کرپشن بے نقاب ہونے پر ایف آئی اے کا ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، فائل فوٹو
 کرپشن بے نقاب ہونے پر ایف آئی اے کا ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، فائل فوٹو

عمران خان کے ’’ٹائیگرز‘‘ مزدور کا حق بھی کھاتے رہے

عمران خان :
مزدوروں کے فنڈز اور تنخواہوں کی مد میں کروڑوں روپے ہڑپ کرنے پر تحریک انصاف کی انصاف ورکرز یونین (سی بی اے) کے عہدیداران تحقیقاتی اداروں کے ریڈار پر آگئے۔ پورٹ قاسم میں مزدوروں کے فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور خوربرد کرنے پر ایف آئی اے کی بڑی کارروائی میں ملوث یونین عہدیداروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کراچی میں ہونے والے کیس کی ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ پورٹ قاسم انصاف ورکرز یونین کے عہدیداروں نے سامان اتارنے اور لادنے والے ملازمین کی مزدوری کی مد 2011ء سے 2019ء کے دوران 20 کروڑ روپے سے زائد کی رقوم وصول کیں۔ تاہم اس میں بھاری رقوم مزدوروں کو نہیں دی گئی۔ اسی طرح سے یونین کے تحت مزدوروں کی فلاح و بہبود کی مد میں ویلفیئر پول میں جمع ہونے والی رقم میں بھی کروڑوں روپے کی خوردبرد کی گئی۔

’’امت‘‘ کو موصو ل ہونے والی دستاویزات سے معلو م ہوا ہے کہ انصاف ورکرز یونین ( سی بی اے) پورٹ قاسم کے عہدیداروں کے حوالے سے مزدوروں کے فنڈز اور تنخواہوں میں کروڑوں روپے کے مالی گھپلوں کے الزامات پر ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کراچی میں 2 برس قبل انکوائری نمبر 31/2021 درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

اسی انکوائری میں ثبوت اور شواہد سامنے آنے کے بعد گزشتہ روز ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کی انسپکٹر عمارہ قریشی نے اپنی ٹیم میں شامل دیگر افسران اور اہلکاروں کے ساتھ پورٹ قاسم تھارٹی میں قائم پورٹ قاسم (سی بی اے) ورکریز یونین کے دفتر پر چھاپہ مار کر متعلقہ ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ اس کارروائی کے دوران وہاں پر موجود عہدیداروں اور متعلقہ افراد کے علاوہ پورٹ قاسم اتھارٹی کے متعلقہ افسران سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔ بعد ازاں ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے اس معاملے پر زیر دفعہ 468/471/420/109 مقدمہ الزام نمبر 17/2023درج کرکے باقاعدہ تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے میں یہ انکوائری اس وقت شروع کی گئی جب انصاف ورکرز یونین کے چیئرمین نمروز خان، صدر عارف جدون اور جنرل سیکریٹری محبوب خان کی جانب سے ایف آئی اے حکام سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کو تحریری درخواست دی گئی جس میں انہوں نے الزامات عائد کئے کہ وہ 1981ء سے پورٹ قاسم پر مزدوری کر رہے ہیں۔ اس وقت پورٹ قاسم کے مختلف ٹرمینلز پر تقریباً 1751 ایسے مزدورکام کر رہے ہیں جو روزانہ ٹنوں کے حساب سے بندرگاہ پر آنے والے بحری جہازوں سے در آمد ہونے والا سامان اتار تے ہیں اور ملک سے برآمد ہونے والا سامان جہازوں پر لادتے ہیں۔

درخواست کے مطابق پورٹ قاسم (سی بی اے) انصاف ورکر یونین کے سابق جنرل سیکریٹری حسن بادشاہ نے دیگر یونین عہدیداروں کے ساتھ مل کر مختلف جہاز راں کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ بد نیتی اور ذاتی مفادات پر مشتمل ایسے معاہدے کئے، جس کے نتیجے میں مزدوروں کے ساتھ پورٹ قاسم اتھارٹی کو بھاری مالی نقصان پہنچایا گیا۔ جبکہ خود ان افراد نے کروڑوں روپے کے فوائد حاصل کیے۔

مقدمہ کے متن کے مطابق درخواست میں مزید بتایا گیا کہ 2011ء سے 2019ء کے دوران انصاف ورکرز یونین کے ان سابق عہدیداروں کے دور میں ان معاہدوں کے تحت پورٹ قاسم پر کام کرنے والے مزدوروں کی جانب سے ایک کروڑ 85 لاکھ ٹن سے زائد سامان بحری جہازوں سے اتار کر اندرون ملک ٹرانسپورٹیشن کے لئے ٹرمنلز پر منتقل کیا۔ اور ٹرمنل سے سامان بحری جہازوں پر لادا۔ جس کے عوض تنخواہوں کی مد میں مزدوروں کے نام پر 27 کروڑ 90 لاکھ روپے کے لگ بھگ رقوم جہاز راں کمپنیوں سے وصول کی گی۔لیکن اس حساب سے مزدوروں کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی، بلکہ اس میں سے کروڑوں روپے کی رقوم مذکورہ عہدیداروں نے خوربرد کردی۔

اسی دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ 2019ء میں مسلسل 5 ماہ کے دوران تمام ڈاکس کے ہزاروں ملازمین کو مزدوری کی مد میں تنخواہیں بالکل نہیں دی گئیں اور نہ ہی ای او بی آئی اور دیگر فلاحی و طبی سہولیات کی مد میں کسی قسم کا فنڈ یا مراعات کی ادائیگی کی گئی جوکروڑوں روپے کی رقم بنتی ہے۔

دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے کی انکوائری کے دوران زبانی اور تحریری مواد کی چھان بین سے انکشا ف ہوا کہ مذکورہ عرصہ میں انصاف ورکرز یونین کے سابق جنرل سیکریٹری حسن بادشاہ، سابق ڈپٹی جنرل سیکریٹری عبدالواحد، صدر فضل محبوب، آفس سیکرٹری ندیم شاہد اور ورکرز یونین ( سی بی اے ) پورٹ قاسم کے گل بادشاہ کی جانب سے مختلف جہاز راں اور کارگو کمپنیوں سے مزدوری کی مد میں کامن پول میں 2 ارب 41 کروڑ 16لاکھ روپے سے زائد کی رقم مختلف چیکوں کے ذریعے وصول کی گئی۔ اس وصولی کے وائوچرز پر ان کے دستخط بھی موجود ہیں۔ تاہم اس دوران ان سابق ورکرز یونین کے عہدیداروں کی جانب سے کئی مہینوں تک ہزاروں مزدوروں کو نہ تو تنخواہ دی گئی، بلکہ پورٹ قاسم کے ڈاکس مزدوروں کی فلاح و بہبود کی مد میں کامن پول میں جمع ہونے والی رقوم بھی اپنی جیبوں میں ڈال لی گئی۔

ایف آئی اے کے مقدمہ کے مطابق اب تک تحقیقات میں سامنے آنے والے شواہد کے مطابق انصاف ورکرز یونین کے ان عہدیداروں نے آپس میں ملی بھگت کے ذریعے 10 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بٹور لی۔ ایف آئی اے کے مقدمہ میں ابتدائی طور پر انصاف ورکرز یونین کے سابق جنرل سیکریٹری حسن بادشاہ، سابق ڈپٹی جنرل سیکریٹری عبدالواحد، صدر فضل محبوب، آفس سیکریٹری ندیم شاہد اور ورکرز یونین ( سی بی اے ) پورٹ قاسم کے گل بادشاہ کو مرکزی ملزمان کی حیثیت سے نامزد کرکے ان کی گرفتاریوں کے لئے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ جبکہ ضبط کئے گئے نئے ریکارڈ کی روشنی میں تحقیقات کا دائرہ ان کے ساتھ سہولت کاری اور کرپشن میں ملوث دیگر یونین اور پورٹ قاسم کے سرکاری عہدیداروں تک وسیع کردیا گیا ہے۔