نے جو کیا آپ کے سامنے ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی واقعہ کا تو سوچا بھی نہیں تھا کہ دشمن بھی ایسا کرسکتا ہے، کل اسرائیل کا بیان سنا، فلسطین میں 75 سال سے مسلمانوں کو خون بہہ رہا ہے، بچوں، ماؤں، بیٹیوں کو شہید کیا گیا، دن رات فلسطینیوں پر راکٹ برستے ہیں، وہ آسمان کی طرف دیکھتے ہیں کہ اللہ یہ ظلم و زیادتی کب ختم ہوگی، حالیہ تاریخ میں اس ظلم کی مثال نہیں ملتی، وہ اسرائیل کہتا ہے کہ پاکستان میں ظلم زیادتی ہورہی ہے، اسے خود اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔